فلڈ کمیشن کی تحصیل سطح پر آبی ذخائر بنانے کی سفارش

شبیر حسین  بدھ 25 جولائی 2018
جاری منصوبوں پرپیش رفت،نئے منصوبے تیارکیے جائیں،متعلقہ محکموں کومراسلہ۔ فوٹو: فائل

جاری منصوبوں پرپیش رفت،نئے منصوبے تیارکیے جائیں،متعلقہ محکموں کومراسلہ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: فیڈرل فلڈ کمیشن نے ملک میں آبی قلت پرقابوپانے کے لیے تمام متعلقہ محکموں سے سفارش کی ہے کہ وہ نہ صرف آبی ذخائرکے جاری منصوبوں پرتیزی سے پیشرفت یقینی بنائیں بلکہ مزید ذخائرکی تعمیرکے لیے بھی منصوبے وضع کریں تاکہ اس ضمن میںزیادہ سے زیادہ فنڈزمختص کیے جاسکیں۔

فیڈرل فلڈکمیشن نے اس ضمن میں چیئرمین واپڈا ،چیئرمین سی ڈی اے اور چاروں صوبوں میں آبپاشی کے محکموں کے سیکریٹریوںکو باضابط مراسلہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیاکہ پاکستان کوآبادی میں تیزی سے اضافے کے باعث پانی کی قلت کاسامنا ہے جس پرقابو پانے کے لیے وفاق،صوبوں،ضلعی اورتحصیل سطح پرآبی ذخائر بنانا ہوں گے اوراسے قومی فریضہ سمجھ کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔

مراسلے میں کہا گیاکہ وفاقی حکومت نے پانی کی قلت کو مد نظر رکھتے ہوئے رواں مالی سال کے بجٹ میں پانی کے شعبے کے لیے مجموعی طورپر62 ارب روپے مختص کیے ہیںجس میں سے43 ارب21 کروڑ روپے ملک بھر میں 49 ڈیموں کی تعمیرکیلیے ہیں،دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کے لیے خصوصی طورپر25 ارب 68 کروڑ روپے رکھے گئے، دیگرمنصوبوں میں سب سے زیادہ بلوچستان میں 34، پنچاب اورسندھ میں,3 3، خیبرپختونخوا میں5 ،فاٹا میں2 اور آزاد کشمیراورگلگت بلتستان میں ایک،ایک آبی ذخیرہ شامل ہیں۔

مراسلے میں مذکورہ اداروںسے درخواست کی گئی کہ وہ نہ صرف وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل آبی ذخائرکے منصوبوں کی تکمیل پرخصوصی توجہ دیں بلکہ مزید ذخائرکی تعمیری کے منصوبے بھی تیار کریں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔