نیا نظام، بااختیار عوام

شمائلہ ملک  ہفتہ 20 اپريل 2019
ایسا نظام لائیں جس میں اختیارات اور طاقت عوام کے پاس ہو۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ایسا نظام لائیں جس میں اختیارات اور طاقت عوام کے پاس ہو۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

لاہور ہائیکورٹ کے حالیہ چند فیصلوں کے بعد، پی ٹی آئی کے کچھ لوگوں کی لاہور ہائیکورٹ پر تنقیدی ٹوئٹس اور پوسٹیں نظر سے گزری ہیں۔ ویسے اصولاً حزبِ اقتدار کی جماعت کے لوگوں کو زیب نہیں دیتا کہ وہ قومی اداروں پر تنقیدی نشتر برسائیں۔

اگر لاہور ہائیکورٹ اختیارات کا ناجائز استعمال کررہی ہے، تو آپ دشنام طرازی کے بجائے سپریم کورٹ جائیں، وہاں شنوائی نہیں ہوتی، تو پارلیمنٹ کو استعمال کریں۔ پارلیمنٹ کا بنیادی کام قانون سازی ہے۔ یہ نئی نویلی حکومت نو ماہ میں ابھی تک کوئی ایک قانون سازی کے لیے بِل نہیں لائی، نہ ہی کسی شعبے میں اصلاحات کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

حکومتی پارٹی کے سپورٹرز کو چاہیے عدالتوں پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے اپنی جماعت سے عدالتی اصلاحات کا بل پارلیمنٹ میں لانے کا مطالبہ کریں۔

اگر حکومت سنجیدہ ہے، تو بِل لائے، قانون سازی کرائے۔ کچھ حزب اقتدار کے حامی کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں، ہم قانون سازی نہیں کرسکتے۔ اپوزیشن مخالفت کرتی ہے، کوئی قانون پاس نہیں ہونے دیتی۔ تو جناب! اگر اپوزیشن قانون پاس ہونے میں رخنے ڈالتی ہے، بالفرض اپوزیشن عدالتی، انتظامی، اقتصادی، معاشی اور تعلیمی اصلاحات اور عوام کی بھلائی نہیں چاہتی، تو اپوزیشن کو حکومت بے نقاب کرے۔ آپ تو ابھی تک کسی قسم کا کوئی بِل لائے ہی نہیں۔

پارلیمنٹ اپنا بنیادی کام قانون سازی نہیں کرسکتی تو گھر جائے۔ ایسی پارلیمنٹ قوم کے کسی مفاد میں نہیں ہے، جو پانچ سال مفت کا لنگر توڑتی رہے۔ نہ ایسی حکومت عوام دوست ہے جو اپوزیشن کی مخالفت کے ڈر سے اسمبلی میں اصلاحی اور عوام کے فائدے کےلیے کوئی بِل لانے سے کترائے۔

آپ نے تو نظام چلایا ہی نہیں اور نظام کی تبدیلی اور صدارتی نظام کا شوشہ چھوڑ دیا۔ اگر یہ نظام اچھا نہیں تھا تو اس نظام کے تحت الیکشن کیوں لڑا؟

نظام کوئی بھی ہو، اسے پس پردہ چلانے والوں پر منحصر ہے کہ وہ کسی نظام کو کیسے چلاتے ہیں۔

دنیا بھر میں پارلیمانی نظام بھی کامیابی سے چل رہے ہیں، صدارتی نظام بھی۔ جہاں صرف اشرافیہ مضبوط ہو وہاں کوئی بھی نظام چلنے کے قابل نہیں رہتا۔ اور جہاں طاقت کا سرچشمہ عوام ہوں وہاں کوئی بھی نظام کامیاب ہوسکتا ہے۔

ایسا نظام لائیں جس میں اختیارات اور طاقت عوام کے پاس ہو اور طاقتور طبقہ عوام کو جوابدہ ہو۔ مافیا اور اشرافیہ نظام کو کنٹرول نہ کرسکیں، بلکہ نظام انہیں سرینڈر کرنے پر مجبور کردے۔ ورنہ صدارتی نظام کا شوشہ بھی لالی پاپ ہی ثابت ہوگا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔