اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس، پاکستان نے بھارتی الزامات مسترد کر دیے

بھارت کے اقدامات سے خطے کے امن و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، پاکستانی مندوب عاصم افتخار


فوٹو: فائل

پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس نیویارک میں ہوا جس میں جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعے اور خطے میں بڑھتی کشیدگی پر غور کیا گیا جب کہ پاکستان نے بے بنیاد بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کردیا۔

یہ اجلاس اسحٰق ڈار کی نگرانی میں پاکستانی مشن کی بھرپور کوششوں کا نتیجہ ہے جس نے سلامتی کونسل کے تمام اراکین کو اس حساس صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اجلاس کے انعقاد کے لیے کامیاب سفارتی کوششیں کیں۔

سلامتی کونسل پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سیکیورٹی صورتحال اور جموں و کشمیر کے پس منظر میں موجود دیرینہ تنازع پر غور کر رہی ہے۔ اجلاس میں سلامتی کونسل کے 15 اراکین، جن میں پانچ مستقل ارکان بھی شامل ہیں، شریک ہو رہے ہیں۔

اجلاس کے دوران بھارت کی جانب سے دیے گئے اشتعال انگیز بیانات، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اقدام اور دیگر ایسے فیصلوں پر روشنی ڈالی جائے گی جو خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش

پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بریفنگ دی۔ پاکستان عالمی برادری کو نہ صرف موجودہ خطرات سے آگاہ کرے گا بلکہ مسئلہ کشمیر اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی اہمیت بھی اجاگر کرے گا۔

پاکستان مشن نے اس اہم موقع کے لیے بھرپور تیاری کی اور اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنے کے لیے پوری طرح متحرک ہوا۔ پاکستان، پیہلگام واقعے کی شفاف، آزاد اور بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش سے بھی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان آج سلامتی کونسل کو بھارتی جارحانہ اقدامات اور اشتعال انگیزی سے آگاہ کرے گا


پاکستان نے بھارتی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں 22 اپریل کے حملے سے متعلق بھارت کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کیا 

 یہ الزامات کسی تحقیقات یا ثبوت کے بغیر لگائے گئے ہیں۔

 پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے واقعات کو بہانہ بنا کر جارحیت یا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ 

اجلاس کے اختتام پر پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب عاصم افتخار نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کونسل کے ممبران کی توجہ اور انگیجمنٹ پر ان کا شکر گزار ہے۔

پاکستانی مندوب نے مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک دیرینہ تنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ انہوں نے بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل میں بھارتی اقدامات کے خلاف مؤثر آواز اٹھائی ہے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔

مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن: بھارتی سکھ نے میجر گورو آریا کی اصلیت بے نقاب کر دی

پہلگام واقعہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے واقعے کی سخت مذمت کی اور واضح کیا کہ پاکستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس واقعے کی شفاف، آزاد اور بین الاقوامی تحقیقات میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔

عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ کے طور پر 90 ہزار سے زائد قربانیاں دے چکا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر ظلم و ستم جاری ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ تنازع کشمیر کشمیری عوام کی شمولیت کے بغیر حل نہیں ہو سکتا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد ہی علاقائی امن کی ضمانت ہے۔

مزید پڑھیں: بی بی سی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی جھوٹ کا پردہ چاک کردیا

پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت کے اقدامات سے خطے کے امن و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، اور بات چیت ہی امن کا واحد راستہ ہے۔ پاکستان باہمی عزت و وقار اور خودمختاری کے اصولوں پر مبنی مذاکرات کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

پاکستان سلامتی کونسل سے مطالبہ کرے گا کہ وہ خطے میں امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

مقبول خبریں