این آئی سی ایل میں 96 لاکھ کے ایئرٹکٹس کا نیا اسکینڈل

جن افسروں کے نام پر ٹکٹ لیے گئے وہ لاعلم نکلے، ریکارڈمیں بھی کوئی تفصیل نہیں


شہریار خان February 23, 2016
جن افسروں کے نام پر ٹکٹ لیے گئے وہ لاعلم نکلے، ریکارڈمیں بھی کوئی تفصیل نہیں. فوٹو:فائل

وزارت تجارت کے ماتحت ادارہ نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ میں فراڈ کی نئی مثال قائم ہوگئی،2010 کے5 ماہ کے دوران افسران کے نام پرٹکٹ خریدے گئے، سفر کا کوئی ریکارڈنہیں، انکوائری رپورٹ نے بھانڈاپھوڑدیا۔

ایکسپریس کوموصول ہونے والی انکوائری رپورٹ کے مطابق 96 لاکھ روپے مالیت کے فضائی ٹکٹ ٹریول ایجنسی سے خریدے گئے جس کی ملازمین کے پرسنل اورسرکاری ریکارڈمیںکوئی تفصیل نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق ستمبر2014 میں انکوائری رپورٹ سے ثبوت ملنے کے باوجودمتعلقہ حکام ذمے داران کے خلاف کارروائی سے گریزکر رہے ہیں۔ ذرائع کاکہناہے کہ مختلف آڈٹ پیرازکی روشنی میںہونے والی انکوائری کے دوران انکوائری کمیٹی نے افسران کاسفری ریکارڈطلب کیاتواسسٹنٹ منیجرہیومن ریسورس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جواب دیا گیا کہ ٹی اے ڈی اے اورسفر کے حوالے سے کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

انکوائری کمیٹی نے اس جواب کی روشنی میں معاملہ ایف آئی اے کوبھیجنے کی سفارش کی اورٹریول ایجنسی سے 96 لاکھ روپے کی رقم واپس لینے کے لیے کارروائی کاآغازکرنے کاکہا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی سی ایل نے ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے باوجود اب تک کسی بھی ذمے دارکے خلاف کارروائی نہیں کی۔انکوائری رپورٹ میں یہ سوال بھی اٹھایا گیاکہ ان فضائی ٹکٹوں کی تفصیل نہ ملنے کے باوجود شعبہ فنانس نے ادائیگی کیسے کی اورانٹرنل آڈٹ کے شعبے نے آڈٹ کیسے کیا؟ اس لیے شعبہ فنانس کے ذمے داران کے خلاف کارروائی کی بھی سفارش کی گئی۔

این آئی سی ایل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آپریشنزاینڈفنانس نصرت حسین کاایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہناتھاکہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ذمے داران کے خلاف کارروائی پائپ لائن میں ہے، ایف آئی اے کوکیس دیا جائے گا۔ نصرت حسین کا کہنا تھاکہ جن افسران کے نام پر فضائی ٹکٹ جاری ہوئے ان سے بیانات لیے گئے جس میں افسران کاکہنا ہے ان کے علم میں لائے بغیر ان کے نام پرٹکٹ جاری ہوئے تاہم ان ٹکٹوںپرسفرکس نے کیاانھیںمعلوم نہیں۔

مقبول خبریں