مدد کیجیے مگر قربانی پر تنقید کیوں

کیا واقعی آپ محتاجوں پر اپنا مال خرچ کرنے کی وجہ سے قربانی کا جانور خریدنے کے قابل نہیں رہے؟


وقارر احمد September 24, 2015
یہ باتیں ان دیسی لبرلز کو قربانی اور حج کے لیے ہی کیوں یاد آتی ہیں؟ فوٹو:فائل

آجکل فیس بک پر ایک پوسٹ چل رہی ہے قربانی کے حوالے سے، سمجھ نہیں آتا کہ ان کی عقل پر ماتم کروں یا پھر خود اپنا سر پیٹوِں، پہلے مجھے صرف شک تھا مگر جب بہت سے پوسٹ شیئر کرنے والوں سے بات کی تو پتہ چلا کہ ''علامہ فیس بک'' کو تو قربانی کے بنیادی مسائل کا ہی نہیں پتہ اور موصوف پوسٹ شیئر کرکے ''ثواب'' کما رہے ہیں۔

اس جواز کی بنا پر قربانی نہ کرنا کہ غریبوں کو زیادہ ضرورت ہے اور ہم اتنا مہنگا جانور خرید کر قربانی کیوں کریں؟ یہ دلیل زیادہ تر وہ لوگ دے رہے ہیں جن کا ایجنڈا کچھ اور ہے۔ کوئی ہے جو ان سے پوچھے کہ باقی سارا سال تم لوگوں نے کونسا غریبوں پر اپنی دولت نچھاور کر ڈالی تھی جو اب تمھارے پاس قربانی کا جانور خریدنے کے لئے ایک دھیلا نہیں بچا؟

اگر یہ دلیل مان لی جائے کہ محتاج لوگوں کی ضروریات آپ کے قربانی کے جانور سے زیادہ اہم ہیں تو پھر اس سے اچھی کیا بات ہوگی کہ آپ نے اپنی دولت محتاج لوگوں پر سارا سال اتنی خرچ کی کہ عید کے موقع پر آپ تقریباً کنگال ہیں، لیکن کیا ایسا ہی ہے؟ کیا واقعی آپ محتاجوں پر اپنا مال خرچ کرنے کی وجہ سے قربانی کا جانور خریدنے کے قابل نہیں رہے؟ یا پھر آپ کی دلیل صرف اپنے دل کو سمجھانے اور قربانی کی سنّت کے خلاف بھڑکانے کا اک بہانہ ہے؟

دنیا کی کوئی قوم ایسی نہیں ہے جو اپنی تقریبات پر، اپنے میلوں پر اور اپنے قومی اور بین الاقوامی تہواروں پر لاکھوں، کروڑوں روپیہ صرف نہ کرتی ہو- ان چیزوں کے تمدنی، اجتماعی اور اخلاقی فوائد اس سے بہت زیادہ ہیں کہ کوئی قوم محض دولت کے گز سے اسے ناپے اور روپے کے وزن سے اسے تولے- آپ یورپ اور امریکہ کے کسی سخت مادہ پرست آدمی کو بھی اس بات پر قائل نہیں کرسکتے کہ کرسمس پر ہر سال جو بے شمار دولت ساری دنیائےِ عیسائیت صرف کرتی ہے، یہ روپے کا زیاں ہے، وہ آپ کی اس بات کو آپ کے منہ پر دے مارے گا اور بلا تامل کہے گا کہ دنیا بھر میں بٹی ہوئی بے شمار فرقوں اور سیاسی قومیتوں میں تقسیم شدہ مسیحی ملت کو اگر ایک بین الاقوامی تہوار منانے کا موقع ملتا ہے تو اس کے اجتماعی اور اخلاقی فوائد اس کے خرچ سے بہت زیادہ ہیں-

یہی معاملہ ان دوسری اجتماعی تقریبات کا ہے، جو دنیا کی مختلف قومیں وقتاً فوقتاً مشترکہ طور پر مناتی ہیں- حالانکہ دنیا کی کسی قوم کی تقریبات اور تہواروں میں وہ بلند اور پاکیزہ روحانی، اعتقادی اور اخلاقی روح موجود نہیں جو ہماری عید الاضحٰی میں پائی جاتی ہے، لیکن یہ بات بھی ایک حقیقت بنتی جارہی ہے کہ دوسری اقوام کی طرح ہماری عیدیں بھی فسق اور مکروہات و بے جا تصرفات سے خالی نہیں ہیں۔

دیسی لبرلز کی ایک اور شکایت قربانی اور حج پر پیسہ خرج کرنے پر بھی ہے، یہ باتیں ان کو قربانی اور حج کے لیے ہی کیوں یاد آتی ہیں؟ جب شادی، مہندی، سالگرہ اور ڈانس پارٹیز کی تقریبات پر لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں اس پر کیوں بات نہیں کرتے؟ کیونکہ وہاں کسی مفتی یا مولوی کو مطعون نہیں کیا جاسکتا؟

لیکن کچھ باتیں ہمیں بھی ضرور سمجھنی چاہیئں کہ قربانی کرتے وقت ہم بھی کسی قسم کا دکھاوا نہ کریں بلکہ اگر آپ اسلام کی تعلیمات کا بغور مطالعہ کریں تو آپ کو اندازہ ہوگا، کہ کسی بھی عمل میں دکھاوے کی تو بالکل بھی اجازت نہیں ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا دوست آپ سے گاڑی مانگ کر استعمال کرے اور ایک دن وہ آپ کا کچھ سامان آپ ہی کی گاڑی پر لاد کر آپ تک پہنچا دے، لیکن ایسا کرتے وقت وہ پورے علاقے میں لوگوں کو یہ بتاتا پھرے کہ یہ سامان پہنچانے میں اس کے اپنے پورے 2 سو روپے کا پیٹرول خرچ ہوگیا ہے تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا؟ آپ کے دوست کی ایسی حرکت آپ کو بہت ناگوار لگے گی اور آپ کا دل کرے گا کہ آپ اس کے 2 سو روپے اس کے منہ پر مار دیں اور اسے بتائیں کہ،
''میرے اتنے احسانات کے باوجود اگر تو نے رو رو کے میرا کوئی کام کر ہی دیا ہے تو اس پر لوگوں کے سامنے اتنا احسان جتلانے کی کیا ضرورت تھی؟''

تو پھر کیا خیال ہے، جب آپ الله ہی کے دئیے رزق میں سے الله کی بارگاہ میں صدقہ، نذرانہ، عبادت یا قربانی پیش کریں تو اس کا چرچا سرِ عام کرنا چاہیے؟ سارے شہر کو قربانی کے جانور کی قیمت بتا کر فخر کرتے پھریں اور پھر کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کا عمل آپ کے منہ پر مار دیا جائے اور یہ دوستی آپ کی حرکتوں کی وجہ سے ضائع ہوجائے۔

[poll id="679"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

مقبول خبریں