شیرافضل مروت کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیز ملک کو دہشت گردی سے نجات دلائیں۔
شیر افضل مروت نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورے پاکستان میں امن نہیں ہے۔ ٹرین کا واقعہ مزید ایسے واقعات کو جنم دے گا کہ لوگ ایڈوانس واقعات کرنے کی سوچیں گے۔افسوس کیا جاسکتا ہے کہ پاکستانی کہیں پر بھی محفوظ نہیں ۔ سیکیورٹی ایجنسیز ملک کو دہشتگردی سے نجات دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مسنگ پرسن ہے وہ بھی مطالبات کرتے ہیں۔ جو لوگ دہشتگردی کے وارداتوں میں ملوث ہیں انھیں کٹہرے میں لایا جائے۔ اگر سب کو اٹھایا جائے گا تو پھر مسائل بڑھیں گے۔سیاسی پارٹیوں کو بلوچستان بالخصوص ان لوگوں کے مسائل کے ازالہ کے لیے مل بیٹھنا چاہیے۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ 11 کروڑ روپے جو ہیں وہ انہوں نے دینے ہیں جو ابھی تک ریلیز نہیں ہوئے۔ اگر ایسے ہی چلتا رہا تو ہم مزید بگاڑ کی طرف جائیں گے۔ اسلحے کے زور پہ یا طاقت کے زور پر مسائل کو حل نہیں کیا جا سکتا۔
ادارے ہمارے ہیں۔ ٹرین میں جو لوگ مرے ہیں وہ پاکستانی تھے۔فوج یا ایف سی کےجو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کا کیا قصور تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز کے لوگ ملک کی دفاع میں کمربستہ ہیں۔پارلیمان کی وساطت سے سیکورٹی سربراہان کو قوم کو اعتماد میں لینا چائیے۔تمام سیاسی جماعتوں کو بتائیں کہ ہم اس جنگ میں کیا کردار ادا کر سکتے
اس سے قبل انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے26 نومبر احتجاج کیس میں شیرافضل مروت کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے شیرافضل مروت کی عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کردی۔
جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دئیے کہ ہر ایف آئی آر میں 50،50 ملزمان ہیں۔ ابھی تک تفتیش مکمل نہیں ہوسکی۔ ہم نے ضمانت بعد از گرفتاری بڑی مشکل سے نمٹائی۔ ایک آدھ ضمانت پر فیصلہ سنانے سے عدالت کا مائنڈ ڈسکلوز ہوسکتا ہے۔
شیرافضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ میرے خلاف 17 سے زائد ایف آئی آرز درج ہیں۔عدالت نے قانون کے مطابق ایک ہفتے میں ضمانت کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت ان پر فیصلہ سنائے چاہے ضمانت کی درخواستیں خارج کردے۔ میں ہائیکورٹ سے ڈائریکشن لے آتا ہوں آپ کے لئے بھی آسانی ہو جائے گی۔ عدالت نے شیر افضل مروت کی عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کردی۔شیر افضل مروت کیخلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج ہے۔