آسٹریلیا؛ 3 بہادروں نے دوسروں کو بچانے کیلیے اپنی جانیں قربان کردیں؛ ویڈیو دیکھیں

حملہ آوروں سے لوگوں کو بچانے کے لیے تین افراد نے اپنی جانیں قربان کرکے لازوال مثال قائم کردی


ویب ڈیسک December 16, 2025
حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش میں تین افراد نے اپنی جانیں قربان کیں

آسٹریلوی شہر سڈنی کے بونڈی بیچ پر دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لیے اپنی جان سے کھیلنے والے تین بہادر اب دنیا میں نہیں رہے لیکن ان کی دلیری کی کہانی زبان زد عام ہوگئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہودی تقریب پر اندھا دھند فائرنگ کرنے والے باپ بیٹے کو پکڑنے پر جہاں مسلم پھل فروش احمد الاحمد نے دنیا بھر میں پذیرائی حاصل کیں وہاں تین مقتولین نے بھی ایثار و قربانی کی تاریخ رقم کردی۔

جیسے جیسے بھارتی دہشت گرد کے اس حملے کی ویڈیوز سامنے آرہی ہیں ویسے ویسے کئی چشم کشا حقائق اور بہادری کے قصے بھی سامنے آ رہے ہیں جس نے سب کو حیران کردیا۔

ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک جوڑا حملہ آور کو روکنے کے لیے ان سے بھڑ گیا، میاں بیوی نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر دہشت گرد کو آگے بڑھنے سے روکا۔

دہشت گرد اور جوڑے کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی، دونوں گتھم گتھا ہوکر سڑک پر گر پڑے اور اسی دوران حملہ آور نے گولی چلادی۔

اس موقع پر ان کی اہلیہ نے حملہ آور کو فائرنگ سے روکنے کی دلیرانہ کوشش کی لیکن اس بہادری کی قیمت انھیں اپنی جان دیکر ادا کرنا پڑی۔

اس معمر جوڑے کی شناخت 69 سالہ بورس اور 61 سالہ صوفیہ گُرمن کے نام سے ہوئی جن کی حملہ آور ساجد اکرم سے مڈبھیڑ کی ویڈیو ایک گاڑی ڈیش بورڈ کیمرے میں محفوظ ہوگئی۔

روسی نژاد جوڑے کی حملہ آور یہ مڈبھیڑ اس وقت ہوئی جب دہشت گرد ساجد اکرم اپنی داعش کا جھنڈا لگی گاڑی سے اسلحہ لے کر باہر نکل رہا تھا۔

یہ واقعہ حملے کے آغاز سے کچھ لمحے قبل پیش آیا۔

آسٹریلوی میڈیا کے مطابق 69 سالہ بورس اور 61 سالہ صوفیہ گُرمن روسی نژاد یہودی تھے اور اسی علاقے میں رہائش پذیر تھے۔

ان کے خاندان نے کہا کہ والدین کی قربانی پر فخر ہے کیونکہ یہی بورس اور صوفیہ کی اصل پہچان تھی۔ وہ لوگ جو فطری طور پر دوسروں کی مدد کے لیے کھڑے ہو جاتے تھے۔

ایک اور وائرل ویڈیو میں 62 سالہ رووین موریسن کو مسلح دہشت گرد کو اینٹیں مار کر للکارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ حملہ آور کے نہایت قریب پہنچ گئے تھے۔

ایک موقع پر دونوں آمنے سامنے آگئے اور دہشت گرد نے نشانہ تاک کر گولی چلادی جس میں رووین موریسن موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

موریسن کی بیٹی شینا گٹنک نے بتایا کہ میرے بہادر والد نے اپنی کمیونیٹی کو بچانے کے لیے اپنی جان قربان کی۔ وہ خطرے کی جانب مردانہ وار بڑھنے والے بہادر تھے۔

ان کے ایک قریبی دوست نے بھی بتایا کہ موریسن لوگوں کو تو زمین پر لیٹنے کا کہہ رہے تھے لیکن خود حملہ آور کو روکنے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے۔

حملے کی ایک اور ویڈیو میں ایک خاتون کو دیکھا گیا جو ایک اجنبی کمسن بچی کو گولیوں سے بچانے کے لیے اس پر لیٹ گئی تھیں۔

جیسیکا روزن نے بتایا کہ میں اپنے تین سالہ بیٹے کو ڈھونڈ رہی تھیں جب یہ ایک اکیلی بچی روتی ہوئی ملی تھی اور میں نے اسے اپنی بانہوں میں چھپالیا۔

حملہ آوروں کو روکنے کی سب سے کامیاب کوشش مسلم پھل فروش احمد الاحمد نے کی جس نے چپکے سے آگے بڑھتے ہوئے دہشت گرد ساجد اکرم کو عقب سے پکڑ کر اسلحہ چھیننا۔

اس کوشش میں احمد الاحمد کے بازو اور کندھے میں گولیاں بھی لگیں لیکن انھوں نے حملہ آور کو نہیں چھوڑا جو فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔

47 سالہ احمد الاحمد اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ امریکی تاجر سمیت متعدد افراد نے ان کے لیے لاکھوں ڈالرز انعام کا اعلان کیا ہے۔

 

مقبول خبریں