زمین کے سینے پر پھیلے سحرانگیز اورحسین قدرتی مناظر

لاکھوں سال قدیم حسین اور دلکش مناظر اپنی منفرد ساخت اور بناوٹ کے باعث لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑلیتے ہیں


ویب ڈیسک April 25, 2019
پہلی بار دیکھنے والوں کو تو یقین نہیں آتا کہ یہ قدرتی مناظر زمین کا حصہ ہیں یا پھر کسی اور سیارے سے ہماری زمین پر اتر آئے ہیں۔ فوٹو: فائل

یوں تو زمین اپنے اندر بیش بہا قیمتی خزانے چھپائے ہوئے ہیں لیکن اس سے بھی بڑھ کر اس کے سینے پر پھیلے لاکھوں سال قدیم حسین اور دلکش مناظر اپنی منفرد ساخت اور بناوٹ کے باعث لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑلیتے ہیں اور پہلی بار دیکھنے والوں کو تو یقین نہیں آتا کہ یہ قدرتی مناظر زمین کا حصہ ہیں یا پھر کسی اور سیارے سے ہماری زمین پر اتر آئے ہیں۔

دی ویو، ایریزونا:

https://img.express.pk/media/images/r1/r1.webp

ایریزونا کے پہاڑی علاقے کیوٹ بٹس اور ورمیلین کلفس پر پھیلی تہہ در تہہ اور بل کھاتی مخلتف رنگوں سے مزین چٹانیں جادوئی منظر پیش کرتی ہیں اور انہیں دیکھ کر تو انسان ایک لمحے کے لیے جیسے سانس لینا ہی بھول جاتا ہے۔ اس سحر انگیز نظارے کو دیکھنے کےلیے ایک وقت میں صرف 20 افراد کو اجازت نامہ دیا جاتا ہے اور اس کو دیکھنے والوں کے اشتیاق کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی بکنگ 4 ماہ قبل کرانی پڑتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ چٹانیں 19 کروڑ سال پرانی ہیں جو ریت کے طوفانوں سے وجود میں آئیں جب کہ کیلشیم سالٹ کی وجہ سے مضبوطی سے جم گئیں۔

https://img.express.pk/media/images/r2/r2.webp

سوینا فیلس جوکل گلیشیئر، آئس لینڈ:

https://img.express.pk/media/images/r3/r3.webp

آئس لینڈ کے اسکیف ٹیفل نیشنل پارک کے اہم جز گیلشیئر لوگوں کے لیے ہائیکنگ کی بہترین جگہ ہے جہاں ہائی کینگ سے زیادہ اس کے مناظر کی دلکشی لوگوں کو اپنی جانب کھینچ لاتی ہے۔ فلم انٹر اسٹالر کے سین میں اس لوکیشن نے سیاحوں کی بڑی تعداد کو اپنی جانب مبذول کرا لیا جہاں 4 گھنٹے کی واک کے لیے ہر سیاح کو 65 ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں۔

سالار ڈی یوئنی، بولیویا:

https://img.express.pk/media/images/r5/r5.webp

دنیا کی سب سے بڑی نمک کی سطح جو 4 ہزار سے زائد اسکوائر میل پر پھیلی ہوئی ہے اور یہ سطح سمندر سے 11 ہزار 995 فٹ بلند ہے جس پر کئی جھیلیں بہہ رہی ہیں۔

فیری چیمنیز، ترکی:

https://img.express.pk/media/images/r4/r4.webp

ترکی کے علاقے وسطی انتولیا کے شہرکیپا ڈوشیا کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں زیر زمین پریوں کا بسیرا تھا اور ہوا کی آمدو رفت کے لیے چمنیاں لگائی گئی تھیں جب کہ اس جگہ کو تلواروادی، وادی محبت اور وادی گلاب میں تقسیم کیا گیا۔ اس خوبصورت علاقے میں سیاحوں کی سہولت کے لیے گھوڑے اور گائیڈز موجود ہوتے ہیں۔

چمکدار بڑے پیلے بہتے چشمے، امریکا:

https://img.express.pk/media/images/r7/r7.webp

امریکی ریاست ویو منگ میں پہلی نظر میں ابلتے ہوئے لاوا کی طرح نظر آنے والے سرخ اور پیلے گرم چشمے دنیا کے تیسرے بڑے چشمے ہیں جو اپنی دلکشی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ ان کا پیلا رنگ، سرخ، اورنج، سبز اورنیلے رنگ کے شیڈ سورج کی روشنی میں کسی قوس و قزح کا سا حسین منظر پیدا کردیتے ہیں جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے۔ 40 میل پرپھیلے اس خوبصورت چشموں کا سب سے حسین اور سانسیں روک دینے والا منظرگول پیالے کی مانند نیلے رنگ کے چمشے کے باہر سبز، اورنج، سرخ اور سبز شیڈ ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/r6/r6.webp

ڈالول، ایتھوپیا:

https://img.express.pk/media/images/r8/r8.webp

ایتھوپیا کے شمال مشرقی علاقے ارٹا ایلے رینج کی ڈالول ہائیڈروتھرمل فیلڈز اپنی ساخت اور رنگوں کے دلکش امتزاج کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس کا پیلا رنگ سلفر اور سفید رنگ نمک کی وجہ سے نظر آتا ہے جب کہ اس پر موجود چٹان اونٹ کی کوہان کی طرح اٹھی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔

https://img.express.pk/media/images/r9/r9.webp

زانگے ڈینکسیا لینڈ فارم، چین:

https://img.express.pk/media/images/r11/r11.webp

بچپن میں ڈٓرئنگ کرتے ہوئے تو آپ نے کئی رنگ کی چٹانیں تخلیق کی ہوں گی لیکن کبھی آپ نے حقیقت میں دیکھنے کا کبھی تصور نہیں کیا ہوگا لیکن حقیقت میں ایسی دلکش اور حسین رنگ برنگی چٹانیں چین کے صوبے زانگے میں موجود ہیں جنہیں دیکھ کر پہلی نظر میں تو یقین ہی نہیں آتا لیکن اس کے درمیان سفر کرتے ہوئے الف لیلیٰ کے طلسماتی پہاڑون کا گمان ہونے لگتا ہے۔ 2 کروڑ سال سے قدیم یہ چٹانیں سرخ ریتلی چٹانوں اور معدنیات سے بھری ہوئی ہیں جو چین کے لیے قیمتی خزانے سے کم نہیں۔

https://img.express.pk/media/images/r10/r10.webp

پونٹے ڈل انسا، ارجنٹائن:

https://img.express.pk/media/images/r12/r12.webp

ارجنٹائن میں واکاس اور میڈوزا کے دریا پر بن جانے والا قدرتی پل اور اس کے نیچے سے بہتا ہوا گرم پانی کا چشمہ دلکش منظر پیش کرتا ہے۔ مشہور سیاح چارلس ڈارون نے 1835 میں یہاں کا دورہ کیا اور اعتراف کیا کہ اس چشمے کے پانی میں بہت شفا ہے اور اسی لیے لوگوں کی بڑی تعداد اس چشمے کے پانی سے نہاتی ہے۔

مقبول خبریں