پنجاب میں گندم کی ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے سروے کرانے کا فیصلہ

رضوان آصف  منگل 28 اپريل 2020
پنجاب میں زیر کاشت گندم کے مجموعی رقبے میں سے 40 فیصد کٹائی مکمل ہو چکی ہے فوٹو: فائل

پنجاب میں زیر کاشت گندم کے مجموعی رقبے میں سے 40 فیصد کٹائی مکمل ہو چکی ہے فوٹو: فائل

 لاہور: پنجاب حکومت نے مڈل مین مافیا کی جانب سے کسانوں سے خریدی گئی گندم کی ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے محکمہ زراعت کے تعاون سے دیہی علاقوں میں سروے کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

45 لاکھ ٹن گندم خریداری کے بڑے ہدف کے تعاقب میں برسر پیکار پنجاب حکومت کے اہم حلقوں کو اس امر پر تشویش لاحق ہے کہ پنجاب میں زیر کاشت گندم کے مجموعی رقبے میں سے 40 فیصد کٹائی مکمل ہو چکی ہے جبکہ محکمہ خوراک کسانوں میں 24 لاکھ ٹن سے زائد باردانہ تقسیم کر چکا ہے تاہم ابھی تک محکمہ کو صرف 8 لاکھ ٹن گندم موصول ہوئی ہے جو کہ کٹائی کے مقابلے نہایت کم ہے۔

اس حوالے سے حکومت کو یہ مصدقہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ اوپن مارکیٹ میں قیمت بڑھنے کی امید پر بڑے کسانوں نے گندم کی فروخت کو موخر کردیا ہے جبکہ غلہ منڈیوں کے آڑھتیوں سمیت اسٹاکسٹوں اور ٹریڈرز نے کسانوں سے گندم خرید کر منڈیوں یا گوداموں میں لے جانے کی بجائے کسانوں یا دیہات میں ہی دیگر لوگوں کے گھروں میں ذخیرہ کرنا شروع کردی ہے۔

اس صورتحال کی حقیقت جاننے اور نئی خریداری حکمت عملی طے کرنے کیلئے سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے دیہات میں فیلڈ سروے کروانے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ معلوم کیا جا سکے کہ کھیت سے گندم کہاں جا رہی ہے اور آیا کسان اسے ہولڈ کر رہا ہے یا زخیرہ اندوز مافیا گندم سٹوریج کیلئے دیہاتی مقامات کو استعمال کر رہا ہے۔

زرائع کے مطابق اس سروے کے لئے محکمہ زراعت شعبہ توسیع کی خدمات حاصل کرنے پر غور کیا جارہا ہے کیونکہ شعبہ توسیع کے پاس فیلڈ اسٹاف ہزاروں کی تعداد میں ہے اور ہر گاؤں میں اس کے نمائندوں کی کسانوں تک رسائی اور شناسائی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔