- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
عمر قاضی
ایک اور پل ٹوٹ گیا
افسوسناک حالات میں بسنے والے ہم لوگوں کے لیے ایک اداس کر دینے والی خبر جمیل الدین عالی کے بچھڑنے کی بھی ہے۔
دریا بہ دریا یم بہ یم
وہ بھی ایک دور تھا جب ’’خرگوش‘‘ کے مونوگرام والا وہ میگزین منشیات کی طرح چھپایا جاتا تھا۔
تلاش گمشدہ
میں اس لڑکی کو کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جو گم سم ہوا کرتی تھی۔ جو تصویر کی طرح خاموش رہا کرتی تھی۔
شادی سے پہلے اور شادی کے بعد
وہ پہلے باتوں کی بارش میں بھیگتی لڑکی تھی۔ پھر میری بیوی بن گئی اور اب میں اس کی باتوں کی بارش میں بھیگتا رہتا ہوں
آرٹ اور اقبال
رنگوں میں ایک روح ہوا کرتی تھی۔ وہ جو تصویر بناتا تھا اس کے رنگ باتیں کرتے تھے اور ان باتوں سے خوشبو آتی تھی۔
میں کون ہوں؟
اگر تاریخ کی کوئی عدالت ہوتی تو یہ شہر ایک فریادی کی طرح آتا اور وقت کے منصف سے پوچھتا کہ میرا قصور کیا ہے
لکھے پڑھے دہشت گرد
اگر وہ تعلیمی ادارے سیکولر طرز کی تعلیم کا فروغ نہیں بھی کرتے تب بھی وہاں کا ماحول بہت لبرل ہوا کرتا ہے۔
سلمان، ایان، مرزا اور مایا
سب مایا ہے… سب اڑتی پھرتی چھایا ہے… اس عشق میں ہم نے… جو کھویا جو پایا ہے… سب مایا ہے