لندن میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف مظاہرہ

ایڈیٹوریل  جمعرات 10 اکتوبر 2019
ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے سلسلے میں ایک بین الاقوامی مہم گزشتہ کافی عرصے سے جاری ہے۔ فوٹو: اے پی

ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے سلسلے میں ایک بین الاقوامی مہم گزشتہ کافی عرصے سے جاری ہے۔ فوٹو: اے پی

لندن پولیس نے ماحولیاتی آلودگی کے خلاف احتجاج کرنے والے تقریباً 5 سو مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے مزید گرفتاریوں کا امکان بھی موجود ہے جب کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اعلان کیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کی سرکاری طور پر کوششیں جاری رہیں گی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف انگلینڈ ہی نہیں بلکہ جرمنی‘ آسٹریا‘ آسٹریلیا‘ فرانس اور نیوزی لینڈ میں بھی عوامی سطح پر احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور قانون دانوں پر زور ڈالا جا رہا ہے کہ وہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے اقدامات جاری رکھیں۔

دریں اثناء اسکول کی ایک سولہ سالہ لڑکی گریٹا تھنبرگ نے گزشتہ دنوں ماحولیاتی آلودگی کے خلاف عوامی شعور بیدار کرنے کی خاطر تن تنہا ایک کشتی میں برف زار قطبین کی طرف سفر شروع کیا تھا جسے دنیا بھر سے خراج تحسین پیش کیا گیا۔

گریٹا کا کہنا تھا کہ یہ سفر اس نے طیارے پر اس وجہ سے نہیں کیا کیونکہ طیارے کا سفر بھی ماحولیات کے حوالے سے منفی قسم کی حرارت خارج کرتا ہے۔ اس لیے اس نے شمسی توانائی سے چلنے والی کشتی کا انتخاب کیا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے سلسلے میں ایک بین الاقوامی مہم گزشتہ کافی عرصے سے جاری ہے۔

اس حوالے سے فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں جس معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے امریکا نے یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے باہر نکلنے کا اعلان کر دیا تھا کیونکہ دنیا بھر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا سب سے زیادہ اخراج امریکا کے بھاری اسلحہ تیار کرنے والے کارخانے اور فیکٹریاں کر رہی ہیں اس وجہ سے امریکا کسی ایسے اقدام کے لیے تیار نہیں ہے جس سے اس کے دن رات چلنے والے کارخانوں پر کسی قسم کی کوئی بندش عاید ہو سکے.

یہی وجہ ہے کہ وہ سنجیدگی کے ساتھ کوئی معاہدہ طے ہی نہیں ہونے دیتا۔ ماحولیاتی آلودگی کے خلاف عالمی مہم میں اپریل کے مہینے میں اس وقت تیزی پیدا ہوئی جب وسطی لندن میں احتجاجی مظاہرین نے پورے گیارہ روز تک ٹریفک کو مسلسل جام کیے رکھا۔

پولیس نے بتایا کہ منگل کو 152 افراد کو گرفتار کر لیا گیا جن میں کالجوں کی لڑکیاں بھی شامل تھیں۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو گرفتاریوں کی مجموعی تعداد دو دن کے دوران 471 ہو گئی بہت سے مظاہرین سڑکوں پر لیٹ گئے تھے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے والوں نے ہاتھ میں چھوٹے چھوٹے پودے بھی اٹھا رکھے تھے جو وہ سیاستدانوں کو دے کر ان سے پوچھ رہے تھے کہ کیا دنیا میں پودوں کی افزائش کی کوئی گنجائش رہے گی یا نہیں۔

پولیس نے احتجاجی مظاہرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج صرف ٹرافالگر اسکوائر پر ہی کیا جا سکے گا۔ وزیراعظم بورس جانسن نے مظاہرین پر نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ انھیں دیگر شہریوں کی تکالیف کا احساس کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔