- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
بچوں میں وزن کم کرنے کے لیے سرجری کے رجحان میں اضافہ
شکاگو: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کا مٹاپے سے نجات پانے کے لیے وزن کم کرانے کی سرجری کے رجحان میں تقریباً دُگنا اضافہ ہوا ہے۔
تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں میٹابولِک سرجریز کرانے کی جو تعداد 2016 میں 726 تھی وہ 2021 میں بڑھ کر 1300 تک پہنچ گئی۔
ان سرجریز میں معدے اور آنتوں کے سائز اور عمل میں تبدیلی لائی جاتی ہے تاکہ وزن کم کرنے اور غذا کی کھپت میں کمی لائی جا سکے۔
وزن کم کرنے کے لیے کی جانے والی سرجریوں کی تعداد 2020 سے 2021 تک تیزی سے بڑھی جب کووڈ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بچے گھروں محسور ہو کر رہ گئے تھے اور ویڈیو گیمز اور سوشل میڈیا کا استعمال زیادہ کرنے لگ گئے تھے۔
عالمی ادارہ صحت نے بچپن میں موٹاپے کو 21 ویں صدی میں عوام کی صحت کو لاحق سنگین خطرات میں سے ایک قرار دیا ہے۔
2016 میں اکٹھا کیے جانے والے ڈیٹا کے مطابق 19 سال اور اس سے کم عمر افراد میں ہر پانچ میں سے ایک مُٹاپے کا شکار ہے۔ 1970 کی دہائی میں جو شرح پانچ فی صد تھی 2016 میں بڑھ کر وہ 17 فی صد پر پہنچ چکی تھی۔
مُٹاپا پچوں کے جسم کے تقریباً ہر حصے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ دل اور پھیپھڑوں پر دباؤ سے لے کر بلڈ شوگر اور بلوغت کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز کے عمل میں خلل ڈالتا ہے۔ ساتھ ہی بلند فشار خون اور کولیسٹرول کے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
جاما پیڈریاٹرکس میں شائع ہونے والی تحقیق میں امریکی محققین نے 10 سے 19 سال کے درمیان (اوسطاً 12 سال) کے نوجوان اور بچوں میں سرجری اور مُٹاپے کے رجحان کا مطالعہ کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔