نوزائیدہ بچے بولنے سے پہلے سوچنے سمجھنے لگتے ہیں

ویب ڈیسک  جمعرات 22 مارچ 2018
بچے 12 ماہ کی عمر سے سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تحقیق فوٹو : فائل

بچے 12 ماہ کی عمر سے سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تحقیق فوٹو : فائل

 لندن: حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نومولود بچوں میں سوچنے کی صلاحیت بولنے سے قبل ہی پیدا ہوچکی ہوتی ہے ایک سال کی عمر کا بچہ منطقی طور پر سوچنے لگتا ہے۔

مؤقر سائنسی تحقیقی جریدے ’’سائنس‘‘ میں ہونے شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق 12 ماہ کا بچہ بولنے کے قابل تو نہیں ہوپاتا، تاہم اُس میں منطقی طور پر سوچنے کی صلاحیت پیدا ہوچکی ہوتی ہے۔ اس سے قبل 2014 میں ہونے والی ایک اور تحقیق سے پتا چلا تھا کہ منطقی طور پر سوچنے کی عمر 3 یا 4 سال ہوسکتی ہے تاہم نئی تحقیق نے اس نظریئے کو غلط ثابت کردیا ہے۔

ماہرین نفسیات نے یہ تحقیق 144 نومولود بچوں پر کی، جن میں سے 72 بچوں کی عمر 12 ماہ اور دیگر بچوں کی عمر 19 ماہ تھی، مگر ان میں سے کسی بھی بچے نے ابھی بولنا بھی شروع نہیں کیا تھا۔ تحقیق کے دوران نومولود بچوں کو خاموش اور جذبات سے عاری ماؤں کی گود میں رکھا گیا تھا تاکہ بچے کسی سے شعوری طور پر منسلک ہوکر ہدایات نہ لے سکیں جب کہ اسی دوران کمپیوٹر کی اسکرین پر کئی حرکت کرتی چیزیں دکھائی جاتی رہیں۔

کمپیوٹر کی اسکرین پر نظر جمائے نومولود بچے آتی جاتی اشیاء کو بغور دیکھتے رہے جب کہ اسکرین کے خالی ہونے پر اشیاء کے آنے کے منتظر دکھائی دیئے۔ حیران کن طور پر جلد ہی بچوں کو پتا چل گیا کہ اسکرین سے کون سی اشیاء کتنی دیر غائب رہیں گی اور اتنے انتظار کے بعد وہ دوبارہ نظر جمالیتے تھے جب کہ پسندیدہ اشیاء کے آنے سے ان کی فاتحانہ مسکراہٹ ’’پیشگی اندازہ‘‘ لگانے کا پتا دیتی۔

نومولود بچوں کے ردعمل کا مشاہدہ کرنے والی کیسانا الورٹی اور تحقیقی ٹیم نے اپنے تحقیقی مقالے میں بتایا کہ بچوں کی سوچنے کی صلاحیت حیرت انگیز تھی۔ وہ کمپیوٹر اسکرین پر آنے والی اشیاء کے تسلسل کو سمجھنے میں کامیاب ہوگئے اور غائب ہونے کے بعد دوسری شے کے آنے سے قبل سوچتے اور جو ذہن آتا اگر وہی شے کمپیوٹر اسکرین پر نمودار ہو تو جواب کی درستگی پر فاتحانہ مسکراہٹ نمودار ہوتی جب کہ غلطی پر تجسس اور ندامت کے اثرات بھی چہرے پر دیکھے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔