پپوٹوں کا تیزی سے حرکت کرنا

دماغ کی رگوں میں خون کے دباؤ سے پیدا ہونے والا مسئلہ


مزنا مجید October 08, 2015
دماغ کی رگوں میں خون کے دباؤ سے پیدا ہونے والا مسئلہ ۔ فوٹو : فائل

آنکھوں کے بعض امراض یا پیچیدگیاں ایسی ہیں، جن کے لاحق ہونے کا اصل سبب کوششوں کے باوجود طبی محققین کو معلوم نہیں ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا باقاعدہ اور مکمل علاج بھی موجود نہیں ہے۔ پپوٹوں میں بے چینی کا احساس بھی آنکھوں کا ایسا ہی ایک مسئلہ ہے، جس کے بارے میں میڈیکل سائنس کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہے۔

طبی ماہرین اس کی کوئی ٹھوس طبی وجہ بتانے سے قاصر ہیں۔ البتہ وہ اسے کوئی بیماری یا ایسا نقص نہیں سمجھتے، جس سے آنکھوں کی ساخت یا بصارت پر کوئی منفی اثر پڑتا ہو۔ تاہم پپوٹوں کی وجہ سے انسان کو لاحق ہونے والی بے چینی اور اس جیسے دوسرے مسائل کی اصل وجہ جاننے اور ان کے مؤثر علاج کے ضمن میں تحقیق جاری ہے۔

میڈیکل سائنس آنکھوں کی سوزش، پپوٹوں کی سوجن، جلن، خشک ہوجانے اور پانی بہنے کے مسئلے کے علاوہ دیگر عام امراض کے مختلف اسباب جاننے کے بعد ان کا علاج دریافت کرنے میں کام یاب ہوچکی ہے، لیکن بعض بیماریوں یا پیچیدگیوں پر طبی سائنس کے ماہرین مفروضات تک محدود ہیں۔ پپوٹوں کا اچانک ہی غیرمعمولی انداز میں متحرک ہو جانا بھی ایک ایسا ہی مسئلہ ہے، جس پر طبی ماہرین مختلف آرا رکھتے ہیں۔

اس سلسلے میں ماہرین نے اپنے تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر مختلف مفروضات ہی پیش کیے ہیں۔ ماہرین کے نزدیک پپوٹوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا بے چینی کا احساس آنکھوں اور بصارت کے عام مسئلوں سے مختلف ہے۔ ہمیں ماحولیاتی آلودگی سمیت کسی دوسرے جسمانی مرض کے نتیجے میں یا عام جراثیم کے حملے کی وجہ سے اس کا سامنا نہیں کرنا پڑتا بلکہ اسے ایک قسم کی حالت کہا جاسکتا ہے، جس کے مختلف اسباب ہوسکتے ہیں۔

اسے ہم آنکھ کا پھڑکنا بھی کہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنکھوں کی بعض بیماریاں یا بصارت سے متعلق بہت سے مسائل انسانی دماغ میں ہونے والی کسی تبدیلی یا دماغ تک خون پہنچانے والی رگوں میں رکاوٹ اور کسی دوسرے نقص کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔ میڈیکل سائنس کے ایک ماہر پروفیسر وولفگانگ یوسٹ کے مطابق پپوٹوں کے غیرمعمولی رفتار سے حرکت کرنے کی وجہ بھی ہمارا دماغ اور اس کی رگیں ہیں۔ وہ جرمنی کی سوسائٹی آف نیورولوجی سے وابستہ ہیں۔ یوسٹ کے مطابق پپوٹوں میں بے چینی کا احساس انسان کو اُس وقت ہوتا ہے جب اس کے دماغ کی کسی رگ میں خون کی گردش کا عمل کسی وجہ سے متأثر ہونے لگتا ہے۔

اس طبی ریسرچ سے جڑے ہوئے ماہرین کے مطابق آنکھوں کے پپوٹے جب غیرمعمولی رفتار سے حرکت کرنے لگیں تو ہمیں شدید بے چینی محسوس ہوتی ہے۔

ایسا فرد بے چینی نجات حاصل کرنے کے لیے اپنی آنکھوں کو مسلنے اور دبانے لگتا ہے، لیکن اس طرح مسئلہ حل نہیں ہوتا، کیوں کہ پپوٹے اس وقت تک غیرمعمولی رفتار سے حرکت کرتے رہتے ہیں جب تک دماغ کو جانے والی کسی رگ میں خون کی گردش معمول پر نہیں آجاتی۔ محققین کے مطابق بہت زیادہ تھکن یا اعصابی دباؤ کی حالت میں جب کسی انسان کا بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے تو دماغ کی خون کی باریک باریک رگیں بھی اس سے متأثر ہوتی ہیں اور پھڑکنے لگتی ہیں۔ اس کا اثر آنکھوں کے اعصاب پر پڑتا ہے اور یہ پپوٹوں کے تیز رفتاری سے حرکت کرنے کا باعث بنتا ہے۔

طبی محققین کے مطابق بعض اوقات ہمارے چہرے پر ایک ہی وقت میں مختلف جگہوں پر کھنچاؤ اور بے چینی کا احساس ہونے لگتا ہے۔ اس کا تعلق بھی اعصاب اور دماغ کی رگوں میں خون کی گردش سے ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ Hemifacial Spasm کہلاتا ہے جس میں خون کی رگیں کسی وجہ سے مُڑ جاتی ہیں یا ان میں بَل آجاتا ہے۔

یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس سے فوری نجات کے لیے مریض کو مخصوص دوا انجکشن کے ذریعے دی جاتی ہے، لیکن مستقل علاج کے لیے سرجری کی ضرورت پڑتی ہے۔ ایسی حالت میں برانگیختہ ہونے والی کوئی رگ آنکھوں کے پٹھوں پر اثر ڈالتی ہے اور پپوٹوں میں بے چینی کا سبب بن جاتی ہے۔

پروفیسر یوسٹ کا کہنا ہے کہ پپوٹوں کا اچانک متحرک ہو جانا وقتی مسئلہ ثابت ہوا ہے، لیکن چند منٹوں اور بعض اوقات چند گھنٹوں تک برقرار رہنے والا یہ مسئلہ کسی بھی فرد کو بے کَل رکھ سکتا ہے۔ تاہم یہ کوئی مرض یا پریشان کُن مسئلہ نہیں بلکہ ہم اسے مخصوص حالت یا کیفیت کہہ سکتے ہیں۔

محققین کے مطابق پپوٹوں میں بے چینی کی کیفیت ایسی ہی ہے، جیسی کہ اچانک ہاتھوں کے سُن ہو جانے یا پھر کہنی کے کسی چیز سے ٹکرا جانے پر جھنجھناہٹ کا احساس ہوتا ہے۔ پپوٹوں کے غیرمعمولی رفتار سے حرکت کرنے کی ایک وجہ زیادہ دیر تک ٹیلی ویژن دیکھنا یا کمپیوٹر کام کرنا بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اکثر عینک کی تبدیلی سے بھی تھوڑی دیر کے لیے ہمیں یہ مسئلہ سامنے آسکتا ہے۔

مقبول خبریں