سندھ میں نیب کی کارروائی اب صرف وفاقی اداروں تک محدود

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 11 اگست 2017
صوبائی محکموں میں نیب کاکردار ختم ہوگیا، صوبائی وزیرقانون،پاور پلانٹس سبسڈی بل کا نوٹیفکیشن بھی جاری۔ فوٹو؛ فائل

صوبائی محکموں میں نیب کاکردار ختم ہوگیا، صوبائی وزیرقانون،پاور پلانٹس سبسڈی بل کا نوٹیفکیشن بھی جاری۔ فوٹو؛ فائل

 کراچی:  سندھ میں نیب قانون کا اطلاق ختم کردیا گیا ہے تاہم حکومت سندھ نے نیب آرڈیننس کی منسوخی کے قانون کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے قانون کے نافذ العمل ہونے کے بعد سندھ کے صوبائی محکموں میں نیب کو کرپشن پر کارروائی کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ سندھ اسمبلی نے نیب آرڈیننس منسوخی بل دوبارہ منظور کرکے گورنر سندھ کو ارسال کیا تھا تاہم مقررہ 10دنوں کے اندرگورنر سندھ نے اس پر کوئی رائے نہیں دی اس لیے قانون کے تحت حکومت سندھ نے اس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

سندھ اسمبلی نے سندھ گورنمنٹ پرنٹنگ پریس کو نیب آرڈیننس منسوخی ایکٹ کی چھپائی کے احکام جاری کردیے ہیں۔ اس قانون کے لاگو ہونے کے بعد سندھ کے صوبائی محکموں میں نیب کرپشن کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔

دریں اثنا گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون و جیل خانہ جات ضیا الحسن لنجار نے کہاہے کہ سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بل اب ایکٹ بن چکاہے، یہ قانون بننے کے بعد صوبائی محکموں میں نیب کا کردار ختم ہوچکاہے۔ صوبائی احتساب ایجنسی کے قیام کے بعد بدعنوانی پر قابو پایا جاسکے گا۔ صوبائی احتساب ایجنسی خود مختار ادارہ ہوگا۔ نیب آج کے بعد صرف وفاقی اداروں تک محدود ہوگیا ہے، سندھ میں کسی صوبائی ادارے میں کارروائی نہیں کرپائے گا، صوبائی احتساب ایجنسی کا قانون نافذ ہونے کے بعد وہ تمام کیسز احتساب عدالتوں کو منتقل ہو جائیں گے۔

ایک سوال پرضیا الحسن لنجارنے کہا کہ شرجیل میمن کے کیسز کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا، ان کے کیسز کا فیصلہ وزیراعلیٰ نہیں کرسکتے، شرجیل میمن کے کیس قانون کے مطابق چلیں گے۔

وزیر قانون نے مزید کہا کہ گورنر نے نجی پاور کمپنیوں کو سبسڈی دینے سے متعلق بل پر بھی دستخط نہیں کیے، پاور کمپنیوں کا بل بھی ایکٹ بن چکاہے۔دریں اثناحکومت سندھ نے کیپٹو پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کے بل کو بھی ایکٹ کی شکل دے دی، جمعرات کو نیب آرڈیننس منسوخی ایکٹ کے ساتھ کیپٹو پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کے قانون کا بھی نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

سندھ اسمبلی نے گورنر سندھ کے اعتراض کے بعد مذکورہ دونوں بل دوبارہ منظور کرکے گورنر سندھ کو ارسال کیے تھے، آئین کے تحت 10 دن کے بعد بھی گورنر سندھ کی جانب سے کوئی جواب نہ ملنے پر حکومت سندھ نے دونوں بلوں کو قانون کی صورت میں لاگو کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔