تنازعہ کشمیر پر غیر متزلزل چینی حمایت 

ایڈیٹوریل  اتوار 11 اگست 2019
چین نے سلامتی کونسل کے آیندہ اجلاس میں پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: سرکاری میڈیا)

چین نے سلامتی کونسل کے آیندہ اجلاس میں پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: سرکاری میڈیا)

پاکستان نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے غیرقانونی اوریک طرفہ اقدام کے خلاف سلامتی کونسل میں جانے کا جو فیصلہ کیا ہے جب کہ چین نے حمایت اور تعاون کااعلان کیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ژی سے ڈھائی گھنٹے پر مشتمل ملاقات میں انھوں نے کہا مصروفیت کے باوجود میں یہ نشست ،چینی صدرکے حکم پرکر رہا ہوں کیونکہ پاک،چین دوستی کی نوعیت مختلف ہے اورہمارا ریسپانس لیول بھی مختلف ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے بھارت کے غیر آئینی اقدامات پر اپنے تحفظات چینی وزیر خارجہ کے سامنے رکھے تو انھوں نے ہمارے موقف کی تائید کی ۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی مسرت ہو رہی ہے کہ چین نے آج پھر ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا با اعتماد دوست ہے اوریہ دوستی لازوال ہے،اس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم عمران خان نے شاہ بحرین کو فون کرکے کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا، وزیراعظم نے کہا کہ یکطرفہ بھارتی اقدام سے کشمیر کی حیثیت تبدیل نہیں ہوگی۔

جموں و کشمیر کی صورت حال کی تشویش ناکی کے پیش نظر پاکستان کا جارحانہ سفارتی پیش رفت کی اہم منزل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہے اور یہ بات باعث اطمینان ہے کہ چین نے سلامتی کونسل کے آیندہ اجلاس میں پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے، چین اس سے قبل بھی عالمی فورمز اور خاص طور پر اقوام متحدہ میں پاک بھارت کشمکش جب کہ تنازعات میں بھارت کی اصولی مخالفت میں سفارتی اور اخلاقی حمایت کرچکا ہے، مولانا مسعود اظہر کے معاملے پر بھی چین کا غیر متزلزل انداز سفارت کاری نے بھارتی حلقوں میں کافی کھلبلی مچائی تھی اور اب بھی یقین کیا جارہا ہے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی یکطرفہ تبدیل کے ایشو پر پاکستان کو چین کی غیر مشرط حمایت حاصل رہے گی، عالمی سیاست میں چین کے معروضی انداز سیاست و سفارت کو ایک اعتبار حاصل ہے، چین نے ہمیشہ سنجیدہ سفارت کاری کو اہمیت دی ہے اور بھارت سے بھی اس کا یہی کہنا ہے کہ فریقین جنوبی ایشیا کی ترقی اور امن کے لیے آگے بڑھیں ، بھارت کا یکطرفہ اقدام صورتحال خراب کردے گا، چنانچہ انصاف کے حصول، جائز حقوق ومفادات کے لیے چین پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔

چین کی اس یقین دہانی سے بھارتی لابی خاصی جز بز ہوئی ہے جو فطری بھی ہے، اس لیے بھارتی میڈیا نے جموں و کشمیر کی صورت حال میں چین اور امریکی سفارتی موقف کو آج تور مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے اور عالمی میڈیا میں اس تاثر کو ابھارنے کی کوشش کی ہے کہ واشنگٹن میں موجود پاکستانی وفود کو بتادیا گیا ہے کہ پاکستان کشمیر کی صورتحال کو کنٹرول لائن کی انفلٹریشن کے لیے استعمال نہ کرے، بھارت کی کوشش یہی ہے کہ وہ سفارتی سطح پر پاکستانی آفنسیو offensive کوغلط رنگ دے اور اس کو امریکی اور چینی استدلال میں ٹوئسٹ کرے تاکہ پاکستان پر زور دیا جاسکے کہ کشمیر میں دہشت گردی کی نئی کوششوں کے طور پر استعمال نہ ہو، مگر بھارت کی اب بھی کوشش یہی ہے کہ وہ پلوامہ ٹو ڈرامہ سے دامن بچائے اور دھوکہ دہی کی نئی جعلسازی کرکے سارا الزام پاکستان پر ڈال دے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارتی لابی مغربی ملکوں میں پاکستان سفارتی وفود کے دوروں سے سخت اضطراب میں مبتلا ہے اور اس کے سفارت کار جھوٹ اور دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے یہ ڈھنڈورا پیٹ رہے ہیں کہ پاکستان کشمیر کی صورتحال کو جنگ کی دہلیز تک لے جانے کی کوشش کررہا ہے۔ تاہم چینی ترجمان سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شہ محمود قریشی نے انھیں آگاہ کیا کہ وادی میں کرفیو اٹھانے سے بربریت کا نیا دور شروع ہوسکتا ہے، مزید خون خرابہ ہوگا،اس رد عمل کو آڑ بنا کر بھارت پلوامہ جیسی نئی حرکت کرسکتا ہے۔چینی ہم منصف نے پاکستان کے موقف کی مکمل تائید کرتے ہوئے اتفاق کیا کہ بھارتی اقدام یکطرفہ ہے،جس سے مقبوضہ جموں و کشمیرکی حیثیت اور ہیئت میں تبدیلی ہوئی ہے۔

انھوں نے اتفاق کیا کہ بھارتی اقدامات سے خطے کے امن و استحکام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔انھوں نے یہ بھی اتفاق کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر متنازع مسئلہ تھا اور ہے، اقوام متحدہ نے اسے متنازع علاقہ تسلیم کیا اور حل بھی اس کی قراردادوں کی روشنی میں ہونا چاہیے ۔ان کی خواہش ہے یہ مسئلہ پر امن طریقے سے حل کیاجانا چاہیے تاکہ کشیدگی میں اضافہ نہ ہو۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان اور چین کی وزارتیں اور مشنز آپس میں روابط جاری رکھیں گے تاکہ ہماری سوچ اور حکمت عملی مشترکہ ہو اور ہم یکسوئی سے آگے بڑھ سکیں۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا چین کو مقبوضہ کشمیر میں حالیہ کشیدگی میں اضافے پر انتہائی تشویش ہے ،کشمیر کا معاملہ نو آبادیاتی دور کا تنازع ہے اور یہ مسئلہ یو این چارٹر ،متعلقہ یو این سلامتی کونسل کے قراردادوں کے مطابق پر امن طریقی سے حل ہونا چاہیے۔چین اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ یکطرفہ اقدامات صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیں گی۔چین اور پاکستان نے ہمیشہ اہم معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کی جو اچھی روایت ہے،ہم اسے جاری رکھیں گے۔ انھوں نے واضح کیا چین عالمی سطح پر انصاف کے حصول اور جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان اور بھارت دونوں چین کے دوست ہمسایہ اور اہم ترقی پزیر ملک ہیں۔انھوں نے دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ یکطرفہ اقدامات سے پرہیز کریں اور پر امن بقائے باہمی کا نیا راستہ اپنائیں۔

واضح رہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور دیگر حکام دورہ چین کے دوران چین کی اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ وزیر خارجہ انھیں مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق بھارت کے غیرآئینی اقدامات اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کریں گے۔ مقبوضہ وادی میں بڑھتی بھارتی جارحیت اور خطے میں امن و امان کے تناظر میں وزیر خارجہ کے دورے کو انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔

ادھر ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا جواب 27 فروری سے زیادہ سخت دیا جائے گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ بھارتی جنرل کا بیان ہمیشہ کی طرح جھوٹ کا پلندہ ہے، بھارت ایسے جھوٹ سے لائن آف کنٹرول پر کارروائی کا بہانہ  تراش رہا ہے،ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت میں کشمیر کی صورتحال پر میڈیا میں بلیک آؤٹ ہے، مگر آزاد کشمیر عالمی میڈیا اور یو این او مبصر گروپ کے لیے کھلا ہے ۔ادھر وفقی کابینہ نے بھارت سے تجارت معطلی کی منظوری کے ساتھ ہی سمجھوتا، تھر ایکسپریس اور دوستی بس بھی بند کردی ہے۔

سری نگر میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں کشمیریوں نے کرفیو کی پابندی توڑ کر شدید مظاہرے کیے،جب کہ بھارتی فائرنگ سے 3کشمیری شہید ہوگئے۔ پاکستان کی طرف سے پارلیمانی سفارت کاری کے لیے رابطوں کا آغاز ہوگیا ہے،اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورت حال پر دنیا بھر کی پارلیمانوں میں اپنے ہم منصبوں سے رابطے شروع کردیئے ہیں۔کشمیر پر 45 برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا یو این او سیکریٹری کے نام خط بھیجا گیاہے۔تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کے خاتمہ سے متعلق درخواست سننے سے انکار کردیا۔ یوں آنے والے دنوں میں کشمیر کی صورت حال عالمی ضمیر کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان بننے جارہی ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔