خواتین کو ہراساں کرنے کے قانون کا دائرہ تعلیمی اداروں تک بڑھانے پر اتفاق

نئے صوبوں کے قیام، دہری شہریت، انتخابی قوانین اور حدود آرڈنینس پربحث موخر، بار کونسلوں کی رائے حاصل کرنے کا فیصلہ


Numainda Express February 14, 2014
پارلیمنٹیرینز کو دہری شہریت کی اجازت ہونی چاہیے، سینیٹ کمیٹی، قائمہ کمیٹی کا زرعی قرضوں کے طریقہ کار پرعدم اطمینان۔ فوٹو: فائل

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے ملازمت پیشہ خواتین کوہراساں کرنے کے قانون میں مزید ترمیم،سرکاری ملازمین اور ججوں کی دہری شہریت کے ترمیمی بلوں کومزید موثر بنانے کے لیے موخر کردیا۔

انتخابی قوانین کے ترمیمی آرڈیننس اور حدود آرڈیننس پربحث موخرکردی،کمیٹی نے تمام مجوزہ ترمیمی بلوں پر بار کونسلوں اورسپریم کورٹ کے موجودہ اور سابق صدورکی رائے حاصل کرنے کافیصلہ کیاہے۔تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی کااجلاس چیئرمین محمدکاظم خان کی زیرصدارت میں ہوا۔اس موقع پرخواتین کوکام کرنے کی جگہوں پرہراساں کرنے کے قانون کی حدود تعلیمی اداروں تک بڑھانے پر اتفاق کیاگیا۔فرحت اللہ بابرنے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میںایک طالبہ کی طرف سے یونیورسٹی کے سینئرافسرکے خلاف ہراساں کرنے کے الزامات انکوئری کمیٹی سنڈیکیٹ میں ثابت ہوگئے لیکن وزارت قانون نے رائے دی کہ اس قانون کا اطلاق تعلیمی اداروں پرنہیں ہوتا،چیئرمین کاظم خان نے کہا کہ خواتین کوہراساں کرنے کے کئی طریقے ہیں اورقانون میں بعض کی تعریف بھی نہیں کی گئی ۔

راجا ظفرالحق نے دائرہ وسیع کرنے پر زوردیا۔رضاربانی نے کہاکہ سینئرافسران اپنے ماتحتوں کے ساتھ نامناسب رویہ اختیارکرتے ہیں،تعلیمی اداروں میں خواتین کے ساتھ ذیادتیاں ہوتی ہیں۔ احمدحسن،چوہدری جعفر اقبال، مظفر شاہ نے قانون کے دائرے میں توسیع اورموثربنانے کی تجویزدی کمیٹی نے قومی احتساب بیوروترمیمی بل کوغیرموثرقراردے دیا جبکہ ججزکی دہری شہریت کے ترمیمی بل،نئے صوبوں کاقیام،محنت کشوں کے لیے خصوصی نشستیں اور انسدادحدود آرڈنینس پربحث موخرکردیے گئے ۔این این آئی کے مطابق چیئرمین کمیٹی کاظم خان نے کہاکہ ارکان پارلیمنٹ کی کچی نوکری ہوتی ہے ان کودہری شہریت کی اجازت ہونی چاہیے۔

رضا ربانی نے کہاکہ پارلیمنٹ کونئے صوبے بنانے کی اجازت دے دی گئی توجوحکومت آئے گی وہ مرضی کے صوبے بناناشروع کردے گی۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قومی تحفظ خوراک کا اجلاس زرعی ترقیاتی بینک لمیٹیڈ کے ہیڈکوارٹرمیں ہواجس میں زرعی ترقیاتی بینک کے صدر احسان الحق نے ادارے کی کارکردگی سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی اورانھوں نے کمیٹی سے سفارش کی کہ ہمارے فنڈ کی حد بڑھائی اورکمرشل بینک کا لائسنس جاری کیاجائے ۔کمیٹی نے زرعی ترقیاتی بینک کے زمینداروں اورکسانوں کوزرعی قرضوں کے اجراکے طریقہ کار پرعدم اطمینان کااظہارکیا۔آئندہ اجلاس میںزیڈ ٹی بی حکام سے تحریری طور پرکسانوں کوقرضہ دینے کی کریڈٹ پالیسی طلب کرلی۔

مقبول خبریں