اسلام آباد:
حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کے لیے گندم کی خریداری کے عمل سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاق اور صوبے صرف گندم کا ایمرجنسی اسٹاک ہی اپنے پاس رکھیں گے، وفاق اور صوبے سال بھر کے لیے 62 لاکھ میٹرک ٹن گندم ہی ذخیرہ کریں گے، اسٹریٹجک ذخائر کی خریداری بھی وفاق کے بجائے نجی کمپنی کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وفاق 15لاکھ، پنجاب 25 اور سندھ 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ رکھے گا، خیبرپختونخوا ساڑھے 7 لاکھ اور بلوچستان 5 لاکھ ٹن گندم ذخیرہ کرسکے گا، وفاق اور صوبوں کے لیے گندم نجی کمپنی خریدے گی۔
ذرائع کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق فنانسنگ اور گندم رکھنے کی ذمہ دار بھی کمپنی ہوگی، وفاق صرف سروسز چارج دے گا، حکومت کو 570ارب روپے کی سالانہ بچت کا تخمینہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت غذائی تحفظ نے سروسز چارجز کے لیے 30 ارب روپے مختص کردیے ہیں، گندم کی سپورٹ پرائس سسبڈی بھی نہیں ہوگی، قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ کے مطابق ہوگا۔ وزارت غذائی تحفظ عالمی بینچ مارک کو مدنظر رکھتے ہوئے قیمت طے کرے گی۔
آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کو امدادی قیمت مقرر کرنے سے بھی روک رکھا ہے، پہلے وفاق گندم کی خریداری کے لیے بینک گارنٹی دیتا تھا، پاسکو خریداری کرتی تھی پاسکو کو ادائیگی بروقت نہ ہونے سے فوڈ سیکٹر کا گردشی قرض 270 ارب ہوچکا ہے۔