کراچی میں منشیات فروشی اور فحاشی کے الزام میں 21 خواجہ سرا گرفتار

نمائندہ ایکسپریس  پير 30 ستمبر 2019
خواجہ سراؤں کی تھانے میں ہنگامہ آرائی، دروازے اور کھڑکیوں پر لگے شیشے توڑ دیے فوٹو:رپورٹر

خواجہ سراؤں کی تھانے میں ہنگامہ آرائی، دروازے اور کھڑکیوں پر لگے شیشے توڑ دیے فوٹو:رپورٹر

 کراچی: درخشاں پولیس نے خواجہ سراؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 21 خواجہ سراؤں کو گرفتار کرلیا۔

درخشاں پولیس نے منشیات فروشی اور فحاشی کے الزام میں 21 خواجہ سراؤں کو گرفتار کیا ہے۔ ایس ڈی پی او درخشاں ڈی ایس پی زاہد حسین کا کہنا تھا کہ گرفتار خواجہ سرا آئس سمیت دیگر تمام اقسام کی منشیات فروخت کرتے ہیں۔

گرفتار ملزمان کے خلاف دو الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں جس میں آوارہ گردی، علاقے میں فحاشی پھیلانا ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا اور اہلکاروں سے دست درازی کے دفعات شامل کی گئی ہیں۔

انسپکٹر شاہ جہاں لاشاری کا کہنا ہے کہ خواجہ سرا بدر کمرشل پر ٹولیوں کی صورت میں کھڑے ہو کر نہ صرف منشیات فروخت کرتے ہیں بلکہ نازیبا حرکات بھی کرتے ہیں۔

گرفتاری کے بعد خواجہ سراؤں نے تھانے میں ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ شروع کر دیا۔ ملزمان نے سب سے پہلے تھانے میں رکھا واٹر کولر اٹھا کر زمین پر پٹخ دیا بعدازاں کرسیاں اٹھا کر دروازے اور کھڑکیوں پر لگے شیشے توڑنا شروع کر دیے جبکہ اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی اور ان  سے اسلحہ اور ڈنڈے چھیننے کی بھی کوشش کی۔

ملزمان نے نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر کا قیمتی موبائل فون بھی چھین کر زمین پر پٹخ کر توڑ دیا۔ایس ایچ او درخشاں اضافی پولیس نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور خواجہ سراؤں کو قابو کر کے لاک اپ کردیا۔

علاقے کی خاتون سماجی ورکر فرح ملک کا کہنا تھا کہ بدر کمرشل پر 50 سے زائد گھر ایسے ہیں جہاں 250 کے قریب خواجہ سرا رہائش پذیر ہیں جو نہ صرف فحاشی کا کاروبار کرتے ہیں بلکہ علاقے میں آئس سمیت ہر قسم کی منشیات فروخت کرتے ہیں، وہ گزشتہ 10 ماہ سے مسلسل پولیس کو شکایت کر رہی ہیں تاہم پولیس ان کے خلاف کسی قسم کا ایکشن نہیں لیتی۔ پولیس کے اعلیٰ افسران سے شکایت کرنے پر اب کارروائی کی گئی تاہم وہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ ان خواجہ سراؤں کی سرپرستی ایک غیر ملکی خاتون کرتی ہے جسے متعدد بار بدر کمرشل پر خواجہ سراؤں سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، خواجہ سراؤں کے گھناؤنے کاروبار کے باعث رات کے وقت علاقے میں نکلنا مشکل ہوگیا ہے جبکہ ان کی سرعام بکنگ کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔