موبائل فون صارفین 100 کے بیلنس پر 42 روپے ٹیکس ادا کرینگے

بزنس رپورٹر  پير 24 جون 2013
حکومت نے پٹرولیم مصنوعات اورٹیلی کام کو ٹیکس اکھٹا کرنے کا ذریعہ بنالیا، عوامی رائے۔ فوٹو: فائل

حکومت نے پٹرولیم مصنوعات اورٹیلی کام کو ٹیکس اکھٹا کرنے کا ذریعہ بنالیا، عوامی رائے۔ فوٹو: فائل

کراچی: ٹیلی کام سیکٹر پر ودہولڈنگ کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیے جانے کے بعد عام صارفین کو 100 روپے کے بیلنس پر 42 روپے ٹیکسوں اور سروس چارجز کی مد میں ادا کرنا ہوں گے۔

پاکستان میں ٹیلی کام کے شعبہ پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور سب سے زیادہ ٹیکسوں کی شرح کا اطلاق اسی شعبے پر کیا جاتا ہے حالیہ اضافہ (جو یکم جولائی سے نافذ ہوگا) کے بعد ٹیلی کام سیلولر سروسز پر ٹیکسوں کی مجموعی شرح بڑھ کر 34.5 فیصد تک پہنچ جائیگی جس میں 15 فیصد، ودہولڈنگ اور 19.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی شامل ہیں ان ٹیکسوں کے ساتھ ہر سیلولر کمپنی سروس چارجز کے طور پر بھی 7 فیصد رقم منہا کرتی ہے اس طرح اب 100 روپے کے بیلنس پر مجموعی طور پر 42 روپے ٹیکس اورسروس چارجز کی مد میں ادا کرنا ہوں گے اور صارف کو 58 روپے کا بیلنس مہیا ہوگا۔

ٹیلی کام انڈسٹری چھ سال سے اوسطاً 114 ارب روپے سالانہ کے محصولات ادا کررہی ہے جس میں جنرل سیلز ٹیکس، پی ٹی اے کے ڈپازٹس ، ود ہولڈنگ اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی طرح عوام کی اس بنیادی ضرورت کو بھی ٹیکس اکھٹا کرنے کا ذریعہ بنایا جارہا ہے ٹیلی کام سیکٹر پر پہلے ہی ٹیکسوں کی بھرمار ہے ٹیکسوں کی مجموعی شرح پہلے ہی بہت زیادہ ہے اور اب ودہولڈنگ میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے ٹیلی کام سیکٹر کے ریونیو میں کمی ہوگی جس سے حکومت کو ٹیلی کام سیکٹر سے ملے والے محصولات میں بھی کمی کا سامنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔