سی این جی کی طویل ترین بندش سے شہری اذیت کا شکار

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 4 جنوری 2013
ایم اے جناح روڈ سے گزرنے والی منی بس کی چھت پرمسافرسوار ہیں جبکہ منی بس میں خواتین کے کمپارٹمنٹ میں مرد گھسے ہوئے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ایم اے جناح روڈ سے گزرنے والی منی بس کی چھت پرمسافرسوار ہیں جبکہ منی بس میں خواتین کے کمپارٹمنٹ میں مرد گھسے ہوئے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے رواں ہفتے 72گھنٹوں کی سی این جی بندش کے باعث جمعرات کو کراچی میں عوامی ٹرانسپورٹ کی شدید قلت رہی۔

عوام نے زندگیاں خطرے میں ڈال کر دستیاب گاڑیوںاور چنگچی رکشوں کی چھتوں اور پائیدان پر لٹک کر سفر کیا، عوامی ٹرانسپورٹ کے کنڈیکٹرز نے مسافروں سے غیرمعمولی طور پر زائد کرایہ وصول کیا، ایک کلومیٹر تک سفر پر 15روپے اور زائد فاصلے کیلیے20 روپے کرایہ وصول کیا گیا، مسافروں اور کنڈیکٹرز کے درمیان زائد کرایہ چارج کرنے پر شدید تکرار ہوئی، بعض مقامات پر کنڈیکٹرز نے ہاتھا پائی کرکے مسافروں کو چلتی بسوں سے زبردستی اتار دیا۔

رکشہ وٹیکسی مالکان نے بھی کئی گنا کرایہ وصول کیا ، ٹریفک پولیس نے ٹرانسپورٹرز کے رویے کے خلاف عوامی شکایات پر کان نہیں دھرے اور دن بھر شہریوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بسوں میں سوار کرکے ٹرانسپورٹ مافیا نے دونوں ہاتھوں سے لوٹا،تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی نے رواں ہفتے منگل صبح 8 بجے تا جمعہ صبح 8 بجے تک سی این جی کی فراہمی روک دی جس کے باعث گذشتہ دنوں بھی پبلک ٹرانسپورٹ، دیگر کمرشل و نجی گاڑیوں کی کمی رہی۔

08

تاہم جمعرات کو گاڑیوں کی شدید قلت دیکھنے میں آئی اور شہر کی سڑکوں پر بھی ٹریفک کم رہا،کراچی میں مسلسل سی این جی بندش کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ،رکشہ وٹیکسی مالکان نے متبادل ایندھن کے طور پر ایل پی جی اور پٹرول کا استعمال شروع کردیا ہے، عوامی ٹرانسپورٹ میں احتیاطی تدابیر کے بغیر ایل پی جی سلنڈرز خواتین کمپارٹمنٹ میں رکھے جاتے ہیں جہاں بچے وخواتین کی زندگیاں شدید خطرے سے دوچار رہتی ہے، رکشہ وٹیکسی مالکان بھی غیرمعیاری ایل پی جی سلنڈر نصب کرکے اپنی گاڑیاں چلارہے ہیں۔

اگر خدانخواستہ ایل پی جی سلنڈر پھٹتا ہے تو کئی انسانی جانیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے، مسافروں نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ ٹرانسپورٹرز نے چھوٹے سفر کے لیے 2 سے 3 اور لمبے سفر پر 5سے 7 روپے زائد کرایہ وصول کیا ہے ، ٹرانسپورٹرز کا کہنا تھا کہ گاڑیاں پٹرول یا ایل پی جی پر چلائی جارہی ہیں جس کے باعث کرایہ زائد چارج کرنے پر مجبور ہیں،مسافروں نے زائد کرایے وصولی پر ٹریفک پولیس سے شکایات کیں تاہم متعلقہ پولیس اہلکاروں نے کوئی کارروائی نہیں کی، چند مقامات پر مسافروں کو چھتوں پر بٹھانے پر ٹرانسپورٹرز کے خلاف چالان کیے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔