شرعی سزاؤں پر اقوام متحدہ ہائی کمیشن کا بیان اسلام کی توہین ہے، طالبان

ویب ڈیسک  ہفتہ 26 نومبر 2022
اقوام متحدہ اور مغربی ممالک اپنے نمائندوں کو اشتعال انگیز بیانات سے روکیں،ترجمان طالبان

اقوام متحدہ اور مغربی ممالک اپنے نمائندوں کو اشتعال انگیز بیانات سے روکیں،ترجمان طالبان

کابل: افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے شرعی سزاؤں کے نفاذ پر اقوام متحدہ کمیشن برائے انسانی حقوق اور مغربی ممالک کے نمائندوں کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ادارے اپنے نمائندوں کو اسلام مخالف بیانات دینے سے روکیں۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں طالبان کی حکومت نے امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ کے حکم پر مختلف جرائم میں ملوث 3 خواتین سمیت 14 ملزمان کی شرعی سزاؤں پر عمل درآمد کردیا۔

ان مجرموں کو کوڑے لگائے گئے تھے جس پر اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان نے اس سزا کو غیر انسانی عمل قرار دیا تھا جب کہ مغربی ممالک نے بھی کوڑے کی سزا کو ظالمانہ فعل کہا تھا۔

جس پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر لکھا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان اور مغربی ممالک کے نمائندوں کی جانب سے کوڑوں کی سزا کو “غیر انسانی اور ظالمانہ فعل” قرار دینا مقدس مذہب اسلام کی توہین اور عالمی معیارات کے منافی ہے۔

یہ خبر پڑھیں : اسلامی قوانین کے تحت سزاؤں کے مکمل نفاذ کو یقینی بنایا جائے، امیرِ طالبان 

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اور مغربی ممالک کو اپنے نمائندوں کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات دینے سے روکنا چاہیئے۔

یہ خبر بھی پڑھیں : طالبان نے مختلف جرائم پر 3 خواتین سمیت 14 افراد کو کوڑے مارے 

خیال رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے دفتر کی ترجمان روینہ شامداسانی نے خواتین سمیت 14 افراد کو کوڑے مارنے کی سزا کے خلاف بیان دیا تھا۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔