- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
احتجاج کی حمایت کرنے پر ایران کی ایک اور مشہور اداکارہ ترانہ علیدوستی گرفتار
تہران: ایرانی حکام نے متنازعے بیانات جاری کرنے پر مشہور اداکارہ ترانہ علیدوستی کو گرفتار کر لیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایرانی حکام نے ملک کی مشہور اداکارہ ترانہ علیدوستی کو حراست میں لے لیا، اداکارہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ملک میں جاری احتجاج کے بارے میں گمراہ کُن باتیں پھیلا رہی ہیں۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ آسکر ایوارڈ جیتنے والی فلم ’دی سیلزمین‘ اسٹار ترانہ کو انسٹاگرام پر کی گئی ایک پوسٹ کے ایک ہفتے بعد حراست میں لیا گیا۔
اداکارہ نے اپنے انسٹاگرام پوسٹ میں اُس شخص سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا جس کو ایرانی حکام نے احتجاج میں حصہ لینے پر گزشتہ ہفتے پھانسی دی تھی۔
اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں کیپشن دیا تھا کہ ’اُس کا نام محسن شیکاری تھا۔ ہر وہ بین الاقوامی تنظیم جو اس خون خرابے کو دیکھ کر اقدام نہیں کرتی وہ انسانیت کے لیے ایک دھبہ ہے‘۔
ایرانی حکام نے محسن شیکاری کو 9 دسمبر کو اس الزام میں پھانسی دی تھی کہ وہ تہران کی ایک گلی کو احتجاج کے دوران بند کرنے اور سکیورٹی فورس کے ایک اہلکار پر چھرے سے حملہ کرنے میں ملوث تھے۔
واضح رہے کہ ایران میں 22 سالہ طالبہ مہسا امینی کو مکمل حجاب نہ لینے پر اخلاقی پولیس کی جانب سے گرفتار کیا گیا تھاجوکہ پولیس حراست میں جان گنوا بیٹھی تھی جسکے بعد سے تاحال پورے ایران میں احتجاج جاری ہے۔
یاد رہے کہ ستمبر سے جاری احتجاج کے دوران ایران میں اب تک کم از کم 495 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔