مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں

عائشہ خان انصاری  جمعرات 30 مارچ 2023
ٹیلرنگ کے کام سے وابستہ افراد کا کہنا ہے ہاؤس فل بورڈ لگانے والا دور گیا

ٹیلرنگ کے کام سے وابستہ افراد کا کہنا ہے ہاؤس فل بورڈ لگانے والا دور گیا

  کراچی: مہنگائی کے اثرات لیڈیز ٹیلرنگ پر نمایاں ہوگئے ، پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال آرڈرز میں 30 فیصد تک نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

عید کے لیے خواتین کے ملبوسات کی سلائی کی اجرت میں اس سال دو سو روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ ٹیلرنگ کے کام سے وابستہ افراد کا کہنا ہے ہاؤس فل بورڈ لگانے والا دور گیا، کاریگروں کی اجرت کے علاوہ میٹریل،سلے سلائے ملبوسات کی مانگ میں اضافہ اور بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے ٹیلرنگ کا کام متاثر ہورہا ہے۔ ٹیلرز ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔

خواتین کا کہنا ہے کہ گھریلو اخراجات بڑھ گئے ہیں رواں سال اپنے لیےصرف ایک لباس جبکہ بچوں کے دو دو سوٹ سلوا رہے ہیں۔ دوسری جانب گھروں میں سلائی کرنے والی خواتین کی دکان چمک اٹھی، مناسب قیمتوں میں خواتین عید کے ملبوسات سلوانے میں مصروف نظر آئیں۔

تفصیلات کے مطابق رمضان کے مقدس مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی شہر کے دیگر مقامات پر عموماً ٹیلرز شاپ پر رش دیکھا جاتا ہے مگر اس سال مہنگائی کی وجہ سے درزیوں کا کام شدید متاثر ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے حالیہ سروے کے مطابق انکشاف ہوا ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک کراچی میں ٹیلرنگ کا کام عروج پر ہوتا تھا اور سیزن کمانے کے لیے اندرون ملک سے کاریگر کراچی آتے تھے مگر اس سال لگے بندھے گاہک بھی سلے سلائے کپڑے خرید رہے ہیں۔

سلائی کا کام جاننے والے کاریگر رمضان کے دنوں میں ٹیلرنگ کا کام کرکے اضافی آمدن حاصل کرتے ہیں اس سال مصروف ٹیلرنگ شاپس پر آرڈرز میں 30 فیصد نمایاں کمی آئی ہے 8 سو کی سلائی والا سادہ لباس رمضان المبارک میں اجرت 1 ہزار جبکہ ڈوری پائپنگ کے ساتھ 12 سو بڑھ گیا ہے جبکہ پوش علاقوں کے درزیوں نے مزید قیمتیں بڑھا دی ہیں۔

ٹیلرز کا کہنا تھا کہ لگے بندھے گاہک اتنے ہوتے تھے کہ عید تک سر اٹھانے کی فرصت نہیں ہوتی تھی پہلے عشرے میں ہی نو بکنگ کے بورڈز لگاتے تھے مگر اس سال منافع نہیں ہورہا، قیمتوں میں بھی صرف دو سو روپے بڑھائیں ہیں جو کہ اب دوبارہ اسی قیمت پر آنا پڑے گا۔

ناظم آباد میں قائم ٹیلر شاپ کے درزی تنویر احمد نے کہا کہ ڈھائی سو والا ایلاسٹک 350 ، 60 والا چاک 150 کا، 40 کا بکرم 70 رپوے ، ایک سو ساٹھ والی ڈوری 2 سو پچاس ہوگئی ہے جبکہ بٹن، دھاگہ، فیتے، سوئی،ریشم سب کی قیمتوں میں دگنا اضافہ ہوگیا ہے جس کے باعث خواتین کا رجحان سلے سلائی کپڑوں کی طرف ہوگیا ہے۔

گاہکوں کی تعداد میں اضافہ برائے نام ہورہا ہے، پچھلے سال جونیئر عملے کو ہدف پورا کرنے کے لیے روزانہ 14 گھنٹے سے زیادہ کام کرتے تھے اس سال اسٹاف بھی وہی ہے مصروفیت نہیں ہے عام دنوں کے مقابلے میں صرف 3 سوٹ زیادہ سی رہے ہیں۔

اسکیم 33 کے ٹیلر امجد عباسی نے کہا کہ ماہ رمضان میں ہم اتنے ہی آرڈرز لینے کی کوشش کرتے ہیں جتنا ہم وقت پر پہنچا سکتے ہیں عید کے لیے ملبوسات کی سلائی کا رجحان سال بہ سال کم ہورہا ہے سلائی کی اجرت بڑھنے کی وجہ سے زیادہ تر گھرانوں میں سلے سلائے ملبوسات کا رجحان بڑھ رہا ہے۔صبح سے لیکر رات دیر گئے تک شاپ کھولے رکھتے ہیں مگر نئے گاہک اتنے نہیں آرہے مہنگائی کے باعث بازاروں کی رونقیں ماند پڑگئی ہیں جب کہ دوسری جانب گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے جنریٹر چلانا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ قیمتیں مٹیریل کے حساب سے بڑھائ ہیں اضافی چارج نہیں کر رہے ہیں۔

امجد نے کہا ہے کہ متوقع ہے کہ دوسرے عشرے تک خواتین آجائیں وقت کم ہونے کے باعث جلدی کپڑے سلائی کرنے ہوتے ہیں پھر کچھ غلط ہو جائے تو صارفین ناراض ہوجاتی ہیں۔

خواتین کپڑا خرید کر درزیوں کے ناز نخرے اٹھانے اور عید سے قبل درزیوں کی دکانوں کے چکر کاٹنے کی زحمت سے بچنے کے لیے گھروں میں آن لائن سلے سلائے ملبوسات کو ترجیح دے رہے ہیں،

صفورا کی رہائشی عطیہ نواب کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں سلائی کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں آرڈرز زیادہ موصول ہونے کے باعث درزی صحیح توجہ بھی نہیں دیتے میں نے قریبی ٹیلر سے عید کا لباس بنوایا جو کہ درزی خود کو فیشن ڈیزائنر سمجھتے ہیں اپنی من مانی کر کے اپنے حساب سے بنا لیا جب میں نے پوچھا قمیص چھوٹی کیوں ہے تو بہانہ بنایا باجی کپڑا کم پڑ گیا تھا ویسے ” آجکل یہی ٹرینڈنگ پر ہے” زیادہ اچھا لگے گا۔ عطیہ نے کہا کہ میں اپنا لباس دوسرے ٹیلر کے پاس صحیح کروانے آئی ہوں اور اب ان لائن ہی خریداری کروں گی۔

اسکیم 33 کی رہائشی صنم نے بتایا کہ ہمیشہ ماہ رمضان میں درزی تمام ہدایات بھول جاتا ہے پچھلے سال بھی غلط جگہ پر لیس جوڑ دی تھی اور آستینیں لمبی کردیں درزی جان بوجھ کر لباس کو تبدیل کرتے ہیں جو کہ سراسر مایوس کن ہے۔

صنم نے کہا میں عید کے ملبوسات کے لیے تجربات نہیں کرتی بلکہ اپنے پرانے درزی سے ہی کپڑے سلواتی ہوں۔ درزیوں کو چاہیے کہ تمام تفصیلات توجہ سے لکھیں تا کہ عید کا دن خوش گوار جائے۔

جہاں درزیوں کا کاروبار متاثر ہوا وہیں گھر پر سلائی کرنے والی خاتون کی دکان چمک اٹھی۔

کراچی کی مقیم خاتون فاریہ خان نے بتایا کہ درزی نے لوڈ شیڈنگ اور کام زیادہ ہونے کا بہانا بنایا تو میں گھریلو خاتون جو گھر پر خاص رمضان کے مہینے میں سلائی کرتی ہیں ان سے لباس بنوا رہی ہوں ان کی قیمتیں بھی مناسب ہیں اور سکون سے وقت پر کپڑے بھی بنا دیتی ہیں۔

گھر پر سلائی کرنے والی خاتون زینت کا کہنا تھا کہ میں ہر سال رمضان المبارک میں سلائی کرتی ہوں دن میں دس ہزار تک کی اجرت ہوجاتی ہے چاند رات کو اپنے گھر والوں کے کپڑے سی لیتی ہوں آخری عشرے تک آرڈرز لیتی ہوں۔

زیادہ تر خواتین نے درزیوں کی طرف سے کپڑوں کی سلائی کے زائد کرایوں پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ انتظامیہ سے مارکیٹ ریٹ پر چیک اینڈ بیلنس برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ درزیوں کا کہنا ہے کہ سلائی کے مٹیریل بکرم، دھاگہ، بٹن، اوورلاک، قمیصوں کی کاج بنانے سمیت سلے ہوئے ملبوسات کی استری پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جس سے سلائی کی اجرت بڑھ گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔