سندھ حکومت نے بااثر بجلی چوروں کی پشت پناہی کی، وزارت توانائی

ویب ڈیسک  اتوار 19 جولائی 2020
حیسکو اور سیپکو کے بورڈز پر سندھ حکومت کے عہدے دار موجود ہیں لوڈ منیجمنٹ کی پالیسی اور دیگر امور ان کی منظوری سے طے ہوتے ہیں (فوٹو: فائل)

حیسکو اور سیپکو کے بورڈز پر سندھ حکومت کے عہدے دار موجود ہیں لوڈ منیجمنٹ کی پالیسی اور دیگر امور ان کی منظوری سے طے ہوتے ہیں (فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: ترجمان وزارت توانائی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے بااثر افراد کے خلاف بجلی چوری کارروائیوں پر ان کی پشت پناہی کی اور ان کے خلاف ایف آئی آر تک درج کرنے سے روکتی رہی۔

سندھ کے وزیر توانائی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے مشترکہ ملکی مفادات کو سیاست کی نذر کیا، بجلی نہ تو مفت بنتی ہے اور نہ ہی مفت تقسیم کی جا سکتی ہے، سندھ حکومت نے وفاق کی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو اس جائز اور قانونی کام میں کبھی بھی تعاون فراہم نہیں کیا۔

ترجمان وزارت توانائی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی طرف سے بجلی چوروں کے خلاف کارروائیوں میں کوئی تعاون دستیاب نہیں، بلکہ بعض کیسز میں سندھ حکومت نے بااثر افراد کے خلاف بجلی چوری کی کارروائیوں پر ان کی پشت پناہی کی اور ان کے خلاف ایف آئی آر تک درج کرنے سے روکتی رہی، بجلی چوری سے ہونے والے نقصانات کی بنیاد پر ہی لوڈ منیجمنٹ کی جاتی ہے، جس میں کسی علاقہ، رنگ، نسل یا قومیت کا کوئی عمل دخل نہیں۔

ترجمان وزارت توانائی نے کہا کہ ہمارے سسٹم میں وافر مقدار میں بجلی موجود ہے، ہم آج بھی دعوت دیتے ہیں کہ بجلی چوری ختم کریں اور بلا تعطل بجلی حاصل کریں، ایک طرف بجلی چوری کو فروغ دینے اور دوسری طرف اسی کے نتیجے میں ہونے والی لوڈ منیجمنٹ کے خلاف سیاسی بیان بازی سے وزیر توانائی سندھ عوام کو دھوکا نہیں دے سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  حیسکو اور سیپکو کے بورڈز پر سندھ حکومت کے عہدے دار موجود ہیں جنہیں پالیسی اختیارات تفویض ہیں اور لوڈ منیجمنٹ کی پالیسی اور دیگر امور ان بورڈز کی واضح منظوری سے طے ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔