ریلوے کی زمینوں پر سرکاری اداروں کا قبضہ ظالمانہ ہے ختم کرایا جائے سینیٹ کمیٹی وفاقی وزیر کی عدم شرکت پ

ریلویز زمین پر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کا قبضہ ختم کرایا جائے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی


نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پرکام کی رفتار انتہائی سست، عالمی اہمیت کے پروجیکٹ میں اتنی تاخیر تشویشناک ہے، کلثوم پروین۔ فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلویز نے ریلویز کی زمینوں پر دفاع سمیت سرکاری اداروں کے قبضہ کو ظالمانہ قراردیا اور ہدایت کی کہ ریلویز زمین پر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کا قبضہ ختم کرایا جائے اوراس کیلیے عدالت سے رجوع کیا جائے۔

سینیٹ کمیٹی برائے ریلویزکا اجلاس چیئرمین سینیٹر میر محمد رندکی زیر صدارت ہوا، اس موقع پر اراکین نے وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق کے اجلاس میں شریک نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیا، اجلاس میں اسلام آباد، مری، مظفر آباد ریلوے ٹریک، ریلوے کی زمین پر غیر قانونی قبضے اور صوبہ وائز تفصیل، ریلوے کی بوگیوں میں لگنے والی آگ کے بڑھتے ہوئے واقعات اور وزارت کی طرف سے ان کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدام اور پاکستان ریلوے کے اسپتالوں اور اسکولوں کی بہتری کیلیے اقدام کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد مری مظفرآباد ریلوے پروجیکٹ قانون سازی کے بغیر شروع کرنا باعث تشویش ہے، اجلاس میں جنرل منیجر آپریشن انورجاوید بوبک نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان آئندہ ماہ چین کے دورے میں چین کے پاکستان ریلویز میں سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے معاہدوں پر دستخط ہوں گے، ریلوے حکام کاکہنا ہے کہ گزشتہ دنوں جیکب آباد ریلوے اسٹیشن پرکھڑی ٹرین میںآگ کے واقع میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے کا امکان ہے، نسرین جلیل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریلویز تو خسارے میں جا رہا ہے جبکہ کشمیر ریل پروجیکٹ شروع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

کمیٹی نے پاک چائنا ریلوے ٹریک کا نقشہ آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا، نسرین جلیل نے تجویز دی کہ حکومت سے سفارش کی جائے کہ تمام سازوسامان کی آمد و رفت مال بردار ٹرین سے کرائی جائے، کمیٹی نے پاکستان ریلوے کے کراچی اور لاہور میں قائم کردہ اسپتالوں اور اسکولوں میں دی جانے والی سہولتوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سفارش کی کہ اسپتالوں اور اسکولوں کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس گوادر میں منعقد کیا جائے گا۔

ادھر سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائے کیبنٹ سیکریٹریٹ کے مشترکہ اجلاس چیئرپرسن سینیٹرکلثوم پروین کی زیر صدارت نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر منعقد ہوا، کمیٹی نے نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے پی سی ون میں تکنیکی نقائص کی وجہ سے 37 ارب لاگت کا منصوبہ85 ارب تک پہنچنے، تکمیل میں تاخیر اور اب تک نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کے آپریشنل نہ ہونے پر بریفنگ، سرکاری خزانے کے بے جا استعمال پر ناراضی اور عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

چئیر پرسن نے کہا کہ نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پرکام جس سست روی سے ہو رہا ہے، لگتا ہے کہ یہ ایئر پورٹ 2035 تک ہی آپریشنل ہوگا، ارکان نے ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ بین الاقوامی سطح کے ایئر پورٹ کو تعمیر کرنے کیلیے منصوبہ بندی کے بغیر کام شروع کر دیاگیا، ایک کھرب کے اخراجات کے باوجود ابھی تک انفرا اسٹرکچر مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی رانا حیات خان نے کہا کہ پنجاب حکومت پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلیے اقدامات کرے، سیکریٹری سول ایوی ایشن محمد علی گردیزی نے آگاہ کیاکہ سی ڈی سیکٹر آئی 16سے متبادل روٹ کی زمین مفت حاصل کی جائے گی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ قومی اسمبلی اور سینیٹ قائمہ کمیٹیوںکے الگ الگ اجلاسوں میں پنجاب حکومت ،این ایچ اے کے نمائندوںکو شریک کرکے قابل عمل تجاویز اور سفارشات حکومت کو بجھوائی جائیں گی جبکہ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ آج سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے معاملات کا جائزہ لے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں