کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر میں ہے

ایڈیٹوریل  ہفتہ 10 اگست 2019
وقت بتائے گا کہ اس خواب کی کتنی دہشتناک تعبیر، مودی کی منتظر ہے۔ فوٹو: فائل

وقت بتائے گا کہ اس خواب کی کتنی دہشتناک تعبیر، مودی کی منتظر ہے۔ فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعہ ممکن ہے۔بھارت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے گریز کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ، بھارت اور پاکستان نے شملہ معاہدے میں طے کیا تھا کہ معاملے کا حل پرامن طریقے سے یونائیٹڈ نیشن کے چارٹر کی روشنی میں ہی ممکن ہے۔

سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دیوجاریک کے مطابق انھوں نے کہا کہ اس مسئلہ پرہمارا موقف اقوام متحدہ کا چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادیں ہیں۔ ترجمان نے اس تاثر کی نفی کی کہ سیکریٹری جنرل دو جوہری پڑوسی ممالک کے مابین کشیدگی کی صورتحال کے خاتمے کے لیے مداخلت کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ یہ تاثر بے بنیاد ہے عالمی ادارے کو صورتحال کا بخوبی علم ہے اور حالات پر نظر رکھی جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ بھارتی فوج کی کارروائیوں،کرفیو اور وادی میں بھارتی فوج کی تعداد میں کئی گنا اضافے سے انسانی حقوق کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔

ادھر وال اسٹریٹ جرنل کے بقول بھارتی اقدام سے افغان امن مذاکرات خطرے میں پڑگئے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا بیان اگرچہ تاریخی لحاظ سے ریکارڈ کے مطابق ہے، انھوں نے درحقیقت بھارت کو صبر وتحمل سے کام لینے کی تلقین کرتے ہوئے عجلت ، سیاسی مصلحت اور انتخابی منشور کی روشنی میں پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کا صائب مشورہ بھی دیا ہے، تاہم بعض میڈیا مبصرین، ناقدین اور ادارتی تجزیہ کاروں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے توقع وابستہ کی کہ وہ طویل عرصہ سے زیر التوا رکھے گئے ایک تنازعہ کے تصفیہ کے لیے شرح صدر کے ساتھ کچھ لائن ڈرا کرتے تو وہ بھارت کے لیے ایک ویک اپ کال کے برابر ہوتی۔

مبصرین کے مطابق بھارت کشمیر کی حیثیت بدلنے کے بعد صرف عالمی دباؤ اور غیر معمولی و متحرک سفارتکاری کی صورت ہی میں گفتگو کی میز پر آسکتا ہے۔ مگر انتونیو گوتریس نے اس بات کو واضح کیا کہ خطے پر ہمارا موقف اقوام متحدہ کا چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادیں ہیں۔ پاکستان اور بھارت شملہ معاہدہ میں مسئلہ کا حتمی حل یواین او کے چارٹر کے مطابق کرنے پر اتفاق کرچکے ہیں۔

لیکن سوال بھارتی ہٹ دھرمی، کہہ مکرنی، جعلسازیوں اور غلط بیانیوں کا ہے، اس نے حیلے بہانوں اور دوطرفہ مذاکرات کو ہمیشہ مہلت حاصل کرنے اور نئی کہانی گھڑنے کا ذریعہ بنایا ہے، دنیا جانتی ہے کہ بھارت نے وعدہ خلافی اور عہد شکنی کے درجنوں ریکارڈ توڑے ہیں، پاکستان کی ہر پیشکش کو جو مصالحت ،ثالثی یا مسئلہ کے پرامن اور منصفانہ حل سے متعلق تھی،اس کو تسلیم نہیں کیا اور ہمیشہ گول مول باتیں کیں۔

عالمی قوتوں کی طرف سے بھی جب کبھی مسئلہ کشمیر کے حل کی کوئی تجویز آئی بھارت نے اسے ٹھکرایا اور وقت گزاری کے اس عمل نے بالآخر بھارتی پالیسی سازی کے عمل میں ایک قسم کی نخوت اور تکبر کا عنصر بھر دیا،جو مودی حکومت نے کھل کر بیان کردیا ہے۔ اس لیے عالمی قوتوں کو اس بات کا یقین کرلینا چاہیے کہ مودی نے کشمیر کی حیثیت ختم کرکے تاریخ سے تصادم کی راہ اختیار کی ہے، چاہے خطے کو لاحق خطرات کی نوعیت پاک بھارت ایٹمی جنگ ہی کی کیوں نہ ہو، گو کہ یہ ناگزیر آپشن نہیں مگراس بات کا فیصلہ ہوجانا چاہیے کہ اقوام متحدہ کی موجودگی میں بھارت کا یکطرفہ اقدام اس کی سیاسی،سفارتی عسکری رعونت کا مظہر ہے،اس کے جاہلانہ اقدام نے کشمیر کے مسئلہ کے حل کی راہیں مسدود کرنے کی خوفناک مہم جوئی کی ہے۔

کشمیری عوام اور مجاہدین کے لیے لائحہ عمل ایک ہی ہے کہ دنیا اس مسئلہ کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے اور بھارت کی ڈکٹیشن اور اس کی فسطائیت عالمی ادارے کے تقدس اور وقار کو کوئی دھچکا نہ لگائے۔ تاہم یہ خوش آیند پیش رفت ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے کشمیر کی خود مختار حیثیت کے خاتمہ پر بھارتی قانون سازی کا جائزہ لینے کا یقین دلایا ہے.

محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی فیصلے کے خطے میں وسیع مضمرات ہونگے،فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے امریکی محکمہ کی طرف سے انفرادی حقوق کے احترام اور قانونی طریقہ کار پر عمل کرنے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ، لیکن پاک بھارت بات چیت اور کشمکش کے تناظر میں کوئی حتمی یقین دہانی ڈنکے کی چوٹ پر نہ ہو تو صورتحال کوئی بھی تہلکہ خیز رخ اختیار کرسکتی ہے۔

بھارتی اقدام کے پیش نظر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات کرنے سے باز رہیںجس سے جموں کشمیر کی حیثیت متاثر ہو۔ انھوں نے کہا سیکریٹری جنرل کو پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مکتوب موصول ہو چکا ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس خط کی 15کاپیاں پندرہ رکنی سلامتی کونسل کے اراکین کو بھی فراہم کی جائیں گی۔

دریں اثناء امریکا نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آئینی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ خطے میں اس فیصلے کے وسیع مضمرات ہوں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کی جغرافیائی حیثیت اور انتظامی امور سے متعلق بھارت کی قانون سازی کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق بھارتی فیصلے سے خطے میں عدم استحکام میں اضافہ ہوسکتا ہے۔امریکی بیان میں کہا گیا کہ امریکا اس سلسلے میں تمام فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور ضبط و تحمل سے کام لیں۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کی گرفتاریوں اور مسلسل پابندیوں کی اطلاعات پر امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا کی اس پر تشویش برقرار ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی ہٹلر کے راستے پر چل نکلا ہے جس سے سرحدی صورتحال خراب ہوسکتی ہے، انھوں نے کہا کہ بھارتی اقدامات کے پیچھے کوئی فائدہ نہیں، ہندوتوا کا نظریہ ہے جب کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی نسل کشی کرنا چاہتی ہے، وزیراعظم کا یہ انداز نظر کسی گمان پر قائم نہیں بلکہ وہ زمینی اور تاریخی حقائق کی روشنی میں بھارتی سیاسی اور فرقہ وارانہ نفسیات کی بنیاد پر حقیقت بیان کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ بھارت نے آخری کارڈ کھیل لیا مگر کشمیریوں کا رد عمل آئے گا ، پاکستان کو رائے عامہ کی جنگ جیتنی ہے

۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت پلوامہ ٹو ڈرامہ رچا سکتا ہے ۔پاکستان کا استدلال خطے کی پر خطر صورتحال سے جڑا ہوا ہے، ملک کے سنجیدہ اور فہمیدہ علمی، سیاسی اور دانشور حلقوں کا کہنا ہے کہ مفاد پرست عناصر کی کوشش ہے کہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاک بھارت فوجی تصادم کی دہلیز تک بات جانی چاہیے۔ جب کہ دانشمندی کی آرا پاکستان کے تحمل کی موافقت میں ہیں، اس مکتب فکر کے مطابق پاکستان کو بھارتی جنگ بازوں کے جال میں نہیں آنا چاہیے، بھارت کی خواہش ہے کہ پاکستان جارحیت پر مبنی پالیسی کو ایک ’’ڈسپیریٹ عمل‘‘ کا حصہ بنا لے تاکہ وہ باآسانی عالمی سطح پر اسے اچھال کر کشمیر میں روا رکھے جانے والے ظلم اور غیرقانونی کارروائی کو جواز مہیا کرسکے۔

مودی نے ہرزہ سرائی کی ہے کہ آرٹیکل 370اور 35 اے نے جموں و کشمیر کو دہشت گردی کا تحفہ دیا،اس نے کہا کہ سردار پٹیل اور واجپائی کا سپنا پورا کردیا۔لیکن وقت بتائے گا کہ اس خواب کی کتنی دہشتناک تعبیر ،مودی کی منتظر ہے۔

ادھر بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کا دورہ مقبوضہ کشمیر مذاق بن گیا، اور سب اچھا دکھانے کی کوشش اس کے گلے پڑ گئی۔ ابھی بھی وقت ہے بھارت اندھی کھائی میں گرنے سے پہلے آنکھیں کھولے۔ اس کے لیے کشمیر ڈراؤنا خواب ہی بنے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔