- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
- سندھ میں گندم کی پیداوار 42 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد رہی، وزیر خوراک
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر گر گئی
- برازیل میں بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 143 ہوگئیں
- ہوائی جہاز میں سامان رکھنے کی جگہ پر مسافر خاتون نے اپنا بستر لگا لیا
- دانتوں کی دوبارہ نشونما کرنے والی دوا کی انسانوں پر آزمائش کا فیصلہ
- یوکرین کا روس پر میزائل حملہ؛ 13 ہلاک اور 31 زخمی
- الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن پر عائد اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- غیور کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کرکے مودی سرکار کے منصوبوں پر پانی پھیر دیا
- وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیے جانے کا امکان
- آزاد کشمیر میں آٹے و بجلی کی قیمت میں بڑی کمی، وزیراعظم نے 23 ارب روپے کی منظوری دیدی
- شہباز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سے مستعفی ہوگئے
- خالد عراقی نے آئی سی سی بی ایس کی خاتون سربراہ کو ہٹادیا، اقبال چوہدری دوبارہ مقرر
- اسٹاک ایکسچنیج : ہنڈرڈ انڈیکس پہلی بار 74 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
- اضافی مخصوص نشستوں والے اراکین کی رکنیت معطل
- امریکا؛ ڈانس پارٹی میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور 15 زخمی
افغانستان میں حزب اسلامی کے مرکزی دفتر پر حملہ؛ گلبدین حکمت یار محفوظ رہے
کابل: گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کے ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران ایک کار دھماکے میں تباہ ہوگئی جس میں دو حملہ آور ہلاک گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں روسی قبضے کے خلاف طویل عسکری جدوجہد اور 1996 میں وزیراعظم بننے والے گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کے ہیڈکوارٹر پر حملہ کیا گیا ہے۔
جس وقت حزب اسلامی کے مرکزی دفتر پر حملہ کیا گیا، گلبدین حکمت یار بھی اندر موجود تھے۔
حملہ آوروں کی تعداد تین تھی جو ایک کار میں سوار تھے۔ کار نے ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی، گارڈز نے فائرنگ کردی اور کار میں دھماکا ہوگیا جس میں 2 حملہ آور مارے گئے جب کہ ایک فرار ہوگیا۔
حزب اسلامی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دھماکا مرکزی دروازے کے باہر ہوا اور حملہ آور اندر گھسنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ ہیڈکوارٹر کے باہر عمارت کو معمولی نقصان پہنچا۔
گلبدین حکمت یار جو اس حملے کے وقت وہاں موجود تھے۔ حملے میں محفوظ رہے۔
دوسری جانب ضلعی پولیس کا دعویٰ ہے کہ حملے کے بعد فرار ہونے والے تیسرے حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔
خیال رہے کہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار افغانستان میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد بیرون ملک منتقل ہوگئے تھے اور حامد کرزئی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کی نگرانی کرتے رہے۔
بعد ازاں 2016 میں اشرف غنی حکومت کے ساتھ امن معاہدے کے بعد افغانستان واپس آئے اور انتخابات میں بھی حصہ لیا لیکن کامیاب نہ ہوسکے اور تاحال طالبان حکومت میں بھی جگہ نہیں بنا پائے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔