(بات کچھ اِدھر اُدھر کی) - محبت کرنا گناہ نہیں مگر دل توڑنا ضرور گناہ ہے!

ذوالفقار بخاری  ہفتہ 4 اکتوبر 2014
ایسے محبت کرنے والے جو محض وقت گذاری کے لئے محبت کو بدنام کررہے ہیں اُن سے گزارش ہے کہ کسی کے سچے جذبات کو محض اپنے مفادات کی خاطر مت ٹھکرائیں۔ محبت کرنا گناہ نہیں مگر دوسرے کا دل توڑضرورگنا ہے۔ فوٹو: فائل

ایسے محبت کرنے والے جو محض وقت گذاری کے لئے محبت کو بدنام کررہے ہیں اُن سے گزارش ہے کہ کسی کے سچے جذبات کو محض اپنے مفادات کی خاطر مت ٹھکرائیں۔ محبت کرنا گناہ نہیں مگر دوسرے کا دل توڑضرورگنا ہے۔ فوٹو: فائل

زندگی میں پہلی مرتبہ میرا واسطہ ایک رقیب سے پڑاہے اور ایسا پڑا ہے کہ گذشتہ چند دنوں سے یہ سوچنے پر مجبور ہو رہا ہوں کہ کیا محبت میں محبوب کی خوشی کا خیال رکھا جاتا ہے؟ یہ کیسی محبت ہے کہ آپ اپنی محبت زبردستی حاصل کرنے کے لئے یا کسی کے د ل میں جگہ بنانے کے لئے کسی تیسرے فرد کو جس سے آپ کا واسطہ نہیں ہوتا ہے جا ٹکراتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایسا کر کے محبوب کے دل میں اس کے لئے بنتی جگہ ختم ہو جائے اور آپ کی بن جائے تو ایسا نہ تو کبھی ہوا ہے ،نہ ہی کبھی ہوگا کہ دل میں اتر جانے والا یوں آپ کے ڈرانے سے ڈر جائے ۔

یہ کیسی محبت ہے کہ آپ کسی کو ڈرا دھمکا کر پھر اپنے محبوب کی محبت حاصل کرنا چاہیں جب کہ وہ آپ کو پسند بھی نہ کرتا ہو اور کسی کے ساتھ غلط سلوک کر کے آپ اپنی محبت کی خود توہین کرتے ہیں،چاہے یہ آپ کی اپنی سوچ ہو یا آپ لوگوں کے کہنے میں آکر محبوب کے محبوب کو کوئی نقصان دے کر محبت کی تذلیل کرتے ہو،حسد کرنے والے بھی بری چیز ہیں مگر جناب ہم اگر روز محشر کو یاد رکھیں تب ہی برے کاموں سے رک سکتے ہیں۔ہمیں کسی اور کا نہیں اپنا گریبان دیکھنا چاہیے کہ کیا کرتے پھر رہے ہیں۔

دوسری بات میں ان نوجوان لڑکے لڑکیوں کو کہنا چاہوں گا کہ آپ اگر کسی کے ساتھ محبت ،پیار کرتے ہیں اور ان کے ساتھ سنجیدہ ہو جاتے ہیں تو اپنے والدین سے یا گھر میں کسی سے اس بات کا تذکرہ کر کے ایک ہونے کا کیوں نہیں سوچتے ہیں؟ آپ کا ضمیر کیوں سویا رہتا ہے یا آپ محبت کا اظہار کر کے پھر کیوں دنیا سے ڈر جاتے ہیں کہ والدین یا معاشرے کے افراد آپ کے بارے میں کیا سوچیں گے؟

خدارا آپ لوگ اس بات کا اس وقت کیوں نہیں سوچتے ہیں جب آپ کسی کے ساتھ پیار کی پینگیں بڑھا رہے ہوتے ہیں اور جب کوئی آپ کے ساتھ سنجیدہ ہو جائے تو آپ کو والدین کی عزت یاد آتی ہے؟ آپ پہلے کیوں سوئے رہتے ہیں؟ اگر آپ میں اتنا دم نہیں ہوتا ہے تو کیوں دوسرے کی زندگی برباد کرنے پر تل جاتے ہیں؟ کیا آپ اپنے آپ کو اللہ کی عدالت سے بری الذمہ سمجھتے ہیں؟ جہاں دل لگی کرنی ہو وہاں اگلے کو حد سے نہ بڑھنے دیں تا کہ وہ سکون سے اپنی زندگی گذار سکے۔

یہ مریضِ عشق کا حال ہے
کہ یہ زندگی بھی وبال ہے
کبھی درد ہے تو دوا نہیں
جو دوا ملی تو شفا نہیں

پیار ……………. پیار انسان کی فطرت میں شامل ایک جزو ہے، بلکل اِسی طرح جس طرح سانس لینا، کھانا کھانا، پانی پینا، سونا، جاگنا، انسانی فطرت کے جزو ہیں، اِسی لیے ہم ہر انسان سے بحیثیت انسان پیار کرتے ہیں، ہم فطرت سے پیار کرتے ہیں، ہم اپنے دوستوں سے پیار کرتے ہیں، اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے پیار کرتے ہیں اپنے گھر والوں سے، ماں ،باپ، بھائی، بہن، بیوی بچوں سے پیار کرتے ہیں، اپنے گھر، گلی، گاؤں، شہر اور ملک سے پیار کرتے ہیں، اور جانوروں سے پیار کرتے ہیں ، یہ سب پیار کی مثالیں ہیں۔

محبت ……………. محبت بھی پیار ہی کی طرح ایک فطری جذبہ ہے مگریہ پیار سے کچھ بڑھا ہوا ہوتا ہے اِس میں ایک خاص بات ہے اور وہ یہ کہ یہ عموما صرف ایک شخص سے ہوتی ہے، مگر کبھی کبھی ایک سے زیادہ لوگ بھی اِس کی تحریک کا سبب بن جاتے ہیں مگر اِس کی خاصیت یہ ہے کہ اِس جزبے کا محرک شخص باقی سب لوگوں سے خاص ہو جاتا ہے، اور اِس کے لیے بھی کسی باہمی رشتے کی ضرورت نہیں ہوتی، عموما یہ مرد اور عورت کے درمیان ہوتی ہے مگر یہ ضروری نہیں یہ کسی کو کسی سے بھی ہوسکتی ہے، کوئی شخص اپنے ملک سے بھی محبت کر سکتا ہے، یعنی اُس کے لیے اپنا ملک باقی دنیا سے ممتاز ہوجاتا ہے منفرد ہو جاتا ہے ، ایک ماں کے دس بیٹے ہو سکتے ہیں مگر ممکن ہے اُن میں سے کسی ایک سے کچھ زیادہ انسیت ہو جائے، وہ باقی بھائیوں کے مقابلے ماں کو زیادہ محبوب ہو جائے، دوستوں میں سے کسی دوست سے طبیعت زیادہ میلان کھاتی ہو، کسی کے پاس کئی جانور ہوں مگر ایک اُن مین سے کچھ زیادہ ہی پسند ہو، ایسی کئی مثالیں دی جاسکتی ہیں، مگر ہم اگر صرف مرد اور عورت کے درمیان ہونے والی محبت کا ذکر کریں تو بھی یہ اپنی خاصیت یونہی برقرار رکھتی ہیں۔

ایسے لڑکے اور لڑکیاں جو وقت گذاری کے لئے محبت کو بدنام کررہے ہیں انکو آپ سے التماس کرتا ہوں کہ اُنہیں کوئی سمجھائیں کہ محبت کس بلا کا نام ہے؟ کسی کے سچے جذبات کو محض اپنے مفادات کی خاطر مت ٹھکرائیں اگر کسی کے ساتھ محبت کا سفر شروع کریں تو کچھ بھی ہو اس کا ساتھ نبھائیں۔ محبت کرنا گناہ نہیں ہے مگر آپ دوسرے کا دل توڑ کر گناہ مول نہ لیں ،یہ سوچنا غلط ہے کہ دوسرا انکو ایک دن معاف کر دے گا مگر اُوپر والی ذات انصاف کرنے والی ہے وہ ایک دن آپکو پکڑ سکتی ہے۔محبت کی توہین مت کیجئے۔۔

آپ اگر محبت کرنے والوں کا ہاتھ پکڑ نےکی بجائے ان سے دور جانے کی کوشش کریں گے تو یاد رکھئے گا آپ ایک دن تنہا ہونگے اور اس وقت آپ کو احسا س ہوگا کہ آپ نے کسی محبت کی توہین کی تھی تب آپ کے پاس سوائے پچھتاؤے کے کچھ باقی نہ ہوگا۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔