- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
بھارت نے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلیے استعمال کیا، معید یوسف
لندن: مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ بھارت نے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کیا۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف نے برطانوی جریدے ‘دی انڈیپنڈنٹ’ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں جنگ کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا، ہمارے 80 ہزار سے زائد شہریوں کا جانی اور 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔
مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان جنگ کے خاتمے کے لئے مذاکرات اور سیاسی تصفیے کی حمایت کی، کیا دنیا افغانستان اور خطے کو چھوڑنے کی غلطی کو دہرائے گی؟، افغانستان میں انسانی بحران نہ پیدا ہو، یہ عالمی برادری کی اجتماعی ذمہ داری ہے، طالبان نے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے کا اشارہ دیا ہے، عالمی برادری کو اپنی کوششوں کو مربوط کرنا چاہیے، عالمی برادری کو بڑی طاقتوں اور افغانستان کے قریبی پڑوسیوں کے ساتھ اتفاق رائے کے ساتھ آگے بڑھانا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔