- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
مقتدا منصور
آہ، اقبال حیدر بھی چلے گئے
ایم آرڈی وجود میں آئی تو اس کے قیام کے فوراً بعد ہی اقبال حیدر قومی محاذ آزادی کے جنرل سیکریٹری منتخب ہوگئے۔
ادارہ جاتی اختیار
پاکستان کی65 برس کی تاریخ جمہوری اداروں کی تشکیل، ترقی اور تنزلی کی ملی جلی تصویر پیش کرتی ہے۔
انتظامی ڈھانچے کے نقائص
پاکستان کے انتظامی ڈھانچے میں جو کمزوریاں اور خامیاں ہیں،ان کی وجہ سے چھوٹے سے چھوٹا مسئلہ بھی گھمبیر ہوجاتا ہے۔
طرز حکمرانی: چند وضاحتیں
پاکستانیوں کی اکثریت ریاست، سیاست اور آئین کی اہمیت اور افادیت سے نابلد ہے.
بھٹو سے وٹو تک
پاکستانی سیاست بھی اکثر وبیشتر عجب مضحکہ خیز مناظر پیش کرتی ہے،جسے عموماً سیاسی مصلحت کا نام دیا جاتا ہے۔
ایک سنگِ میل فیصلہ
دھاندلی کے الزامات صرف الزامات ہی رہے،کسی فرد یا ادارے پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی
جمہوریت کیوں؟
مصلحین و مدبرین نے سماجی زندگی کے ضابطے تشکیل دیے، جن کی وجہ سے انسانی معاشرے تشکیل پانا شروع ہوئے
رجائیت سے قنوطیت کی طرف
موجودہ دور حکومت میں 2008ء میں بلوچستان کے ضلع نصیرآباد میں سات لڑکیوں کو زندہ دفن کر دیا گیا۔