- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
لگُونا، برازیل: ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ جنوب مشرقی برازیل میں ڈولفنز مچھیروں کے ساتھ ارادی طور پر مل کر مچھلیوں کا شکار کرتی ہیں۔
جنوب مشرقی برازیل کے مچھروں کا مقامی ڈولفنز کے ساتھ غیر معمولی شراکت داری 140 سال کے وسیع عرصے پر مشتمل ہے۔ لگونا نامی چھوٹے ساحلی شہر میں مچھیرے ان سمندری مملیوں کے ساحل پر آنے کا انتظار کرتے ہیں۔ یہ ڈولفنز بحرِ اوقیانوس سے سِلور میولیٹ مچھلیوں کو گھیر کر اتھلے پانیوں تک لاتی ہیں۔
یونیورسٹی آف پلیمتھ کے ماہرِ سمندری حیاتیات سائمن انگرام (جو ماضی میں برازیل میں انسانوں اور ڈولفنز کے درمیان تعلق پر مطالعہ کر چکے ہیں لیکن حالیہ تحقیق میں شامل نہیں تھے) کے مطابق یہ ڈولفنز انسانوں اور ان کی حرکات پر بھرپور توجہ دیتی ہیں تاکہ جال میں زیادہ سے زیادہ مچھلیاں پھنس سکیں۔ممکنہ طور پر یہ مچھیروں کی رہنمائی بھی کرتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ سالوں سے یہ ڈولفنز مچھیروں کو یہ بتا رہی ہیں کہ جال پھینکنے کے لیے کہاں کھڑا ہونا ہے اور کب جال پھینکنا ہے۔یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے یہ ڈولفنز انسانوں کی تربیت کر رہی ہوں۔
تحقیق کے لیے اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک سائنس دان موریسیو کینٹور اور ان کے ساتھیوں نے لگونا میں 177 مچھیروں کا انٹرویو کیا۔
محققین نے بتایا کہ مچھیرے مچھلیاں پکڑنے کے لیے قابلِ بھروسہ ڈولفن ساتھیوں کو تلاش کرتے ہیں جو ان کے ساتھ تعاون کرتی ہیں اور میولیٹ کی نشان دہی کرتی ہیں۔
محققین نے دیکھا کہ 2018 سے 2019 تک تقریباً 5000 میولیٹ مچھلیاں پکڑی گئیں تھیں۔
موریسیو کینٹور کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ تو علم تھا کہ مچھیرے ڈولفنز پر نظر رکھ کر یہ طے کرتے ہیں کہ جال کب پھینکنا ہے لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ آیا ڈولفن بھی اپنے رویوں سے مچھیروں سے رابطے میں رہتی ہیں۔
پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھیروں کے ہاتھ 86 فی صد شکار ڈولفنز کے ساتھ بیک وقت تعامل کے سبب لگا۔ ڈولفنز کی موجودگی میں مچھیروں کے میولیٹ پکڑنے کے امکانات 17 فی صد زیادہ پائے گئے۔
محققین کی ٹیم کے مطابق جہاں مچھیرا ڈولفن کو دیکھ رہا ہوتا ہے وہیں ڈولفن بھی مچھیرے کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔ دونوں کو اپنے اپنے عمل بیک وقت کرنے ہوتے ہیں تاکہ مچھلی پکڑی جاسکے۔ جب ڈولفن دیکھتی ہے کہ مچھیرا جال پھینکنے کے لیے تیار ہے تب وہ گہرا غوطہ لگا کر اشارہ دیتی ہے اور بتاتی ہے کہ یہاں میولٹ موجود ہیں، جال پھینک دیا جائے۔ بعض اوقات ڈولفن یا مچھیرے صحیح اشارہ نہیں پکڑ پاتے تو کسی کے ہاتھ بھی مچھلی نہیں تٓتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔