- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
لاپتہ افراد کے معاملے پر بڑوں کیخلاف کارروائی کرنی ہوگی، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پانچ سال سے بچیوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے پر بڑوں کیخلاف کارروائی کرنی ہوگی۔
سپریم کورٹ میں کراچی کی ڈاکٹر مہرین بلوچ کے بچیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے پانچ سال سے بچیوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت ریاستی اداروں کو مضبوط کرنا چاہتی ہے، سوموٹو کا اختیار اس لئے استعمال نہیں کر رہے کہ ادارے خود کام کریں، موجودہ سیاسی حالات میں آئینی اور حکومتی ادارے صرف قانون کے مطابق کام کریں، سوموٹو نہیں لے رہے لیکن بنیادی حقوق کا تحفظ کرینگے، کے پی پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوتی، بلوچستان میں بھی صورتحال پہلے سے کافی بہتر ہے، پنجاب اور سندھ کو پولیس مداخلت کے معاملے میں بہتری لانا ہوگی، ملک کیخلاف جاسوسی کا کیس نہیں جو حساس اداروں کو شامل کرنا پڑا، بااثر افراد نے نہ صرف بچیوں کے اغواء میں مدد کی بلکہ ملزم کو تحفظ بھی دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ تسلیم کریں انتظامیہ میں اہلیت ہی نہیں کہ شہریوں کی حفاظت کر سکے، شہریوں کے لاپتہ ہونے پر کسی کو تو جوابدہ ہونا ہی پڑے گا، چھ سال سے بچیاں غائب ہیں کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں، لاپتہ افراد کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہوتی تو آج یہ کیس نہ سننا پڑتا، نام بتائیں کون ذمہ دار ہے اس کیخلاف کارروائی کرینگے، کسی کو تو جوابدہ ہونا ہی پڑے گا، لاپتہ افراد کے معاملے پر بڑوں کیخلاف کارروائی کرنی ہوگی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ریاستی اداروں کیخلاف کارروئی کرنا اچھا عمل نہیں ہوگا۔
چیف سیکرٹری سندھ نے بتایا کہ جے آئی ٹی میں آئی بی کیساتھ آئی ایس آئی اور ایم آئی کو بھی شامل کیا ہے، اعلی ترین سطح پر بازیابی کی کوشش کر رہے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ کیا ایک شخص اتنا مضبوط ہے کہ پورے سسٹم کو ناکام بنا دیا ہے؟۔
عدالت نے سندھ پولیس کو ایک ماہ میں بچیوں کی بازیابی کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔