گیارہ سالہ بچہ آئن اسٹائن اوراسٹیفن ہاکنگ سے بھی زیادہ ذہین

غزالہ عامر / غ۔ع  منگل 29 مارچ 2016
 سائنس داں کے بجائے فٹبالر بننے کا خواہش مند ۔  فوٹو : فائل

 سائنس داں کے بجائے فٹبالر بننے کا خواہش مند ۔ فوٹو : فائل

البرٹ آئن اسٹائن اور اسٹیفن ہاکنگ کو ذہین ترین سائنس داں تسلیم کیا جاتا ہے۔ آئن اسٹائن نے انقلابی ایجادات کی بدولت دائمی شہرت پائی۔ اسٹیفن ہاکنگ نظریاتی طبیعیات پر عبور رکھتے ہیں۔ کائنات کے مختلف پہلوؤں سے متعلق نظریات پیش کرنے پر جسمانی معذوری کا شکار سائنس داں کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔

ایک شخص کتنا ذہین ہے، اس کا فیصلہ اس کے آئی کیو لیول سے ہوتا ہے۔ ذہانت کے اس پیمانے کے مطابق آئن اسٹائن اور اسٹیفن ہاکنگ یکساں طور پر ذہین ہیں۔ دونوں کا آئی کیو اسکور 160 ہے۔ تاہم ذہانت کی دوڑ میں اس گیارہ سالہ لڑکے نے مایہ ناز سائنس دانوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

ایک عام بالغ فرد کا آئی کیو اوسطاً 100 ہوتا ہے۔ 140 آئی کیو کے حامل فرد کو ذہین تصور کیا جاتا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آئن اسٹائن غیرمعمولی ذہین تھے، اور اسٹیفن ہاکنگ بھی ذہانت میں انھی کے ہم پلّہ ہیں۔ لیکن گیارہ سالہ کِم ہیمرنے آئی کیو ٹیسٹ میں 162پوائنٹس حاصل کیے ہیں۔ اس طرح وہ ان شہرۂ آفاق سائنس دانوں سے ذہانت میں دو ’ قدم‘ آگے ہے۔

مینسا انٹرنیشنل دنیا کے ذہین ترین افراد کی سب سے بڑی اور قدیم ترین سوسائٹی ہے جس کا قیام ستّر برس پہلے عمل میں آیا تھا۔ یہ سوسائٹی آئی کیو ٹیسٹ لیتی ہے اور پھر غیرمعمولی ذہین ثابت ہونے والوں کو باقاعدہ سندجاری کرتی ہے۔ مینسا کی جانب سے گذشتہ ہفتے کیان ہیمر کے والدین کو خط موصول ہوا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ان کا لخت جگر دنیا کے ایک فی صد انتہائی ذہین انسانوں میں شامل ہے۔

مینسا ذہانت پرکھنے کے لیے جو ٹیسٹ لیتی ہے وہ Cattell III B کہلاتا ہے۔ ڈیڑھ سو سوالات پر مشتمل اس ٹیسٹ میں بالغ فرد زیادہ سے زیادہ 161 اور نابالغ 162 نمبرحاصل کرسکتا ہے۔ یوں کیان نے اس ٹیسٹ میں پورے نمبر حاصل کرکے خود کو آئن اسٹائن اور اسٹیفن ہاکنگ سے زیادہ ذہین ثابت کیا۔

دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جن کا آئی کیو 162 سے بھی زیادہ ہے مگر انھوں نے سائنس کے میدان کا انتخاب نہیں کیا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ وہ ان سائنس دانوں جیسی شہرت حاصل نہیں کرپائے۔ سائنسی مضامین سے کیان کو بھی دل چسپی نہیں۔ سائنسی فارمولوں میں سَر کھپانے کے بجائے وہ بڑا ہوکر پیشہ وَر فٹبالر بننا چاہتا ہے۔

اس بارے میں ننھے’ آئن اسٹائن‘ کا کہنا ہے،’’ آئی کیو ٹیسٹ میں اتنا اچھا اسکور حاصل کرنے اور مینسا کا رُکن بن جانے پر میں بے حد خوش ہوں۔ کئی لوگ مجھے آئن اسٹائن کی طرح سائنس داں بننے کا مشورہ دے رہے ہیں مگر میں فٹبالر بننا چاہتا ہوں۔ مجھے اس کھیل سے عشق ہے۔‘‘

کیان کے والد، رِچ ہیمر آگ بجھانے کے محکمے میں ملازم ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذہین خیال نہیں کرتے۔ رچ کے مطابق ان کا بیٹا چالاک ضرور ہے مگر وہ اسے جینیئس تسلیم نہیں کرتے، لیکن آئی کیو ٹیسٹ میں کیان کی شان دار کارکردگی پر وہ فخر ضرور محسوس کررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔