- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
موبائل فون صارفین 100 کے بیلنس پر 42 روپے ٹیکس ادا کرینگے
کراچی: ٹیلی کام سیکٹر پر ودہولڈنگ کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیے جانے کے بعد عام صارفین کو 100 روپے کے بیلنس پر 42 روپے ٹیکسوں اور سروس چارجز کی مد میں ادا کرنا ہوں گے۔
پاکستان میں ٹیلی کام کے شعبہ پہلے ہی ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے اور سب سے زیادہ ٹیکسوں کی شرح کا اطلاق اسی شعبے پر کیا جاتا ہے حالیہ اضافہ (جو یکم جولائی سے نافذ ہوگا) کے بعد ٹیلی کام سیلولر سروسز پر ٹیکسوں کی مجموعی شرح بڑھ کر 34.5 فیصد تک پہنچ جائیگی جس میں 15 فیصد، ودہولڈنگ اور 19.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی شامل ہیں ان ٹیکسوں کے ساتھ ہر سیلولر کمپنی سروس چارجز کے طور پر بھی 7 فیصد رقم منہا کرتی ہے اس طرح اب 100 روپے کے بیلنس پر مجموعی طور پر 42 روپے ٹیکس اورسروس چارجز کی مد میں ادا کرنا ہوں گے اور صارف کو 58 روپے کا بیلنس مہیا ہوگا۔
ٹیلی کام انڈسٹری چھ سال سے اوسطاً 114 ارب روپے سالانہ کے محصولات ادا کررہی ہے جس میں جنرل سیلز ٹیکس، پی ٹی اے کے ڈپازٹس ، ود ہولڈنگ اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی شامل ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی طرح عوام کی اس بنیادی ضرورت کو بھی ٹیکس اکھٹا کرنے کا ذریعہ بنایا جارہا ہے ٹیلی کام سیکٹر پر پہلے ہی ٹیکسوں کی بھرمار ہے ٹیکسوں کی مجموعی شرح پہلے ہی بہت زیادہ ہے اور اب ودہولڈنگ میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے ٹیلی کام سیکٹر کے ریونیو میں کمی ہوگی جس سے حکومت کو ٹیلی کام سیکٹر سے ملے والے محصولات میں بھی کمی کا سامنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔