قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ آخری مراحل میں داخل اور اب الٹی گنتی کا عمل شروع ہوگیا ہے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن سے متعلق بھی اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ اور چاروں کنسورشیم کے آفیشل کی سی ای او پی آئی اے اور دیگر اعلی افسران سے ہفتے کے دن ملاقات اور اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے خریداری میں دلچسپی رکھنے والے کنسورشیم گروپس کی ہفتے کے دن کراچی میں پی آئی اے ہیڈ آفس میں بیٹھک ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہورم اسلام آباد میں بھی کنسورشیم کے اجلاس پی آئی اے حکام اور نجکاری کمیشن حکام سے یومیہ بنیادوں پر ریکارڈ اور تفصیل مانگ رہے ہیں جبکہ چاروں نجکاری کے حوالے سے مکمل سنجیدہ ہیں۔
چار کنسوشیم نے پی آئی اے کی بولی لگانے کیلیے فنانس اور ایچ آر کے ماہرین سے مکمل ریکارڈ بھی حاصل کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای او پی آئی اے ، چیف ایچ آر افسر چیف فنانس افسر سمیت پی آئی اے کے اعلی حکام کے ساتھ تمام کنسورشیم کے حکام کا آخری اجلاس ہوا جس کے بعد تمام کنسورشیم اپنی بولی 23 دسمبر کو پیش کرینگے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ بولی لگانے والے کنسورشیم کو پی آئی اے حوالے کی جائے گی، پی آئی اے کے پاس اس وقت 34 طیارے جبکہ 90 سے زائد روٹس ہیں۔
ذرائع کے مطابق کنسورشیم کو پی آئی اے کے ملازمین کا ریکارڈ، ملکی و بین الاقوامی پروازوں کی یومیہ و ماہانہ آمد سمیت دیگر تفصیل فراہم کردی گئی ہے۔
اس کے علاوہ پی آئی اے کے پائلٹس، ایئرکرافٹ انجینئرز، فضائی میزبانوں اور گرائونڈ اسٹاف کی مکمل تفصیلات کنسورشیم کو فراہم کردی گئی۔
پی آئی اے کی اعلی انتظامیہ میں ڈائریکٹرز، جنرل منیجرز، منیجرز اور افسران سمیت کراچی، لاہور، اسلام آباد بیرون ملک اسٹیشنز کے عملے اور ریٹائرڈ ملازمین کی تفصیلات بھی چاروں کنسورشیم کو حوالے کی گئیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن پی آئی اے خریدنے والے کنسورشیم کے ذمے داری نہیں ہوگی۔
وزیراعظم سیکریٹریٹ سے بھی پی آئی اے خریداری کے لیے چاروں کنسورشیم کو مکمل تفصیلات فراہم کرنے اور تعاون کی بھی ہدایت کردی گئی۔
پی آئی اے کی نجکاری کے لیے شفاف عمل کے تحت بولی کو میڈیا پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔