- لانگ مارچ، توڑپھوڑ کیسز میں عمران خان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
- پارک لین ریفرنس سماعت؛ آصف زرداری کو اب صدارتی استثنیٰ حاصل ہے، وکلا
- انسداد انتہا پسندی؛ پولیس نے 462 سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کروا دیے
- خواتین کے حقوق کا بہانہ؛ آسٹریلیا کا افغانستان سے سیریز کھیلنے سے انکار
- کراچی؛ ایل پی جی کی دکان پر افطار کے وقت ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی
- پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں جلسے کیلیے ہائیکورٹ سے رجوع
- پاک فوج میں بھرتی کیپٹن سمیت افغان شہریوں کو برطرف کیا گیا، وزیر دفاع
- الشفا اسپتال پر اسرائیلی حملے میں غزہ کے پولیس چیف شہید
- حماس سے لڑائی میں ایک اور اسرائیلی فوجی ہلاک؛ مجموعی تعداد 250 ہوگئی
- پی ایس ایل9 فائنل؛ عماد وسیم نے کیا تاریخ رقم کی؟
- پی ایس ایل9؛ شاداب نے اہلیہ کو ایوارڈ، ماں کو میڈل دے دیا
- 5 ہزار ایکڑ پر چارے کی کاشت، سعودی کمپنی سے معاہدہ
- بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- ڈیجیٹل ذرائع سے قرض، ایس ای سی پی نے گائیڈ لائنز جاری کر دیں
- موبائل کی درآمدات میں 156 فیصد اضافہ
- ایچ بی ایف سی نے عوام کو سستے تعمیراتی قرضوں کی فراہمی بند کردی
- حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
- مفت راشن اسکیم؛ عوام کی عزت نفس کا بھی خیال کیجیے
- مشفیق الرحیم، انجیلو میتھیوز کے ٹائم آؤٹ کا مذاق اڑانے لگے
- کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، ٹی ٹی پی کا اہم دہشتگرد گرفتار
احاطہ عدالت میں صحافیوں پر تشدد؛ پولیس کو درخواست پر جلد کارروائی کا حکم
اسلام آباد: ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کے کیس میں عدالت نے پولیس کو صحافیوں کی درخواست پر جلد کارروائی کا حکم دے دیا۔
مقدمہ درج کرنے کی صحافیوں کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو قانون کے مطابق کارروائی کا حکم دیا۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے صحافیوں کی درخواست پر الگ سے مقدمہ درج کرنے کی حمایت کی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ پولیس کارروائی کرتے وقت ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کے موقف کو مدنظر رکھے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس اہکاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی صحافیوں کی درخواست پر سماعت کی۔ صحافیوں کی جانب سے وکیل زاہد آصف عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر رضوان قاضی اور سیکریٹری حسین احمد چوہدری بھی پیش ہوئے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ صحافیوں کا واقعہ الگ تھا پولیس کے خلاف الگ مقدمہ درج ہونا چاہیے، پولیس شہریوں کی محافظ ہے قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کر سکتی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے پولیس کو کہتے ہیں اس درخواست پر قانون کے مطابق کارروائی کرے، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کا موقف بھی آگیا ہے پولیس نے اس کو بھی دیکھ کر کارروائی کرنی ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پہلے پولیس نے الگ سے ایف آئی آر درج کرنی ہے تفتیش کا عمل بعد کا ہے۔
بیرسٹر جہانگیر جدون نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد جس کا جو کردار ہے پولیس اس متعلق رپورٹ دے سکتی ہے، جب واقعہ مکمل مختلف ہے تو پولیس ایف آئی آر کیوں درج نہیں کر رہی؟
وکیل زاہد آصف نے کہا کہ جسٹس آف پیس نے ہمارا موقف تسلیم کیا ہے پولیس نے بھی اعتراف کیا ہے، جب واقعہ مکمل الگ ہے تو اس پر الگ مقدمہ درج ہونا ہے۔
عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق جلد کارروائی کا حکم دے کر درخواست نمٹا دی۔ واضح رہے کہ صحافی ثاقب بشیر، ذیشان سید، شاہ خالد اور ادریس عباسی نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔