پاکستان پر ٹی ٹی پی کے حملے افغانستان سے ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ

پاکستان میں رواں برس ٹی ٹی پی کے 600 سے زائد حملے ہوئے جبکہ پاکستانی فورسز نے بہت سے حملے ناکام بنائے ہیں، رپورٹ


خالد محمود December 18, 2025
(فوٹو: فائل)

اسلام آباد:

اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملے افغان سرزمین سے ہو رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں سرحدی کشیدگی اور جانی نقصان بڑھ رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ طالبان کا یہ دعویٰ کہ افغانستان میں کوئی دہشت گرد گروہ موجود نہیں، قابلِ اعتبار نہیں ہے، افغان سرزمین سے ٹی ٹی پی کی کارروائیاں پاکستان کے لیے سب سے بڑا فوری سکیورٹی چیلنج بن چکی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2025 میں پاکستان میں ٹی ٹی پی کے 600 سے زائد حملوں کا اندازہ ہے، تاہم بہت سے حملے پاکستانی فورسز نے ناکام بنائے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق ٹی ٹی پی نے اپنی حکمت عملی میں توسیع کر کے پاکستانی اور چینی منصوبوں کو بھی ہدف بنانے کا اعلان کیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ داعش خراسان (ISIL-K) کو دبایا گیا ہے مگر خطرہ ختم نہیں ہوا، یہ افغانستان کے اندر اور باہر شدید خطرہ بنا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا دعویٰ جھوٹا ثابت، اقوام متحدہ نے افغان سرزمین پر دہشت گردوں کی موجودگی بے نقاب کر دی

رپورٹ میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذکر، پاکستانی اداروں کی جانب سے داعش کے اہم عناصر کی گرفتاریاں بھی رپورٹ میں نوٹ کی گئی ہیں اور بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد افغان باشندوں کی واپسی نے افغانستان کی معیشت اور سروسز پر دباؤ بڑھا دیا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دہشت گرد گروپس کی موجودگی کے باعث خطہ افغانستان کو عدم استحکام کا منبع سمجھتا ہے اور  اس کا براہ راست اثر پاکستان کی داخلی سیکیورٹی پر پڑتا ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں متعدد بین الاقوامی دہشت گرد گروہ فعال ہیں، یہ صورت حال علاقائی سلامتی کے لیے مستقل خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کا فرنٹ لائن متاثرہ ملک ہے جبکہ افغانستان میں موجود نیٹ ورکس خطے کے امن کے لیے بنیادی رکاوٹ ہیں۔ 

مقبول خبریں