یورپی یونین نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کے فوائد لینے کا انحصار انسانی حقوق کے مسائل میں پیش رفت پر ہے ۔ یورپی یونین کے خصوصی نمایندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ کے دورہ پاکستان کے اختتام پر یورپی یونین کی طرف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے ۔
نمایندہ خصوصی نے وفاقی صوبائی وزراء عسکری قیادت اقوام متحدہ کے اداروں ، انسانی حقوق کے محافظوں ، وکیلء سول سوسائٹی کی تنظیموں کی تنظیموں ، میڈیا کے نمایندوں اور کاروباری شعبے سے ملاقاتیں کی ہیں ۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں یورپی یونین کا کلیدی شراکت دار ہے ۔ پاکستان سے ہمارا رشتہ جمہوریت انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی مشترکہ اقدار پر قائم ہے ۔ یہ تعلق اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہے ۔یورپی یونین اس حقیقت کا خیر مقدم کرتی ہے کہ پاکستان جی ایس پی پلس کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک بن گیا ہے ۔
پاکستانی کاروباری افراد نے 2014میں تجارتی اسکیم کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں اپنی برآمدات میں 108فیصد اضافہ کیا ہے ۔ ہم جی ایس پی پلس کے موجودہ مانیٹرنگ سائیکل کے وسط مدت کے قریب پہنچ رہے ہیں ۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آنے والے نئے جی ایس پی پلس کے ضابطے کے تحت دوبارہ درخواست کی تیاری کررہا ہے ۔ جی ایس پی پلس کے تحت تجارتی فوائد کا انحصار " مسائل کی فہرست کو حل کرنے کی پیش رفت پر ہے " انسانی حقوق اور ٹھوس اصلاحات ضروری ہیں ۔
یورپی یونین کے نمایندہ خصوصی نے چیف جسٹس سے ملاقات میں عدلیہ کی سالمیت اور آزادی پر بات کی دورے کے دوران نمایندہ خصوصی نے انسانی حقوق کمیشن کے کردار اور اس کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن کے تناظر میں نمایندہ خصوصی نے تمام"متعلقہ بین الاقوامی کنونشز" پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر بات چیت کی ۔ یورپی یونین کے نمایندہ خصوصی نے لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب اور اقلیتی امور کے وزیر سے بھی ملاقات کی ۔
ذرا غور فرمائیں نمایندہ خصوصی کے اس ایک ہفتے کے دورے کی کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہوئی ۔ پتہ بھی چلا اس وقت جب یورپی یونین کی طرف سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ۔ابھی یورپی یونین وفد کو گئے ہوئے بمشکل ایک ہفتہ ہی ہوا تھا کہ IMFوفد پاکستان پہنچ گیا یعنی بڑے گہرے آپریشن کی تیاریاں ہو رہی ہیں ۔ اپنی نوعیت کے اس پہلے تفصیلی جائزے نے گزشتہ جمعرات سے اپنے کام کا آغاز کیا۔ جو 14فروری تک مکمل ہو جائے گا۔
پاکستان میں اپنے قیام کے دوران IMFٹیم 19حکومتی وزارتوں محکموں اور ریاستی اداروں کے نمایندوں سے ملاقات کرے گی جس میں جوڈیشنل کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان شامل ہیں ۔ مشن کا فوکس قانون کی حکمرانی خاص طور پر ریاست کے "گورننس ڈھانچے میں گہری جڑیں پکڑے ہوئے مخصوص مفادات کا خاتمہ ہے ۔" ذرائع کے مطابق اس مشن کی منصوبہ بندی گزشتہ سال ستمبر میں کی گئی تھی ۔
مشن اپنے تشخیص کو حتمی شکل دے گا۔ غور فرمائیں لفظ تشخیص پر ۔مشن کی رپورٹ جولائی 2025تک شائع کردی جائے گی اور اس سے پہلے 02جون کو یورپی یونین کمیشن رپورٹ آجائے گی۔ 7بلین ڈالر معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہے IMFقومی احتساب بیورو کے ساتھ مل کر بہت سے سنگین معاملات کا بھی جائزہ لے گا۔ IMFنے کہا ہے کہ پاکستان کی کمزوریاں اور ساختی چیلنجز بدستور انتہائی بڑے ہیں۔ IMF اسٹیبلشمنٹ ڈویثرن سے ملاقات کرے گاتاکہ بیوروکریٹ کے اثاثہ جات کا سراغ لگایا جا سکے ۔IMFکی ہدایت کے مطابق ان بیوروکریٹ کے اثاثے نہ صرف ظاہرہونگے بلکہ پبلک بھی کیے جائینگے ۔ان بیوروکریٹ کی ایک بڑی تعداد اربوں روپے بیرون ملک منتقل کرچکی ہے ۔
1947میں جن حکمران طبقوں کا پاکستان پر قبضہ ہو گیا تھا ان کا فیصلہ کن وقت آ پہنچاہے یعنی 77سال سے قائم نظام کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہے کیا یہ سب کچھ نئے مشرق وسطی کی پیدائش کے منصوبے کا حصہ تو نہیں۔
اور تو اور 29مارچ کے بعد وہ ہونے والا ہے جو کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا ایسا شاذونادر ہی ہوتا ہے ۔ جب 7ستارے ایک ہی گھر میں آجائیں وہ وہ کچھ ہو گا کہ دنیا مدتوں بھول نہ پائے گی۔ پاکستان اور پوری دنیا انفراد ی اور اجتماعی طور پر ۔