- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
صرف 20 سیکنڈ میں چارج ہونے والی بیٹری
جنوبی کوریا: دستی آلات اور اسمارٹ فون کو چارج کرنا ہماری روزمرہ زندگی کا ایک معمول بن چکا ہے۔ اب نئی تحقیق سے ایسی بیٹری بنانے کی راہ ہموار ہوئی ہے جو صرف 20 سیکنڈ میں صفر سے مکمل چارج ہوسکتی ہے۔
اس عمل میں مائعاتی الیکٹرولائٹ میں توانائی یا چارج جمع کرنے کا تجربہ کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس سے قبل بھی ایسی کوششیں ہوئی ہیں لیکن ایک جانب تو ان میں چارج بہت دیر تک محفوظ نہیں رہتا تھا اور دوم وہ بہت جلد ناکارہ ہوجاتی تھیں۔
جنوبی کوریا میں واقع ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (کے اے آئی ایس ٹی) نے دنیا کا پہلا ’’ایکویس ہائبرڈ کپیسٹر (اے ایچ سی) تیار کیا ہے جس میں مائعاتی الیکٹرولائٹس کا استعمال کیا گیا ہے۔
اے ایچ سی بیٹری اور کیپیسٹر کا ملغوبہ ہے جس میں الیکٹروڈ برق کیمیائی (الیکٹرو کیمیکل) طرز پر برق سکونی یا الیکٹرو اسٹیٹک چارج جمع کرتے ہیں۔ پھر ان میں کرنٹ کے بہاؤ کےلیے ایک مائع محلول شامل کیا گیا ہے۔ لیکن محلول ہونے کے باوجود بھی ایسی بیٹریاں اسمارٹ فون کی عام بیٹریوں سے بہت محفوظ اور دیرپا ثابت ہوسکتی ہیں۔ پھر ماہرین کا خیال ہے کہ ان بیٹریوں کی تجارتی پیمانے پر تیاری سے بہت سستی بیٹریاں ممکن ہوسکیں گی۔
عام بیٹری میں الیکٹرون دو مٹیریلز کے درمیان منتقل ہوتے رہتے ہیں تاہم مائع بیٹریوں میں سے ایک سرا یا اینوڈ تیزی سے ضائع ہوتا رہتا ہے۔ اسی بناء پر اب تک اس طرح کی پائیدار بیٹریاں نہیں بن سکی ہیں۔
کوریائی ماہرین نے روایتی دھاتوں کے بجائے گریفین پر مشتمل پولیمر استعمال کیا ہے اور اس سے بیٹری کا ایک سرا اینوڈ بنایا ہے ۔ دوسری جانب میٹل آکسائیڈ سے دوسرا سِرا یا کیتھوڈ تیار کیا ہے۔ اس سے بیٹری کے خرچ ہونے اور ضائع ہونے کی رفتار بہت کم رہ گئی ہے۔
وجہ یہ ہے کہ اینوڈ پر باریک کاربن فائبر کا ایک جال، الیکٹرون کی منتقلی بہت اچھی طرح کرتا ہے۔ اس سے بیٹریاں حیرت انگیز رفتار سے چارج ہوتی ہیں اور ایک لاکھ مرتبہ چارج ہونے پر بھی ان کی افادیت برقرار رہتی ہے۔ اس طرح بند بیٹری کو صرف 20 سیکنڈ میں مکمل طور پر چارج کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔