پی ایس ایل 5کے پلے آف میچز کا کامیاب انعقاد

زبیر نذیر خان  اتوار 22 نومبر 2020
پچ نے فائنل کا مزا کرکرا کردیا۔ فوٹو: فائل

پچ نے فائنل کا مزا کرکرا کردیا۔ فوٹو: فائل

کورونا نے جہاں دنیا بھر کی سرگرمیوں کو معطل کر کے رکھ دیا وہاں کھیلوں کے مقابلے بھی بری طرح سے متاثر ہوئے، خاص طور پر کرکٹ کے میدان بھی سونے پڑے رہے، ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی ٹیموں نے انگلینڈ کا دورہ کرکے سرگرمیاں بحال کرنے میں میزبان ملک کی مہم کامیاب بنائی، آخر کار پی ایس ایل 5کے پلے آف میچز کا مرحلہ بھی مکمل ہوگیا۔

انٹرنیشنل کرکٹ میں اپنا مقام بنانے والی پاکستان کی لیگ کے شاندار انعقاد سے پاکستان کے حوالے سے ایک مثبت تاثر گیا،ایک طرف جہاں پی سی بی کے تحت پی ایس ایل مقابلوں کے انعقاد کو کامیاب بنانے کے لیے بہترین اقدامات کیے گئے تو دوسری جانب پاکستانی کرکٹرز نے ان میں بھرپور انداز میں شرکت کرکے اپنی ذمہ داری ادا کی،کورونا وائرس کی وجہ سے حالات کی سنگینی اور خدشات کے باوجود ان مقابلوں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی کرکٹرزکو اس کاوش پر خراج تحسین نہ پیش کیا جائے تو یہ سراسر زیادتی ہوگی،دنیا میں کرکٹ کھیلنے والے معروف ممالک کے بہترین کھلاڑیوں نے پاکستان آ کر پی ایس ایل کو چار چاند لگا دیے۔

8 ماہ کے تعطل کے بعد کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پلے آف میچز کرکٹ شائقین کی خصوصی توجہ کا مرکز بنے رہے، 4 ٹیموں کراچی کنگز، لاہور قلندرز، ملتان سلطانز اور پشاور زلمی کے مابین ہونے والے مقابلے انتہائی دلچسپ اور شاندار رہے،روایتی حریف کراچی کنگز اور لاہور قلندر ٹائٹل کی جنگ کے لیے میدان میں اترے تو شائقین کا جوش و جذبہ عروج پر پہنچ گیا، فائنل میں توقع کی جا رہی تھی کہ چوکوں اور چھکوں کی بارش ہوگی لیکن پچ نے کچھ ایسا رویہ دکھایا کہ پہلے بیٹنگ کرنے والے لاہور قلندرز کے بیٹسمینوں کے اسٹروکس کھیلنے کے خواب دھرے کے دھرے رہ گئے۔

جوابی بیٹنگ میں کراچی کنگز کو اپنے ہدف کے حصول کے لیے کسی خاص دشواری کا سامنا نہیں کرناپڑا، سلو پچ پر بابر اعظم توقعات پر پورا اترے، وکٹ پرجم کر بہترین اسٹروکس کھیلے اور کراچی کنگز کو پی ایس ایل 5کا چیمپئن بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا،میزبان ٹیم کو کو ٹا ئٹل دلوانے میں کپتان عماد وسیم کی کاوشوں کا بھی نمایاں دخل رہا، انہوں نے بہترین انداز میں ٹیم کی قیادت کرکے اس کو فتح سے ہمکنار کیا۔

کراچی کنگز کی کوچنگ کرنے والے اپنے دور کے عظیم آل راؤنڈر وسیم اکرم نے بھی اس فتح میں اہم کردار ادا کیا، یہ امر بہت خوش آئند رہا کہ کراچی کنگز کی جانب سے خاص طور پر اپنے آنجہانی ہیڈ کوچ ڈین جونزکو یاد رکھا اور ان کو زبردست انداز میں خراج پیش کیا،فائنل کے آغاز سے قبل دونوں ٹیموں نے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرکے ڈینو کی خدمات کو یاد رکھا،اس عمل کو دنیا بھر میں بہت پذیرائی ملی، میدان میں کھلاڑیوں نے ان کے نام کا پہلا حرف ڈی بھی بنایا۔

دونوں ٹیموں نے پہلی مرتبہ پی ایس ایل کے فائنل میں شرکت کی، قسمت کی دیوی لاہور قلندرز پر بھی مہربان نہیں ہوسکی لیکن ٹیم کا جذبہ قابل تعریف رہا،لاہور قلندرز کے مالک فواد رانا اپنے دکھ اور کرب کو دل میں چھپائے، چہرے پر مسکراہٹ لیے اگلے سال پھر ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ فتح کی امید رکھتے ہوئے اچھی تیاری کی نوید سنا گئے، ٹائٹل کی کامیابی پر کراچی کنگز نے شاندار جشن منایا، فائنل کے بعد منعقدہ رنگا رنگ اختتامی تقریب میں آتش بازی کا شاندار مظاہرہ بھی بہت دلفریب رہا،اگلے روز کپتان عمادوسیم ٹرافی لے کر کراچی کے مشہور فرئیر ہال جا پہنچے اور وہاں پر فوٹو سیشن میں بھی حصہ لیا۔

پی سی بی کی جانب سے کورونا سے نمٹنے کیلیے مؤثر اقدامات کیے گئے تھے مگر مسائل بھی درپیش رہے، سب سے بڑا کورونا ایس او پیز کا تھا، کھلاڑیوں کو طویل مدت تک بائیو سیکور ببل میں رہنا پڑا جس کی وجہ سے ان کی آزادانہ نقل و حرکت بھی بری طرح سے متاثر ہوئی، بائیو سیکور ماحول میں رہنے والے چند کھلاڑیوں اور مینجمنٹ میں شامل افراد نے قواعد کی خلاف ورزی بھی کی جس کا ان کو خمیازہ بھی بھگتنا پڑا، وہ وائرس کا شکار بھی ہو گئے، پی سی بی کا اینٹی کرپشن یونٹ بھی بہت سرگرم رہا جس کی وجہ سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے، لیگ کے کامیاب انعقاد میں پی سی بی کی کاوشوں کے ساتھ ساتھ کراچی انتظامیہ نے بھی اپنا بھرپور کردار اور ذمہ داریاں ادا کی۔

سیکوریٹی کے انتظامات سنبھالنے پر سندھ پولیس قابل ستائش اور قابل تعریف ہے،خاص طور پر ڈی آئی جی مقصود میمن کی سربراہی میں ایس ایس یو یونٹ کی جانب سے ٹیموں کی سکیورٹی اور اسٹیڈیم کے انتظام کو جس بہترین انداز میں سنبھالا گیا اور اقدامات کیے گئے وہ قابل تحسین ہیں،لیگ کے انعقاد کے موقع پر سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ٹریفک کے حوالے سے ایک موثر لائحہ عمل بھی تیار کیا گیا تھا تاہم اس کی وجہ سے اسٹیڈیم کے گرد و نواح میں رہنے والے لوگ خاص طور پر بری طرح سے متاثر ہوئے اور انہوں نے ٹریفک کنٹرول کے نام پر بے جا پابندیوں پر اپنے بھرپور تحفظات کا بھی اظہار کیا۔

تمشائی کھیلوں کے مقابلوں کی جان ہوا کرتے ہیں لیکن پی ایس ایل 5 کے اختتامی مرحلے میں اسٹیڈیم خالی رہا، مقابلے بند دروازوں میں منعقد کیے گئے لیکن اس موقع پر وی آئی پی کلچر سے جان نہیں چھڑای جاسکی، خاص طور پر فائنل کے موقع پر مہمانوں کی ایک بڑی تعداد اسٹیڈیم میں موجود تھی، وہ کورونا کے ایس او پی پر عمل کرتے ہوئے نظر نہیں آئے،اس طرح آئی سی سی کے قوائد کو بھی بری طرح سے نظر انداز کیا گیا، چیئرمین باکسز اور میڈیا گیلری میں لوگ براجمان نظر آئے۔

اسی طرح سے میڈیا باکسز کا حال بھی کچھ زیادہ بہتر نہ تھا،میڈیا کوریج کے نام پر ایک بڑی تعداد وہاں موجود تھیں جن میں سے بیشتر صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگیوں کی بجائے خوش گپیاں اور قہقہے بازی کرتے ہوئے سماجی فاصلے کے قواعد کی خلاف ورزی کرتے نظر آئے،تاہم مجموعی طور پر پی ایس ایل 5کا انعقاد خوش آئند رہا، پہلی مرتبہ پی ایس ایل ٹائٹل جیتنے والی کراچی کنگز محض 3 ماہ کے لیے ٹرافی اپنے پاس رکھے گی جس کے بعد پی ایس ایل6 کے مقابلوں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔

پی سی بی نے اگلے ایڈیشن کے انتظامات کے لیے ابھی سے ہی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے،امید یہ ہے کہ پی ایس ایل 6 اپنی تمام تر رعنائیوں اور رنگینیوں کے ساتھ جلوہ گر ہو گا اور کورونا کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد اسٹیڈیم تماشائیوں سے بھرے ہوئے ہوں گے جس سے ان مقابلوں کا حسن اور زیادہ بڑھ جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔