- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
افغانستان؛ سردی کی موجودہ لہر میں جاں بحق افراد کی تعداد 166 ہوگئی
کابل: افغانستان میں رواں ماہ سخت سردی نے 166 قیمتی جانیں لے لیں جب کہ 80 ہزار سے زائد مویشی بھی ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ سے بے حال افغانستان میں 10 جنوری سے سردی نے ڈیرے ڈال دیے ہیں جس میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 166 ہوگئی۔
ٹھٹھرتی سردی میں کمزور اور ٹوٹے پھوٹے گھر انسانوں اور جانوروں کی حفاظت کے لیے ڈھال ثابت نہ ہوسکے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ برفباری میں ایک ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا۔
زیادہ تر اموات منفی 33 درجہ حرارت میں سرد موسم کی سختیاں برداشت کرنے کے لیے درکار وسائل نہ ہونے کے باعث ہوئیں جب کہ کچھ ہلاکتیں گیس ہیٹر کی لیکیج اور گرمی کے لیے جلائی جانے والی لکڑیوں سے گھروں میں آگ لگنے کی وجہ سے بھی ہوئیں۔
دہائیوں کی جنگ کے بعد گزشتہ برس طالبان نے افغانستان میں حکومت قائم کرلی ہے جس پر عالمی قوتوں اور تنظیموں نے افغان فنڈز منجمد کردیے ہیں۔ فنڈز کی کمی کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے این جی اوز میں خواتین کی ملازمت پر پابندی کے ردعمل میں ان تنظیموں نے بھی کام کرنا بند کردیا تھا جس سے افغان عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔
تاہم سرد موسم اور افغان عوام کی بے بسی کو دیکھتے ہوئے این جی اوز نے دوبارہ کام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جس سے متاثرین کو کچھ سہولت اور امداد ملنے کی امید پیدا ہوگئی ہے۔
ادھر طالبان حکومت نے ایک بار پھر عالمی قوتوں اور تنظیموں سے افغان فنڈز کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امدادی کاموں کے لیے فنڈز کا ہونا ضروری ہے اور یہ فنڈز افغان عوام کا حق ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔