بائی پولرڈس آرڈر، اسباب، علامات اور علاج کیا ہے؟

 جمعرات 30 اپريل 2020
اس نفسیاتی بیماری میں مریض ایک وقت میں نہایت پُرجوش نظر آتا ہے، اگلے ہی لمحہ میں غم زدہ ہوجا تا ہے

اس نفسیاتی بیماری میں مریض ایک وقت میں نہایت پُرجوش نظر آتا ہے، اگلے ہی لمحہ میں غم زدہ ہوجا تا ہے

ہرکوئی جانتاہے کہنشہ ایک بری عادت ہے جوانسان کوآہستہ آہستہ اندرسے کھوکھلاکردیتی ہے۔ہماراتعلق بد قسمتی سے ایک ایسے معاشرے سے ہے جہاں نشے کی عادت کو کردار کی خرابی قراردیاجاتاہے ۔ اس عادت کے پیچھے چھپے اسباب سے کوئی واقف نہیں ہوتا۔ ویسے تو نشے کے استعمال کاآغاز جوانی سے ہوجا تا ہے۔ اْس وقت جب نوجوان اپنی جوانی کے نشے میں ڈوبا ہوتا ہے، اْسے اپنے علاوہ کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ اْسے یہ پتہ نہیں ہوتا کہ وہ ایسا کیوں کر رہا ہے؟ اور اْس کے گھروالے بھی اْس کے بدلتے رنگوں سے بروقت واقف نہیں ہوتے۔ پھر اس کی زند گی میں ایک ایسا وقت اْتا ہے جب انسان نشے کی وجہ سے پہلے تو ڈپر یشن کا شکار ہوتا ہے، پھر آہستہ آہستہ ڈپریشن سے بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

ویسے تو ہر شخص کا عام زندگی میں مو ڈ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔اکثر لوگ شادی بیاہ کے مو قع پر خوش نظر آتے ہیں ،اور کسی فوتیدگی یا پریشانی کے مو قع پراْفسردہ دکھائی دیتے ہیں۔ یہ صورت حال تبدیل ہو تی رہتی ہے اور یہ نا رمل عمل ہے لیکن اہم ترین سوال یہ ہے کہ کس طرح سے یہ نارمل عمل نشے کے عادی فرد کو ڈپریشن سے بائی پو لر ڈس آڈر کی طرف لے جا تا ہے؟

بائی پولر ڈس آرڈر ایک ایسی بیماری کا نام ہے جو ڈپریشن کے افراد کو اپنی آڑ میں لے لیتی ہے۔ یہ ایسی بیماری کا نام ہے جس میں انسان ایک وقت میں نہا یت پرْ جوش نظر آتا ہے اور پھر اگلے ہی پل انسان غم زدہ ہو جا تا ہے۔بائی پولر ڈس آرڈر کو دوسرے الفاظ میں موڈ بدلنے کی بیماری کہا جاتا ہے۔اس بیماری کے دو حصے ہیں: ایک مانیا تی حا لت ہے جس میں انسان بہت زیادہ پُرجوش اور پُرسکون نظر آتا ہے، اوراس بیماری کے دوسرے حصے میں انسان شدید ڈپر یشن کا شکار ہو جا تا ہے۔ دونوں حالتوں کی علامات کو الگ الگ بیان کیاگیا ہے۔

مانیاتی حا لت کی علا مات:

٭بہت زیادہ بولنا،

٭سماجی،کاروباری،تعلیمی اور لذت آمیز سر گرمیوں میں غیر معمولی دلچسپی لینا۔

٭انسان کی فعالیت میں واضح تبدیلی۔

٭بے انتہا توانائی کا ا حساس ہو نا۔

اس بیماری میں ڈپریشن کی حا لت میں علامات:

٭شدید ڈپریشن میں مبتلا ہونا۔

٭کسی چیز میں دلچسپی نہ لینا

٭نیند آنے میں مشکل ہونا۔

٭ہر وقت تھکا وٹ محسوس کرنا۔

ان تمام علامات کی موجود گی کی صورت میں فرد کا کسی ما ہر نفسیات سے با قا عدگی سے چیک اپ کروا نا بہت ضروری ہوتا ہے۔اگر اس بیماری کا جلد اْز جلدعلاج نہ کیا جائے تو انسان شدید ذہنی عا ر ضے میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اس بیما ری کا علاج مر یض سے نہیں بلکہ اس کی فیملی سے کیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے مر یض کی فیملی کی مکمل کو نسلنگ کی جاتی ہے کیونکہ نشے کے عادی افراد کی فیملی کا مر یض کے سا تھ رویہ مثبت نہیں ہوتا جس کی وجہ سے مریض کو علاج کے لیے رضا مند کرنا آسان نہیں ہوتا۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ مریض کی بیماری کا اس کے گھر والوں سے کیا تعلق ؟ کچھ رویے نشے کے عادی افراد میں نشے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور کچھ نشہ نہ ملنے کی وجہ سے آنے وا لی ڈپر یشن کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔اس صورت حال میں انسان اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کے ساتھ سا تھ، اپنے گھروا لوں کو بھی نقصان پہنچانے کی کو شش کر تا ہے، اور انہیں جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتا ہے۔ نشہ نہ ملنے کی صورت میں گھر سے چھو ٹی چھوٹی ا شیاء چرا نا شروع کر دیتا ہے۔آہستہ آہستہ اس کی یہ عا دت اسے بڑا مجرم بنا دیتی ہے۔ ان تمام حا لات سے بچنے کے لیے کسی بھی سائیوکالوجسٹ یا سائیکاٹرسٹ سے فوراً رابطہ ضروری ہوتا ہے۔

ایک سائیکالوجسٹ اپنے مر یض کی مکمل کونسلنگ کر تا ہے اور اسے اس بیما ری سے نجات دلانے کے لیے سیشنز مقرر کر تا ہے اور ان سیشنز میں سائیکالوجسٹ اپنے مریض کے ساتھ وقت گزارتا ہے، اس کی مکمل کونسلنگ کرتاہے اور اسے آہستہ آہستہ مریض سے صحت مند فرد بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ مریض کو اللہ تعالی کے راستے پر چلنے پر ملتفت کرتا ہے۔

جیسا کہ سب جا نتے ہیں کہ دما غ کی تعلیم سائیکالوجی کہلا تی ہے۔بائی پو لر ڈس آرد ڑ ڈ پر یشن کی ایسی صو رت ہے جو کہ دماغ میں آنے وا لی منفی تبد یلوں کی وجہ سے پیدا ہو تی ہے۔اس بیما ری کا علاج د ماغ کو پڑھنے کے بعد ہی ممکن ہوتا ہے۔ ا یک سائیکالوجسٹ اپنے مر یض کا د ما غ پڑ ھنے کی مکمل صلا حیت ر کھتا ہے۔

سائیکالوجی کس طرح سے بائی پولر ڈس آردڑ کو ٹھیک کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے؟

نشے کے عادی افراد کے با رے میں ماہرین سائیکالوجی کا کہنا ہے کہ مکمل کونسلنگ اور سیشنز سے یہ بیماری ٹھیک ہو سکتی ہے اور باقاعدگی سے بعض ادویات کے استعمال سے اس بیماری کا علاج ممکن ہے۔n

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔