اپنے تحفظ کے لیے پاکستان کو جو اقدامات اٹھانا پڑے ہم ضرور اٹھائیں گے، وزیر خارجہ

ویب ڈیسک  بدھ 30 جون 2021
مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، وزیر خارجہ فوٹو: فائل

مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، وزیر خارجہ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اپنے تحفظ کے لیے پاکستان کو جو اقدامات اٹھانا پڑے ہم ضرور اٹھائیں گے۔

افغان عمل، علاقائی سلامتی اور ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اپنے بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ ہم کسی کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے، افغانستان میں ہمارے مصالحانہ کردار سے دنیا پر واضح ہو گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، دنیا کے سامنے پاکستان اور بھارت کی سوچ میں فرق واضح ہوگیا، ہم افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، ہم نے افغان فریقین کو میز پر بٹھانے میں ان کی معاونت کی، ہم صرف مصالحانہ کردار ادا کر سکتے ہیں، ہم ہوں یا دیگر ممالک ، یہ سب سہولت کاری کر سکتے ہیں، افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں کو خود کرنا ہے، امریکی صدر بائیڈن بھی کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کا مسئلہ افغانوں نے حل کرنا ہے، اپنے تحفظ کے لیے ہمیں جو اقدامات اٹھانا پڑے ہم ضرور اٹھائیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم تمام پڑوسی ممالک بشمول بھارت سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، بدقسمتی سے بھارت نے خیر سگالی کا جواب 5 اگست 2019 کے یک طرفہ غیر آئینی اقدامات سے دیا، ان اقدامات کو پاکستان نے مسترد کیا اور کشمیریوں نے بھی مسترد کیا، ان یک طرفہ سے کشیدگی نے جنم لیا، مقبوضہ کشمیر میں اس وقت جو بگڑی ہوئی صورتحال ہے وہ بھارت سرکار کی پیدا کردہ ہے، وہ کشمیری قیادت جو ماضی میں دلی سرکار کا حصہ رہی، وہ بھی ان اقدامات کی وجہ سے بگڑ گئی، دلی سرکار نے پچھلے دنوں جو بیٹھک بلائی وہ ناکامی سے دوچار ہوئی، اس اے پی سی میں شریک کشمیری رہنماؤں نے بھارت سرکار سے ان یک طرفہ اقدامات کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں تک سفارتی محاذ کا تعلق ہے تو کشمیر پر ہمارا موقف کل بھی واضح تھا اور آج بھی واضح ہے، سلامتی کونسل کو لکھے گئے میرے خطوط ریکارڈ پر ہیں، ہم کہتے آ رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، 5 اگست کے بعد میری طرف سے لکھے گئے 13 خطوط موجود ہیں جس میں ہم نے واضح کیا کہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے خطے کے امن و امان کو تہہ و بالا کر سکتا ہے.

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔