لاوارث عباسی شہید اسپتال نشئیوں کی آماج گاہ بن گیا، قیمتی سامان چوری

دعا عباس  بدھ 7 جون 2023
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

  کراچی: شہر قائد کا تیسرا سب سے بڑا اسپتال عباسی شہید نشئیوں کی آماج گاہ بن گیا جہاں چوری کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ضلع وسطی میں قائم  بلدیہ عظمیٰ کراچی کا سب سے بڑا اور شہر کا تیسرا سب سے بڑا اسپتال عباسی شہید  اس وقت لاوارث ہوچکا ہے، اسپتال میں صفائی ستھرائی سمیت طبی سہولیات پہلے ہی ناپید تھیں مگر اب قیمتی سامان کی چوریاں بھی معمول بن چکی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال کے باہرمنشات کےعادی افراد نے عملے اور مریضوں کو خوفزدہ کردیا ہے، اسپتال میں روزانہ کی بنیاد پرعملے کی موٹرسائیکلیں چوری ہورہی ہیں جبکہ نشے کے عادی افراد نے منشیات کے انتظام کے لیے اسپتال کی قیمتی اشیاء کو بھی چوری کرکے فروخت کرنا شروع کردیا ہے اور مریضوں کا سامان  بھی چوری کیا جا رہا ہے۔

اسپتال میں سی سی ٹی وی کیمروں کا نیٹ ورک کمزور ہونے کا بھی انکشاف ہوا ہے، عباسی شہید اسپتال کے صرف شعبہ حادثات اور انتہائی نگہداشت وارڈز میں کیمرے نصب کیے گئے ہیں جبکہ وارڈز اور پارکنگ ایریا میں کیمرے موجود نہ ہونے کے سبب اسپتال کا نظم و ضبط متاثر ہورہا ہے۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثر نشے کے عادی افراد رات کے اوقات میں اسپتال کے اندر گھس کر اسپتال کی اشیاء چوری کرتے ہیں اور حاصل کردہ رقم سے منشیات کا انتظام کرتے ہیں، اسپتال میں علاج کی غرض سے آنے والے مریض اور ان کے لواحقین اپنی قیمتی اشیاء سے بھی محروم ہورہے ہیں۔

دن دہاڑے اسپتال میں آنے والے افراد کی موٹرسائیکلز اور رکشے پارکنگ ایریا سے غائب ہوجاتے ہیں جو کہ عملے کے لیے بھی ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے، اسپتال میں لگائے گئے تانبے کے نل اور اے سی کے آؤٹر سمیت دیگر اشیاء  چوری ہو رہی ہیں، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حکام درخواست کردی ہے۔

ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نسیم احمد نے تصدیق  کی کہ اسپتال میں چوریاں ہو رہی ہیں، ہم اپنی جانب سے کوشش کر ر ہے ہیں ان کو روکنے کے لئے لیکن وسائل کی کمی کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو پا رہا۔ انہوں نے کہا  کہ کے ایم سی عباسی شہید اسپتال کو گزشتہ دس سالوں سے اوسطاً بجٹ کا 10 سے 12 فیصد حصہ ہی دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا اسپتال میں مریضوں کی ادویات، تشخیصی ٹیسٹ سمیت دیگر علاج کا انتظام ہم زکوٰة کے پیسوں سے کررہے ہیں، اسپتال میں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں غیر فعال ہیں جبکہ ایکسرے مشینوں میں فلمیں نہیں آتیں، ڈاکٹر موبائل سے تصاویر لے کر مریضوں کو دیتے ہیں، ہمارے اسپتال میں ڈاکٹر 12 سے 15 گھنٹوں کی بھی شفٹ کررہے ہوتے ہیں لیکن نہ ہی ان کے پاس کینٹین کی سہولت میسر ہے اور نہ ہی واش روم کی۔

نسیم احمد اسپتال میں پانی کی لائنیں 1973 کی ڈالی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے اسپتال کی عمارت سے پانی ٹپکتا ہے، امید ہے میئر کراچی منتخب ہونے کے بعد اسپتال کو بجٹ کی فراہمی مکمل طور پر کی جائے گی کیونکہ طبی سہولیات تیسری ضروری سروس میں شامل ہیں، ہم بہت سے مرمتی کام اپنے ہی پیسوں سے کرواتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسا بھی ہوچکا ہے کہ کسی نے اسپتال میں چلتے وینٹیلیٹر کا پائپ چوری کرلیا جس کے وجہ سے کچھ مریضوں کی حالت تشویشناک ہوگئی تھی لیکن ہم نے بروقت اقدامات کرتے ہوئے ان مریضوں کی جان بچائی، اب بھی اسپتال کے بہت سے وارڈوں میں تالے توڑ کر نامعلوم افراد گھس جاتے ہیں جس کی اطلاع پولیس کو دے چکے ہیں، پولیس ملزم کو گرفتار بھی کرتی ہے لیکن چند روز بعد وہ شخص ضمانت لے کر پھر اسپتال کے ہی گرد گھوم رہا ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔