- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
ایک بیگ میں سماجانے والی الیکٹرک اسکوٹر
لندن: اگرچہ سکڑ کر کسی بیگ میں سما جانے والی برقی اسکوٹر کے کئی ماڈل سامنے آچکے ہیں لیکن منی فالکن کمپنی کی تیار کردہ الیکٹرک اسکوٹر تین مرحلوں میں سکڑ کر ایک بیگ میں سما جاتی ہے اور ایک مرتبہ چارج ہونے پر طویل فاصلہ طے کرسکتی ہے۔
ای اسکوٹر کی لمبائی صرف 23 انچ ہے اور اس کا وزن 18 پونڈ کے لگ بھگ ہے لیکن اپنی چھوٹی جسامت کے باوجود یہ 220 پونڈ یا 100 کلوگرام وزنی سوار کو لے کر 15 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہے لیکن سوار ہونے والا اس پر ایک وقت میں ایک ہی پاؤں رکھ سکتا ہے جو اس کی ایک خامی ہے اور سوار کو اپنا دوسرا پاؤں پیچھے رکھنا پڑتا ہے۔
الیکٹرک اسکوٹر کا کل وزن 8 کلوگرام ہے جسے فولڈ کرکے ایک چھوٹے سے بیگ میں رکھ کر کندھے پر رکھا جاسکتا ہے۔ اسکوٹر کی بلندی 60 سینٹی میٹر ہے۔ اس کا پورا ڈھانچہ ہوائی جہازوں کے المونیئم سے بنایا گیا ہے۔
اس کے ٹائروں کو پولی یوریتھین سے بنایا گیا ہے جو گھستے نہیں اور نہ ہی پنکچر ہوتے ہیں۔ اگلے پہیئے پر لگی موٹر اسکوٹی کو 15 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار فراہم کرتی ہے۔ تین گیئر سے اسکوٹی کی رفتار کم یا زیادہ کی جاسکتی ہے۔
اس میں نصب بیٹری کو چارج ہونے میں دو گھنٹے لگتے ہیں اور اس کی ساخت بہترین کنٹرول کے لیے بنائی گئی ہے۔ اس میں شاک آبزرور بھی لگے ہیں جو اونچے نیچے راستوں پر آپ کے سفر کو ہموار رکھتے ہیں۔
انٹرنیٹ پر اس کی کراؤڈ فنڈنگ جاری ہے اور اسکوٹی کی قیمت 329 ڈالر رکھی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔