80ء کی دہائی میں سینما کلچر کا عروج رہا، پھر ویرانی چھا گئی، ثناء

قیصر افتخار  اتوار 16 ستمبر 2018
اب پاکستانی سینما گھروں میں ہالی وڈ، بالی وڈ اورپاکستانی فلمیں پیش کی جارہی ہیں، جس سے شائقین کوبہترین تفریح میسرآرہی ہے، اداکارہ۔ فوٹو: فیس بک پیج

اب پاکستانی سینما گھروں میں ہالی وڈ، بالی وڈ اورپاکستانی فلمیں پیش کی جارہی ہیں، جس سے شائقین کوبہترین تفریح میسرآرہی ہے، اداکارہ۔ فوٹو: فیس بک پیج

لاہور: اداکارہ وماڈل ثناء نے کہا ہے کہ 80ء اور90ء کی دہائیوں تک پاکستان میں سینما کلچراپنے عروج پررہا، لیکن اس کے بعد بحرانی صورتحال کا ایسا’’جنم ‘‘ ہوا کہ اس کے اثرات نے فلم انڈسٹری کوتباہ وبربادکرکے رکھ دیا۔

ثناء نے ’’ ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ فلم میکرز، ڈائریکٹرزاور فنکاروں کی اکثریت نے وقت اوربدلتے رجحانات کے ساتھ اپنے کام کوبہتربنانے کے ساتھ ساتھ دوسرے میڈیمز میں کام شروع کیا، جوکہ ان کی مجبوری بھی تھی لیکن بہت سے لوگ ایسے تھے جنھوں نے یہاں سے کروڑوں روپے کمائے اورپھراس کوتہنا چھوڑ گئے، جس کی وجہ سے سینما گھرختم ہونے لگے۔

اداکارہ نے کہا کہ ایک ہزارسے زائد سینما گھروں والے ملک میں اس تیزی سے شاید ہی کوئی کاروبارتباہ وبربادہواہوگا، جس طرح سینماگھرہوئے۔کوئی پٹرول پمپ بنا توکوئی شاپنگ مال، کوئی تھیٹربن گیا توکوئی شادی ہال۔ سینما کلچرجواس خطے کی ایک بڑی پہچان تھا ، پاکستان میں ختم ہوگیا اورلوگوں نے سینما گھروںکا رخ کرنا ہی چھوڑ دیا۔ ایسے میں تقریباً15برس تک اس شعبے پرشدید بحران رہا اورپھر آہستہ آہستہ فلمسازی کے شعبے میں کام ہونے لگا اوراب معاملات بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

ثناء نے کہا کہ آج کی بات کریں تواس وقت پاکستانی سینما گھروں میں ہالی وڈ ، بالی وڈ اورپاکستانی فلمیں نمائش کے لیے پیش کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے شائقین کوبہترین تفریح میسرآرہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔