- حماس نے قطر اور مصر کی جنگ بندی کی تجویز مان لی
- سعودی ولی عہد ہر سطح پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
- بلوچستان کے مسائل سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، صدر مملکت
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی کے 2 انتہائی خطرناک دہشت گرد گرفتار
- جسٹس بابر ستار کے خلاف مہم چلانے پر توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
- حکومت سندھ نے پیپلزبس سروس میں خودکار کرایہ وصولی کا نظام متعارف کرادیا
- سعودی ولی عہد کا رواں ماہ دورۂ پاکستان کا امکان
- سیاسی بیانات پر پابندی کیخلاف عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کیلئے قومی ٹیم کی نئی کِٹ کی رونمائی
- نازک حصے پر کرکٹ کی گیند لگنے سے 11 سالہ لڑکا ہلاک
- کے پی وزرا کو کرایے کی مد میں 2 لاکھ روپے ماہانہ کرایہ دینے کی منظوری
- چینی صدر کا 5 سال بعد یورپی ممالک کا دورہ؛ شراکت داری کی نئی صف بندی
- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- طعنوں سے تنگ آکر ماں نے گونگے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں اضافہ
کراچی: ڈالر کے انٹربینک نرخ 29 پیسے اضافے کے بعد 285.67 اور اوپن مارکیٹ ریٹ دو روپے اضافے کے بعد 300 روپے کی سطح پر آگئے۔
آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے قرض پروگرام میں نرمی کی درخواست مسترد کرنے کی خبر، خریدار اور فروخت کنندگان غائب ہونے کے باوجود ایک روزہ وقفے بعد زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ہفتے کو دوبارہ ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ اتارچڑھاؤ کے بعد 300 روپے کی سطح پر آگئے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو اپنے صارفین کے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کی سہولت دینے کی اجازت پر عمل درآمد شروع ہونے کے باوجود ہفتے کو انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں محدود پیمانے پر اتارچڑھاؤ دیکھا گیا۔
کاروبار کے آغاز پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 36 پیسے کی کمی سے 285.02 روپے کی سطح پر بھی آگئے تھے لیکن بعد دوپہر ڈالر نے محدود پیمانے پر پیش قدمی شروع کی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 29 پیسے کے اضافے سے 285.67 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی کاروبار کے آغاز پر ڈالر کی قدر 3 روپے گھٹ کر 295 روپے کی سطح پر آگئی تھی جس کے بعد ڈالر نے یوٹرن لیا اور ایک موقع پر 4 روپے بڑھ کر 302 روپے پر بھی آگیا تھا تاہم کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے اوپن ریٹ 2 روپے کے اضافے سے 300 روپے کی سطح پر بند ہوئے۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے نئے اقدام کے اثرات اگرچہ اوپن مارکیٹ میں نظر آرہے ہیں لیکن نئے انفلوز نہ آنے سے ملک کو درپیش زرمبادلہ بحران کے باعث ڈالر کے فروخت کنندگان اور خریدار مارکیٹ سے غائب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فروخت کنندگان یہ تصور کررہے ہیں کہ جاری بحران کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگا جبکہ خریدار اس لیے دلچسپی نہیں لے رہے ہیں کیونکہ انہیں یقین ہوگیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں مزید کمی کا رحجان غالب ہوگا، اس تصور کے سبب اوپن مارکیٹ میں نہ کوئی خاص ڈیمانڈ ہے اور نہ ہی ڈالر سپلائی آرہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے حالیہ اقدام کے حوالے سے ظفر پراچہ نے بتایا کہ اس اقدام سے کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کو مالیاتی فائدہ پہنچنا شروع ہوگیا ہے کیونکہ اس سے قبل بینکس ان کی ادائیگیاں 315 روپے فی ڈالر کے حساب سے کررہے تھے جو اب موجودہ انٹربینک ریٹ پر کیا جانے لگا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کریڈٹ کارڈ ہولڈرز اس سہولت کا غلط استعمال نہیں کرسکتے کیونکہ کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کی سال میں صرف 30 ہزار ڈالر خرچ کرنے کی حد ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔