- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
نوزائیدہ بچے بولنے سے پہلے سوچنے سمجھنے لگتے ہیں
لندن: حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ نومولود بچوں میں سوچنے کی صلاحیت بولنے سے قبل ہی پیدا ہوچکی ہوتی ہے ایک سال کی عمر کا بچہ منطقی طور پر سوچنے لگتا ہے۔
مؤقر سائنسی تحقیقی جریدے ’’سائنس‘‘ میں ہونے شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق 12 ماہ کا بچہ بولنے کے قابل تو نہیں ہوپاتا، تاہم اُس میں منطقی طور پر سوچنے کی صلاحیت پیدا ہوچکی ہوتی ہے۔ اس سے قبل 2014 میں ہونے والی ایک اور تحقیق سے پتا چلا تھا کہ منطقی طور پر سوچنے کی عمر 3 یا 4 سال ہوسکتی ہے تاہم نئی تحقیق نے اس نظریئے کو غلط ثابت کردیا ہے۔
ماہرین نفسیات نے یہ تحقیق 144 نومولود بچوں پر کی، جن میں سے 72 بچوں کی عمر 12 ماہ اور دیگر بچوں کی عمر 19 ماہ تھی، مگر ان میں سے کسی بھی بچے نے ابھی بولنا بھی شروع نہیں کیا تھا۔ تحقیق کے دوران نومولود بچوں کو خاموش اور جذبات سے عاری ماؤں کی گود میں رکھا گیا تھا تاکہ بچے کسی سے شعوری طور پر منسلک ہوکر ہدایات نہ لے سکیں جب کہ اسی دوران کمپیوٹر کی اسکرین پر کئی حرکت کرتی چیزیں دکھائی جاتی رہیں۔
کمپیوٹر کی اسکرین پر نظر جمائے نومولود بچے آتی جاتی اشیاء کو بغور دیکھتے رہے جب کہ اسکرین کے خالی ہونے پر اشیاء کے آنے کے منتظر دکھائی دیئے۔ حیران کن طور پر جلد ہی بچوں کو پتا چل گیا کہ اسکرین سے کون سی اشیاء کتنی دیر غائب رہیں گی اور اتنے انتظار کے بعد وہ دوبارہ نظر جمالیتے تھے جب کہ پسندیدہ اشیاء کے آنے سے ان کی فاتحانہ مسکراہٹ ’’پیشگی اندازہ‘‘ لگانے کا پتا دیتی۔
نومولود بچوں کے ردعمل کا مشاہدہ کرنے والی کیسانا الورٹی اور تحقیقی ٹیم نے اپنے تحقیقی مقالے میں بتایا کہ بچوں کی سوچنے کی صلاحیت حیرت انگیز تھی۔ وہ کمپیوٹر اسکرین پر آنے والی اشیاء کے تسلسل کو سمجھنے میں کامیاب ہوگئے اور غائب ہونے کے بعد دوسری شے کے آنے سے قبل سوچتے اور جو ذہن آتا اگر وہی شے کمپیوٹر اسکرین پر نمودار ہو تو جواب کی درستگی پر فاتحانہ مسکراہٹ نمودار ہوتی جب کہ غلطی پر تجسس اور ندامت کے اثرات بھی چہرے پر دیکھے گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔