پانی نہیں تو کیا ہوا۔۔۔۔

غزالہ عامر  منگل 2 جون 2015
کیلی فورنیا میں لوگ لان کی گھاس پر ہرا رنگ کرنے لگے،فوٹو : فائل

کیلی فورنیا میں لوگ لان کی گھاس پر ہرا رنگ کرنے لگے،فوٹو : فائل

کیلی فورنیا: امریکی ریاست کیلی فورنیا بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔ خشک سالی کا موجودہ لہر کا آغاز چار برس پہلے ہوا تھا۔ رواں برس قلت آب اتنی شدت اختیار کرگئی ہے کہ حکومت کو تاریخ میں پہلی بار پانی کے استعمال سے متعلق پابندیوں کا نفاذ کرنا پڑاہے۔

ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات کے مطابق شہری لان میں اُگی ہوئی گھاس پر پانی کا چھڑکاؤ نہیں کرسکتے۔ چناں چہ پانی نہ ملنے پر گھاس سوکھنے لگی اورچند ہی روز میں ان گنت گھروں کے باہرموجود لان ’ اُجڑے چمن‘ کا منظر پیش کرنے لگے۔

لان کی خوب صورتی بحال کرنے کے لیے کچھ شہریوں نے مصنوعی گھاس ( artificial turf ) کا سہارا لیا۔ مگر منہگی ہونے کے باعث ہر کسی کے لیے مصنوعی گھاس خریدنا ممکن نہیں تھا۔ ایسے شہری اب اپنے لان پر سبز رنگ کا اسپرے کررہے ہیں! شہریوں کے مطابق 25 سینٹ فی مربع فٹ قیمت رکھنے والی مصنوعی گھاس کے مقابلے میں لان کو رنگ کرنے پر آنے والے خرچ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک صرف کھیل کے میدانوں اور گولف کورسز کی سوکھی گھاس پر رنگ کا چھڑکاؤ کیا جاتا تھا، مگر اب اس کا استعمال عام ہوچکا ہے۔ اب خشک سالی نے عام شہریوں کے علاوہ، ہوٹلوں کے مالکان، اور شادیوں کی تقاریب کا انتظام کرنے والے بھی میدان کو ’ سرسبز و شاداب‘ رکھنے کے لیے اسپرے پینٹ سے کام لینے پر مجبور ہیں۔

گھاس پر چھڑکا جانے والا سبز رنگ انسانوں اور جانوروں کے لیے بالکل بے ضرر ہے، اور خاص طور پر سوکھی گھاس کو رنگنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔ اس پر پانی بھی اثر نہیں کرتا، یہ اور بات ہے کہ کیلے فورنیا کے مکین شدت سے بارانِ رحمت کے منتظر ہیں۔ اسپرے پینٹ کا اثر لگ بھگ تین ماہ تک رہتا ہے۔ اس کے بعد لان کو دوبارہ رنگنے کی ضرورت پیش آجاتی ہے۔

کیلے فورنیا میں گھاس کو اسپرے کرنے والے ادارے بھی قائم ہوگئے ہیں جن کی خدمات گولف کلب، جم خانہ اور ہوٹل مالکان حاصل کررہے ہیں۔ گھاس پر رنگ کا اسپرے کرنے سے قبل مکمل طور پر سوکھنے دیا جاتا ہے، کیوں کہ سوکھی گھاس پر رنگ اچھا چڑھتا ہے۔

قلت آب کی وجہ سے بیشتر لوگ گھر کے لان میں اُگی ہوئی گھاس کو پانی دینے سے پہلے ہی قاصر تھے۔ اب سرکاری پابندی کے بعد باقی لوگ بھی لان پر پانی کا چھڑکاؤ نہیں کرسکیں گے۔ اس پابندی سے جہاں پہلے سے موجود رنگ ریزی کی سہولت فراہم کرنے والے افراد اور کمپنیوں کا کاروبار چمک اٹھا ہے، وہیں اور بہت سے نئے لوگوں نے بھی یہ کام شروع کردیا ہے۔

کچھ لوگوں نے رنگ کرنے والے چند کاری گروں کو جمع کرکے باقاعدہ کمپنیاں کھول لی ہیں، اور گھاس کو ہری کرنے کی خدمات فراہم کررہے ہیں۔ ’ لان پینٹنگ‘ کی مانگ اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب بڑے سرمایہ کار بھی اس جانب متوجہ ہورہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سالِ رواں کے اختتام تک کیلے فورنیا کے آبی ذخائر میں ایک سال کی ضروریات سے بھی کم پانی رہ جائے گا۔ چناں چہ پانی کی بچت کرنے کے لیے کیلے فورنیا کے باسیوں نے لان کے علاوہ سوئمنگ پولز کو بھی پانی سے محروم کردیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ تمام فوارے بھی بند کردیے گئے ہیں جو ’ ری سائیکلڈ‘ پانی استعمال نہیں کرسکتے۔ حکومت نے عوامی مقامات پر بنائے گئے سوئمنگ پولز کو پانی سے بھرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے، اس کے علاوہ ریستورانوں کو بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے گاہکوں کو اس وقت تک پینے کے لیے پانی نہ دیں جب تک وہ طلب نہ کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔