- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
مقتدا منصور
ترجیحات کا تعین؟
ہمارے یہاں ایک غلط تصور یہ عام کر دیا گیا ہے کہ فوجی حکمرانوں نے جو بھی فیصلے کیے، وہ سبھی غلط تھے۔
تہذیبوں کا ٹکراؤ؟
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جدید مسلم مذہبی شدت پسندی کا مظہر30برس قبل1980 کے عشرے میں اس وقت ابھرکر سامنے آیا
خوشگوار اور ناخوشگوار چند تاثرات
محکمہ تعلیم اپنی نااہلی اور بدعنوانی کے سبب عصری تعلیم کے نجی اداروں کی بھی صحیح طور پر نگرانی نہیں کر رہا۔
چند غورطلب پہلو
گزشتہ دنوں ایک انگریزی اخبار نے اپنے اداریے میں 2دسمبرکو ایک ’’افسردہ دن‘‘ قراردیا ہے
کیا کھویا؟ کیا پایا؟
سیاسی میدان میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف ملکی تاریخ کے سب سے طویل دھرنے دیے۔
اب تو سنبھل جاؤ
جہاں تک فوجی عدالتوں کے قیام کا تعلق ہے تو یہ ایک انتہائی پیچیدہ آئینی و قانونی معاملہ ہے
ایک خواہش
حکمران اچھی گورننس کے اصولوں کو اپنانے کی خاطر ریاست کے منطقی جواز کو درست سمت دینے کی جرأت کر سکیں گے یا نہیں۔
کچھ تاریخ کے تناظر میں
سانحہ پشاور نے ریاستی انتظامی ڈھانچے کے زمیں بوس ہونے پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے ۔
اب وقت آگیا ہے
جب حکمران اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے کے بجائے ان پر اصرار کرنے لگیں تو پھرقوم کو ایسے ہی سانحات کا سامنا کرناپڑتا ہے۔