بھارتیوں کیلیے خطرے کی گھنٹی؛ ٹرمپ کے حکم پر امریکی شہریت کی منسوخی کی تیاریاں تیز

سب سے زیادہ امریکی شہریت حاصل کرنے والے ممالک میں میکسیکو، بھارت، فلپائن، ڈومینیکن ریپبلک اور ویتنام شامل


ویب ڈیسک December 18, 2025

صدر ٹرمپ کے حکم پر امریکی شہریت کے حامل لاکھوں غیر ملکیوں کے لیے تشویشناک خبر سامنے آگئی۔

امریکی اخبار کے مطابق غیر ملکی نژاد امریکیوں کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے حکومتی سطح پر تیاریاں تیز کر دی گئی ہیں۔

اس اقدام سے ایک بار پھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع اور سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کی یاد تازہ ہو گئی۔ جس سے انھیں عدالت نے روکا بھی تھا۔

صدر ٹرمپ نے یو ایس سٹیزن اینڈ امیگریشن سروسز کو واضح ہدایات جاری کی ہیں کہ ہر ماہ 100 سے 200 شہریت منسوخی کے کیسز امریکی وزارتِ انصاف کو بھیجے جائیں۔

ناقدین کے مطابق یہ اقدام امریکا کی کثیرالثقافتی شناخت اور آئینی اقدار کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔

ادھر امریکی وزارتِ انصاف کے ذرائع نے بتایا کہ 2017 سے اب تک 120 شہریت منسوخی کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکا میں شہریت حاصل کرنے والے غیرملکیوں کی مجموعی تعداد 2 کروڑ 60 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

محکمۂ شماریات کا کہنا ہے کہ صرف گزشتہ سال 8 لاکھ غیر ملکیوں نے امریکی شہریت حاصل کی، جن کا تعلق میکسیکو، بھارت، فلپائن، ڈومینیکن ریپبلک اور ویتنام جیسے ممالک سے تھا۔

چنانچہ انھی تمام ممالک کے باشندوں کی امریکی شہریت کی منسوخی کے امکانات قوی ہیں جس میں سب سے زیادہ خطرہ بھارتیوں کے لیے ہے۔

امیگریشن ماہرین اور سول رائٹس گروپس کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات قانونی سے زیادہ سیاسی انتقام کی عکاسی کرتے ہیں، جن کا مقصد غیر سفید فام اور غیر یورپی نژاد امریکیوں کو خوف میں مبتلا رکھنا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ پالیسی مزید آگے بڑھی تو امریکا میں بسنے والے لاکھوں شہریوں کی قانونی حیثیت خطرے میں پڑ سکتی ہے، اور یہ ملک کے جمہوری تشخص پر سیاہ دھبا ثابت ہو گا۔

یاد رہے کہ 2018 میں شہریت منسوخی کے 90 کیسز سامنے آئے تھے جب کہ 2024 میں 13 کیسز رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے 8 کی شہریت منسوخ کر دی گئی تھی۔

ٹرمپ اور شہریت منسوخی: ایک مختصر مگر متنازع تاریخ 

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے صدارتی دور 2017 سے2021 میں بھی سخت امیگریشن قوانین نافذ کیے تھے۔

انھوں نے “زیرو ٹالرنس” پالیسی کے نام پر تارکین وطن خاندانوں کو جدا کیا اور مسلمانوں کے خلاف سفری پابندیاں عائد کی تھیں۔

علاوہ ازیں قدرتی طور پر شہریت حاصل کرنے والوں کے خلاف Denaturalization Task Force کو فعال کیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے معمولی غلطیوں یا ماضی کی مبینہ کوتاہیوں پر بھی شہریت منسوخی کے دروازے کھول دیے تھے۔

اُس وقت بھی انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا تھا کہ صدر ٹرمپ کی یہ پالیسیاں نسلی تعصب، خوف اور عدم تحفظ کو فروغ دے رہی ہیں۔

واضح رہے کہ دوسری بار برسراقتدار آنے کے بعد بھی صدر ٹرمپ نے جو ابتدائی متنازع حکم نامے جاری کیے ان میں غیرملکیوں کی شہریت کی منسوخی بھی شامل ہے۔

 

 

 

مقبول خبریں